آپ کا بچہ ڈرتا ہے؟

غلام محی الدین

’’میں گھر کے تہہ خانے میں کھیلنے نہیںجاتی۔ وہاں تو عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں۔‘‘

’’ذرا میرے ساتھ بس اسٹینڈ تو چلنا، راستے میں بھوت دکھائی دیتے ہیں!‘‘

’’مجھے بھوت پریت کے خوف سے رات بھر نیند نہیں آئی!‘‘

بچوں سے ایسی باتیں روز مرہ سننے میں آتی ہیں اور ان کے پیچھے اسباب کچھ اور ہوتے ہیں۔ بچوں کو خوف ضرور لاحق ہوتے ہیں مگربچپن کے ابتدائی دور میں قدرے زیادہ ہی ان سے واسطہ پڑتا ہے۔ پانچ چھ سال کی عمر کے قریب خوف بری بری اور بے ڈھب چیزوں سے پیدا ہوتا ہے۔ خاص طور پر رات کو گھومتے پھرتے بھوتوں سے۔ بچے ان سے یوں خوف کھاتے ہیں کہیں انھیں بستر سے اٹھاکر نہ لے جائیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بچے نے ٹیلیویژن پر گوریلا دیکھا جو ٹی وی سیٹ بند کردینے کے بعد بھی اس کی آنکھوں سے پرے نہیں ہٹتا اور ڈراتا رہتا ہے۔ بچے کو اور بھی پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ مثلاً کتے، بلی یا لال بیگ کا ڈر، اندھیرے سویرے گم ہوجانے کا خوف یا موت کا خطرہ لاحق ہونا۔ ان باتوں سے ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے۔ اس عمر میںبچہ دکھ اور نقصان سے آگاہ ہونے لگتا ہے بلکہ بعض اوقات موت کی نوعیت سے بھی شناسا ہوجاتا ہے۔

ڈر کہاں سے آتا ہے؟

بعض بچے قدرتی طورپر بہت جلد ڈر جاتے ہیں۔ مگر عام طور پر ان میں خوف کی تین وجوہ ہوا کرتی ہیں:

۱- جب بچہ چار سال کا تھا تو خواب میں اس نے بھوت کودیکھاجو اب ہر رات اس کی نیند حرام کرتا ہے اور وہ اس کا خیال دن کے وقت بھی اپنے ذہن سے دور نہیں کرسکتا۔

۲- جب کوئی چیز بچے کی سمجھ میں نہ آئے تو وہ ڈر جایا کرتا ہے۔ پانچ چھ سال کے بچے کو الجھن والی باتوں سے پریشانی ہوتی ہے۔ مثلاً ٹیلی ویژن پر بچوں کا اغوا دکھایا جانا، افریقہ میں قحط سے بچوں کی اموات جن کا اکثر گھروں میں ذکر چھڑتا ہے۔ دادا کا فالج سے معذور ہونا، ہوائی جہاز کا حادثہ ٹیلی ویژن پر دیکھنا!

۳- ماں باپ سے پریشانی کی اور دکھ بھری باتیں سننا۔

بچوں کے خوف کا سدباب:

ذیل میں چند اہم گُر تحریر کیے جاتے ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر آپ بچے کے دل سے خوف دور کرسکتے ہیں:

٭بچے کو لعنت ملامت نہ کریں اور نہ انھیں بار بار غصہ دلائیں۔ اس طرح بچے کی انا یا خودی کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

٭ بچے کو برے ناموں سے نہ پکاریں بلکہ اسے بتائیں کہ مختلف نوعیت کے خوف بھی زندگی کا حصہ ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ خود بخود دور ہوجایا کرتے ہیں۔

٭ ہر وقت بچے کی ہمت بڑھائیں اور اس میں خود اعتمادی پیدا کریں۔ اگر بچہ دہشت زدہ ہوجائے تو والدین اسے یقین دلائیں کہ کوئی فکر کی بات نہیں۔ بعض والدین خیال کرتے ہیں کہ اگر بچے کو زیادہ محبت دی جائے تو بڑا ہوکر وہ کمزور اوربزدل ثابت ہوگا۔ درحقیقت ایسا نہیں بلکہ والدین کی حفاظت اور محبت میں پرورش پانے والا بچہ بڑا ہوکر باہمت اور طاقتور ثابت ہوتا ہے۔

٭ جب کسی بچے کو مسلسل خوف چمٹ جائے تو اس کا خوف دور کرنے کے طریقے سوچئے۔ مجھے چھ سال کا ایک بچہ دیکھنے کا اتفاق ہوا جو سرکس میں مسخروں کو دیکھ کر ڈر گیا اور چیخیں مارنے لگا۔ اس کاخوف دور کرنے کے لیے باپ نے گھر میں مسخرے کا روپ دھارنا شروع کیا تاکہ بچہ باپ کو حلیہ بدلتے اور منہ پر موٹی سی ناک لگاتے دیکھ لے اور اصل حقیقت سے واقف ہوجائے۔ تھوڑی دیر بعد بچہ خود مسخرے کا روپ دھارنے لگا اور اس کے دل سے تمام خوف اور ڈر نکل گیا۔

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146