ماہرینِ نفسیات نے انسانی فطرت کے گہرے مطالعے اور تجربات و مشاہدات کی روشنی میں کچھ اصول، قواعد اورعلامات مقرر کی ہیں۔ جن کے ذریعے سے ہم انسانوں کو سمجھ سکتے ہیں اور دوسروں کے چھپے ہوئے ذہن بھی پڑھ سکتے ہیں۔ چال ڈھال، اندازِ گفتگو، لہجے کے اتار چڑھاؤ، صوتی زیروبم کے مطالعے سے ہم فرد کے پورے کردار کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔ صرف ایک ایسی ’’نظر‘‘ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جو حرکات و سکنات کا صحیح مشاہدہ کرسکے اور مشاہدات میں ایک حسنِ ترتیب قائم رکھ سکے۔ اگر یہ نظر پیدا ہوجائے تو ہم بآسانی ہر فرد کے ذہن، اس کی خواہشات اور اس کے چھپے ہوئے جذبات کو پڑھ سکیں گے۔ یہ نظر کیسے پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کام کا طریقہ ذیل کی سطور میں پیش ہے:
چھوٹی چھوٹی علامات
آپ ہمیشہ انہی لوگوں کی قربت کے خواہاں ہوتے ہیں، جنھیں آپ پسند کرتے ہیں اور ان لوگوں سے دور بھاگتے ہیں، جو آپ کو پسند نہ ہوں۔ یہ آپ سب کچھ غیر اختیاری طور پر کرجاتے ہیں اور آپ کو احساس بھی نہیں ہوتالیکن ایک تجربہ کار ماہرِ نفسیات آپ کے ان جسمانی تغیرات کے باطنی مفہوم کووضاحت کے ساتھ بیان کرسکتا ہے۔ چنانچہ ’’سراغرساں‘‘ اسی بنیاد پر کسی شخص کی نبض کی تیزی، کسی عضو کی پھڑپھڑاہٹ، سانس کے غیر معمولی تغیر سے اس کے جھوٹے یا سچے ہونے کا راز معلوم کرلیتے ہیں۔ وہ مجرم کے سامنے کسی سوال کو پیش کرتے ہی اس کے ظاہری رنگ روپ اور جسمانی تغیرات پرخصوصی توجہ دیتے ہیں، وہ جذبات جو جھوٹ بولنے کی کوشش کے پسِ پردہ کارفر ہوتے ہیں، انسانی جسم میں تغیر پیدا کرنے کا بہت بڑا سبب بنتے ہیں۔
ماہرینِ علمِ نفسیات نے اس بات کو صحیح ثابت کردکھایا ہے کہ بہت سے لوگ غیر شعوری طور پر اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہیں۔ مثلاً وہ شخص جو کسی بلند جگہ سے گر پڑنے کے بارے میں سوچ رہا ہو فوراً ہی اپنے جسم کو — غیر شعوری طور پر — زور زور سے حرکت دینے لگتا ہے۔ یا ایک انسان جو غصے میں ہو، خواہ مخواہ اپنے ہاتھوں کو اکڑا لیتا ہے یا اپنی مٹھیاں بھینچ لیتا ہے جب کوئی شخص کسی پیش کردہ تجویز کا مخالف ہو تو وہ منفی پہلو اختیار کرلیتا ہے اور جو کچھ اس سے امید رکھی جائے اس کے برخلاف کام کرتا ہے یعنی جب آگے بڑھنے کی ضرورت ہو تو وہ پیچھے ہٹنے لگتا ہے۔
تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بعض اوقات بڑے لطیف احساسات بھی جسمانی حرکتوں میں ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ جو عورتیں خطرناک مہمات کو خاطر میں نہیں لاتیں، یا آزاد خیال ہوتی ہیں، مردوں پر بڑی بے باکی کے ساتھ دیر تک کے لیے نگاہیں جمائے رکھتی ہیں۔ صاف طبیعت کی مالک عورتیں ہمیشہ نگاہوں میں نگاہیں ڈال کر بیٹھنے کو برا خیال کرتی ہیں۔ اور اس سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں۔ وہ خاموش، باوقار طریقے سے کرسی پر بیٹھی اپنے کام میں مشغول رہتی ہیں۔
ایک بہت بڑے ماہرِ نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ سب علامتیں ایک مخصوص زبانِ بے زبانی کا حصہ ہیں۔ اسے ہم ’’علامتی زبان‘‘ کہہ سکتے ہیں، جس کی اپنی ایک خاص منطق ہے۔ اس کے انداز اور طور طریقے، اس کے اشارے اور کنایے اس کی پکار اور دعوت — بالکل الگ اور مخصوص ہوتی ہے جو شخص ان حروف وعلامات کو پڑھنے کی قوت پیدا کرلیتا ہے وہ ان کے مفہوم کو اسی طرح وضاحت کے ساتھ سمجھ سکتا ہے، جس طرح دوسرے ان الفاظ اور فقرات کو بغیر کسی دقّت کے سمجھ لیتے ہیں۔ جو تختۂ سیاہ پر موٹے حروف میں لکھے گئے ہوں۔
لیکن ہر موقع پر ان جسمانی حرکتوں کا مفہوم یکساں نہیں ہوتا، البتہ یہ سب ہمارے ارد گرد بسنے والے انسانوں کی جذباتی فضا کے لیے مقیاس الہوا کا کام دیتے ہیں۔
مشترکہ علامات
حسبِ ذیل احوال و علامات عموماً انسانوں میں مشترک طور پر پائی جاتی ہیں۔ آپ بڑی آسانی کے ساتھ اپنے آپ کو انہیں سمجھنے کے قابل بناسکتے ہیں اور اس طرح دوسرے کے دلی جذبات اور احساسات سے واقفیت بہم پہنچانا بھی آپ کے لیے ممکن ہوجائے گا۔ ہم بولنے سے پہلے دیکھنا سیکھتے ہیں، اور یہ حقیقت ہے کہ آنکھیں غالباً پیغام رسانی کا سب سے زیادہ آفاقی اور عالمگیر ذریعہ ہیں۔ بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص اپنی آنکھوں کو اس چیز کے دیکھنے سے روک سکے جسے وہ دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلے میں نگاہوں کو ناپسندیدہ یا خوشگوار چیز سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
جس شخص نے کوئی چیز چھپائی ہو، وہ اس کی طرف بار بار نگاہ ڈالے گا، جہاں وہ چیز چھپائی گئی ہے گویا وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کیا وہ واقعی وہاں موجود ہے۔ وہ شخص جس نے اپنے ہاتھوں کے ذریعے کوئی غلط کام سرانجام دیا ہو وہ لیڈی میکبتھ کی طرح بار بار انھیں دیکھے گا گویا کہ وہ اس بات کا یقین حاصل کرنا چاہتا ہے کہ اس کے ہاتھوں پر کوئی ایسا نشان تو موجود نہیں ہے جو پوری کہانی بیان کردے۔
جسم کی تمام حرکات و سکنات اس چیز کی طرف اشارہ کناں ہوتی ہیں جو انسان کا مقصود ہو۔ اور ہر اس چیز سے دامن کشاں جو ناگوار ہو۔ جو لڑکی کسی کی محبت میں مبتلا ہو— خود وقت کی طرح— ہمیشہ رکے بغیر بالکل سیدھی اپنے مقصد کی طرف چلے گی۔
بعض جسمانی حرکتیں منفی نوعیت کی بھی ہوتی ہیں، اس قسم کی حرکت کسی منظر کی تبدیلی یا کسی دباؤ سے نجات پالینے کی خواہش کااظہار کرتی ہے۔
فوری تحریک اور ردِّعمل— کپکپی
کپکپی یا تھرتھراہٹ کسی فوری تحریک کی علامت ہوتی ہے۔ جبکہ انسان کے ذہن میں اس کا ردِ عمل بھی اتنا ہی سخت موجود ہو۔ عموماً عورتیں کسی اہم کام کے ابتدائی مراحل خصوصاً محبت کے بالکل ابتدائی مراحل میں کانپ کانپ اٹھتی ہیں۔ دراصل یہ سب کچھ آرزو اور انجام کے خوف کے درمیان زبردست کشمکش کی وجہ سے ظہور پذیر ہوتا ہے۔ مرد عام طور پر اس وقت کپکپا اٹھتے ہیں جب وہ اپنے غصے پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہوں۔
گفتگو میں ہچکچاہٹ
بعض اوقات کسی قسم کا ڈر یا خوف انسان کو بات کرنے سے روک دیتا ہے۔ لوگ اس وقت اپنے الفاظ کی روانی میں رکاوٹ ڈال دیتے ہیں، جبکہ وہ کسی ایسی چیز کو چھپانا چاہتے ہیں جو خود ان کے نزدیک انتہائی پریشان کن ہو۔ پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب کبھی اس قسم کے معاملات کو خصوصاً شدید جذبۂ اظہار کی حالت میں زیادہ دیر تک روکے رکھا جائے چاہے وہ کسی بھی خطرے کی بنا پر ہو۔ تو متعلقہ اشخاص پر ایک رعشہ سا طاری ہوجاتا ہے۔
فراموشی
منفی حرکتوں میں سب سے زیادہ نمایاں حرکت غفلت اور فراموشی کی ہے۔ یہ علامت ایک پوشیدہ خواہش کا اظہار کرتی ہے۔ یعنی ہر اس چیز سے بے پروا ہوجانا جو تکلیف دہ یا ناخوشگوار ہے۔ مثلاً جس شخص کو آپ پسند نہیں کرتے اس کا نام آپ بھول جائیں گے۔ انسان عموماً اس رقم کو بھول جاتا ہے جو اس نے کسی سے بطور قرضہ یا عاریتاً لے رکھی ہے۔ یہ بالکل ممکن ہے کہ ایک شخص زندگی کی معمولی مصروفیات کو یاد نہ رکھے۔ مثلاً یہ کہ اسے کسی دندان ساز سے ملنا تھا لیکن یہی شخص اس دن یا وقت کو کبھی فراموش نہیں کرے گا جو اس نے اپنی محبوبہ سے ملنے کے لیے طے کررکھا ہو۔
بہت سے مرد اپنی شادی کی سالگرہ منانا بھول جاتے ہیں، لیکن عورتوں میں اس قسم کی بھول چوک تقریباً ناپید ہے۔
بعض اوقات ایک منفی پہلو، مثبت پہلو بھی بن سکتا ہے۔ ایک شخص جو آپ کے ہاں رات کے کھانے پر مدعو ہے اور اس مخصوص وقت میں کسی دوسری جگہ کی دعوت کو بھول جاتا ہے ۔ درحقیقت ایک مثبت پیغام کی پردہ کشائی کررہا ہوتا ہے جو شخص آپ کے ہاں اپنی کوئی کتاب یا مثلاً اپنی چھتری بھول کر چھوڑجاتا ہے۔ بسا اوقات ایک مثبت انداز میں پیغام رساں بھی ہوتا ہے۔ سوائے ان مخصوص مواقع کے جبکہ اس قسم کی ’’بھول چوک‘‘ آپ کو احسان مند بنانے کے لیے جان بوجھ کر کی جارہی ہو۔
لفظی غلطیاں
الفاظ و محاورات کا اتفاقی الجھاؤ عموماً کسی شخص کی حقیقی خواہشات کی سراغرسانی کرتا ہے۔ بعض اوقات یہ لفظی الجھاؤ ہلکی سی ظرافت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک بینکر نے جو زندگی سے دل برداشتہ ہوچکا تھا، فطرت کے مشاہدے میں خاص سکون محسوس کیا۔ لیکن اس نے اپنے ایک دوست کو خط لکھا جو یقینا اس کی پوشیدہ دبی ہوئی تمناؤں کاآئینہ دار تھا: ’’کل ندی کے کنارے ایک تنہا اور پرسکون مقام پر میں نے جنگلی داشتاؤں کا ایک خوبصورت جھنڈ دیکھا۔‘‘ ’’جنگلی داشتائیں— چہ معنی دارد—؟
کچھ بھی ہو، کسی انسان کی دماغی کیفیت اور دلی جذبات سے آگاہی کے سلسلے میں مخصوص واقعات و فضا کا مطالعہ کرنا بھی ضروری ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں یہ بھی دیکھ لینا چاہیے کہ اس وقت جذبات اور احساسات کی ہوا کا رخ کیاہے ۔ ہوسکتا ہے کہ ایک شخص محض اس لیے کراہ رہا ہو کہ اس نے جو کپڑے پہن رکھے ہیں، وہ اس کے لیے بہت تنگ ہیں۔ یا ایک خاتون اس لیے جمائیاں لے رہی ہو کہ وہ بڑی تھکاوٹ محسوس کررہی ہو— بوریت کی وجہ سے نہیں۔
اگر آپ ذرا سی ذہانت سے کام لے سکیں تو ہم آپ کے سامنے پانچ ایسے اصول پیش کرسکتے ہیں، جن کے ذریعے کسی انسان کی دماغی کیفیت کا اندازہ لگانا بہت آسان ہوجائے گا۔
(۱)… کسی انسان کا مجموعی حیثیت سے جائزہ لیجیے وہ کیا سوچ رہا ہے؟ اس مقصد کی خاطر اس کے جسم کی ہر ہر حرکت کو بغور دیکھئے۔ اگر اس کو آپ سے تھوڑی سی بھی دشمنی ہے تو وہ آپ سے دور دور رہے گا۔ آپ سے ٹھیک طرح بات نہیں کرے گا۔ بڑی سنجیدہ صورت بنائے پرے ہٹ کر بیٹھے گا اور آپ کا سامنا کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کرے گا۔
(۲)… بار بار دہرائے جانے والے خیالات و نکات یا علامات کو چھپی ہوئی خواہشات کا ترجمان سمجھئے۔ عام طور پر زبردست خواہشات انسان کی گفتگو سے ظاہر ہوجایا کرتی ہیں۔ گوبات کرنے والے کو اس کا احساس بھی نہیں ہوپاتا۔ ایک لڑکی جو محبت کیے جانے کی آرزو مند ہو، دانستہ طور پر اپنی گفتگو کا محور عشقیہ افسانوں کو بنائے رکھے گی، وہ آپ کو اپنی سہیلیوں کے قصے سنائے گی۔ بعض اوقات پوشیدہ آرزوئیں، مزاحیہ اندازِ کلام کے ذریعے بھی ظہور پذیر ہوجایا کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر — جنس کے بارے میں عام مزاحیہ گفتگو کرنے والوں کا مقصد محض تفنن نہیں ہوتا— یہ تو ان کے دل کا چور ہے۔
(۳)… جس خاص بات پر کوئی شخص زور دے رہا ہو، اس بات کا مطلب آپ الٹ سمجھ لیجیے۔ لوگ عموماً ان چیزوں کے خلاف جذبات کا رویہ اختیار کرنے کے عادی ہوتے ہیں جو انھیں نقصان دہ نظر آئیں۔ جو شخص اپنی تجارت کی کامیابی کی لمبی چوڑی داستانیں سنائے سمجھئے کہ اس کی تجارت زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہورہی۔ جو نوجوان ہر وقت اپنے عشقیہ قصوں کی ڈینگیں مارتا رہا، دراصل اس کو کبھی کسی سے محبت ہوئی ہی نہیں۔
جو لوگ بہت کم باتیں کرتے ہیں اور اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے فخریہ انداز میں پیش نہیں کرتے وہی درحقیقت جوہرِ قابل ہوتے ہیں۔ ہمیں ان سے صرف یہ شکایت ہوسکتی ہے کہ وہ بہت زیادہ مصروف رہنے والے لوگ ہیں۔
(۴)… زبان و بیان کی لغزشوں کو خاص اہمیت دیجیے۔ نفسیاتی مطالعے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ حادثات محض دماغ میں نہیں ہوتے، ان کی حقیقت ظاہریت کا پرتو لیے ہوتی ہے۔ کسی خواب کا پلاٹ صرف ایک پیچیدہ اور مہمل خیال ہی نہیں اور زبان کی لغزش محض ایک عضوِ انسانی کا بے مقصد عمل ہی نہیں— دراصل ہر دو معاملات ’’سازِ درونِ پردہ‘‘ کی کارفرمائی ہوتی ہے۔
(۵)… بات کرتے کرتے اچانک رک جانے کو کسی چیز کے پوشیدہ رکھنے کی خواہش کا ترجمان سمجھنا چاہیے۔ جو لوگ اپنے بارے میں سب کچھ بتادینا چاہتے ہیں۔ وہ کبھی جھجھک کا اظہار نہیں کیا کرتے۔ وہ سب کچھ رو رعایت رکھے بغیر کہہ جایا کرتے ہیں۔
یہ ہیں وہ پانچ بنیادی اصول— جن کا جاننا آپ کے لیے ضروری ہے تاکہ آپ دوسروں کے دل و دماغ پر ثبت خیالات سے واقف ہوسکیں۔ آپ کو اتنی تکلیف اور برداشت کرنا ہوگی کہ آپ دوسروں کے احساسات کو بخوبی جانچ سکیں۔ آپ کی نفسیاتی حس خاصی تیز ہونی چاہیے اور اس کے حصول کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی پوشیدہ قوتِ مشاہدہ کو ہر آن بروئے کار رکھیں اور ہر وقت اس سے کچھ نہ کچھ کام لیتے رہیں۔ اس کا بے کار بیٹھے رہنا آپ کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
——