آپ کا بچہ غیر معمولی ذہین ہے

تنویر جمال

غیر معمولی ذہانت کے حامل افراد کی تعداد اگرچہ کم ہے لیکن یہ ذہانت ساری دنیا میں بہ کثرت موجود ہے جو مناسب ماحول اورمواقع میسر نہ ہونے کے باعث دب کر رہ جاتی ہے۔ اس کوتاہی کی سب سے بڑی وجہ والدین اور سرپرستوں کی غفلت ہے،ان کی لا پروائی اور عدم توجہی کی بنا پر ان کے بچوں میں پوشیدہ یہ قیمتی سرمایہ پروان چڑھنے کے بجائے ضائع ہوجاتا ہے۔
غیر معمولی ذہانت کی علامات بچپن ہی میں ظاہر ہوجاتی ہیں، اسی لیے والدین، سرپرستوں، بزرگوں اور اساتذہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ غیر معمولی ذہانت اور صلاحیت رکھنے والی نامور عالمی شخصیات کی ابتدائی زندگی کا بغور مطالعہ کریں اور اگر اپنے بچوں میں بھی ویسی علامات یا خصوصیات موجود پائیں تو ان پر خاص توجہ دیں۔
آئیے غیر معمولی صلاحیت کے مالک چند نامور لوگوں کے حالات کا مختصر جائزہ لیں۔
(۱) بجلی کے بلب کا موجد ایڈیسن بچپن ہی سے ہر چیز کے بارے میں سوالات کرنے اور تفصیل جاننے کا عادی تھا، جو کچھ وہ سنتا یا پڑھتا اسے بذاتِ خود پرکھنے اور آزمانے کی کوشش کرتا۔ سات سال کی عمر میں وہ اسکول میں داخل ہوا تو ایک روز اس کی استانی نے اسے کند ذہن اور بے کار کہہ دیا۔ یہ سن کر ایڈیسن سخت غصے اور غم کی حالت میں اپنی ماں کے پاس آیا۔ ماں نے اس کی حوصلہ افزائی کی اور پھر اسے خود پڑھانا شروع کردیا۔ اس طرح ایڈیسن میں خود اعتمادی پیدا ہوگئی۔ اس کی ماں اسے مطالعہ کرنے اور ہر چیز کی تحقیق کرنے پر آمادہ کرتی رہی۔ اس کا باپ اسے ایجادات اور مشینوں کے بارے میں کتابیں لاکر دیتا اور وہ ان کا مطالعہ کرتا رہتا۔ ایڈیسن کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ہر چیز مطالعے سے سیکھی اور اپنے کام کو مستقل مزاجی سے جاری رکھنے کی وجہ سے کامیابی حاصل کی۔‘‘ مطالعے اور ذہنِ رسا کی بدولت ایڈیسن نے بجلی کا بلب ایجاد کیا اور ٹیلی فون، ٹیلی گرام اور ٹیلی گراف کے نظام میں بہت سی اصلاحات کرڈالیں۔
(۲) ابراہام لنکن بچپن سے مطالعے کا شوقین تھا۔ ابتدائی عمر میں اس نے انجیل کا مطالعہ کرلیا تھا۔ افلاس کی وجہ سے اگر نئی کتابیں نہ خرید سکتا تو ڈکشنری کے الفاظ دیکھتا رہتا۔ اس نے چودہ سال کی عمر میں بہترین مضامین اور مقالات لکھے۔ اسے اپنے ساتھیوں میں ہمیشہ ایک رہنما اور دانشور کی حیثیت حاصل رہی۔ بالآخر وہ امریکہ کا صدر بن گیا۔
(۳) جیمس واٹ: اس عظیم موجد نے مشینوں اور ریاضیات سے اپنے شوق اور لگن کی خاطر اسکول کو خیرباد کہا اور چھوٹی عمر میں بہت سی کتابیں پڑھ ڈالیں۔ پانچ سال کی عمر سے قبل ہی اس کی یہ عادت تھی کہ جو کتاب بھی اس کے ہاتھ لگتی اسے پوری پڑھ کر چھوڑتا۔ وہ بچن میں گھنٹوں آگ پہ رکھی چائے کی کیتلی میں سے نکلتی بھاپ پر غور کرتا رہتا۔ کبھی اسے ڈھانپتا اور کبھی کھولتا۔ بالآخر اسی غوروفکر نے اس کی رہنمائی دخانی طاقت کے استعمال کی طرف کی اور وہ پہلا اسٹیم انجن بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ اسی طرح غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افراد کی اور بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ مثلاً امریکہ کا ولیم سیڈیز دو سال کی عمر میں لکھنا پڑھنا جانتا تھا۔ آٹھ سال کا ہوا تو وہ فرانسیسی، روسی، انگریزی، جرمنی اور لاطینی زبانیں بول سکتا تھا۔
(۴) بچوں میں ایسی غیر معمولی ذہانت کی وجہ ڈاکٹروں کی رائے میں ان چند مخصوص غدودوں کا تیزی سے کام کرنا ہے جن کا تعلق دماغی یا ذہنی صلاحیتوں کی نشوونما سے ہوتا ہے۔ ایسا بچہ خاص توجہ کا مستحق ہوتا ہے تاکہ اس کی صلاحیتیں ضائع نہ ہوجائیں۔
۱۹۶۶ء میں انگلستان میں غیر معمولی ذہین بچوں کے لیے ایک قومی انجمن بنائی گئی جس کے ارکان میں بڑے بڑے سرکاری ملازم، سائنس داں، فن کار، اساتذہ اور غیر معمول ذہین بچوں کے والدین اور بزرگ شامل ہیں۔ اس انجمن نے اپنی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر معاشرہ تخلیقی صلاحیت رکھنے والے بچوں کی ذہانت کو بروئے کار لانے میں کوتاہی کرے گا تو اس بات کا امکان ہے کہ یہی بچے بڑے ہوکر قانون توڑنے والے اور خطرناک مجرم بن جائیں۔
اس انجمن نے اپنے مشاہدات کی بنا پر غیر معمولی ذہانت کو جاننے کے لیے چند خاص خاص علامات کا ذکر کیا ہے، ان کے مطابق آپ کا بچہ غیر معمولی ذہین ہوگا اگر:
٭ وہ سوئے کم اور اپنے ارد گرد کے ماحول میں گہری دلچسپی لے۔ جلد بولنا اور جلد چلنا شروع کردے اور چیزوں کی تفصیل جاننے کے جذبے سے مختلف سوالات کرتا رہے۔
٭ اسکول جانے کی عمر سے پہلے ہر چیز کے بارے میں خود جاننے کی کوشش کرے اور اس کی طبیعت میں نئی نئی معلومات کے حصول کا انتہائی شوق ہو۔
٭ اس میں کسی بات پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی غیر معمولی صلاحیت پائی جائے اور وہ اپنے ہم عمر ساتھیوں کے مقابلے میں کسی خاص کام کی طرف نمایاں رجحان یا شوق رکھتا ہو۔
٭ اس میں کسی کام کو مستقل مزاجی سے جاری رکھنے کی صلاحیت زیادہ ہو۔
٭ انتہائی چستی اور پھرتی کا مالک ہو اور اس میں اپنے ارد گرد کی ہر چیز کا بغور مشاہدہ یا گہرا جائزہ لینے کی عادت موجود ہو۔
٭ وہ لڑائی جھگڑے سے دور رہتا ہو اور اس میں صبر، برداشت اور درگزر کرنے کی صلاحیت موجود ہو، اور اس میں اتنا حوصلہ ہو کہ اپنے اسکول کے ساتھیوں، اساتذہ اور والدین کے بارے میں کھل کر اظہارِ رائے کرسکے۔
وہ اپنے ہم عمر ساتھیوں کے مقابلے میں ذہانت کے ساتھ ساتھ زیادہ صحت مند اور طویل القامت ہو۔
غیر معمولی ذہین بچوں کی پرورش سہولت کے ساتھ ہر قسم کی نفسیاتی الجھنوں کے بغیر ہونی چاہیے۔ اکثر ایسے بچے اپنے ہم عمر ساتھیوں سے مقبولیت اور محبت حاصل کرتے ہیں اور ان میں عام طور پر ان کا قائد یا رہنما بننے کی فطری صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے بچے اپنی ذہانت کی بنا پر اپنی کسی ناکامی کے وقت خود کو نفسیاتی طور پر سنبھال لیتے ہیں اور پھر اپنی فطری طبیعت کی طرف لوٹ آتے ہیں۔ اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ غیر معمولی ذہین بچے معاشرے کے ہر طبقے میں موجود ہوتے ہیں اور معاشی و معاشرتی حالات اور پس منظر کے اختلاف کے باوجود ان کی یہ قدرِ مشترک انہیں باہم مربوط کرتی ہے۔
دورِ جدید میں یہ رجحان عام ہوتا جارہا ہے کہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک بچوں کے لیے اسکول بھی خصوصی ہوں، جہاں ان سب کو مناسب ماحول فراہم کرکے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی نشوو نما کی جاسکے۔
ایک ماہر تعلیم نے بچوں کے والدین، بزرگوں یا سرپرستوں کو اس سلسلے کی سب سے اہم کڑی قرار دیا ہے۔ کیوں کہ وہی ہیں جو سب سے پہلے بچے کی ذہانت اور صلاحیت سے آگاہ ہوسکتے ہیں اور انہی کی توجہ سے بچے کی وہ صلاحیت پروان چڑھ سکتی ہے یا انہی کی غفلت سے ضائع ہوسکتی ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146