اپنی ذات میں تبدیلی!

ابنِ فرید

سیرت و کردار میں نمایاں تبدیلی کے لیے جب آپ اپنی مصروفیات کو بدلنے کی فکر کریں گی تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کے سوچنے کے ڈھنگ میں بھی تبدیلی ہوتی چلی جارہی ہے۔ آپ کے ذہن و دماغ سے بہت سی ایسی باتیں رفتہ رفتہ رخصت ہوتی چلی جارہی ہیں جو آپ کی زندگی کو داغ دار بنائے ہوئے تھیں لیکن یہ یاد رکھیے کہ سوچ بچار یا غوروفکر کی پاکیزگی کے لیے صرف مصروفیات کی تبدیلی ہی کافی نہ ہوگی۔ بلکہ آپ کو اس طرف خاص طور سے توجہ دینے کی بھی فکر ہوگی۔ سلائی کی مشین کپڑا سیتے وقت خود بہ خود کپڑا کھینچتی ضرور ہے مگر آپ کو بھی ہاتھ کا سہارا دینا پڑتا ہے تاکہ سلائی آپ کی پسند کے مطابق ہو۔ بالکل اسی طرح یہ تو ضرور ہے کہ آپ کی مصروفیات آپ کی اصلاح کرنے میں بڑی مدد گار ثابت ہوں گی، مگر آپ کو خود اس کی بھی فکر کرنی پڑے گی کہ اپنے خیالات کو پاکیزہ اور پسندیدہ بنانے کی کوشش کریں۔
اگر آپ کے خیالات پاکیزہ ہیں تو یاد رکھیے کہ آپ کے اندر مستقل مزاجی ہوگی، ارادہ کی پختگی ہوگی آپ جو کام بھی کریں گی ہمیشہ اس میں عقل مندی اور ہوشیاری کو استعمال کریں گی۔ اور جب عقل مندی اور ہوشیاری کا استعمال ہوگا تو آپ اپنے کام کی مشکلات اور آسانیوں کا اندازہ کرنے میں خود ہی کامیاب ہوجائیں گی۔ اس اندازہ کے بعدآپ اپنے خیالات میں حوصلے اور ہمت سے کام لے سکیں گی۔ آپ کے اندر صالح کام کے انجام دینے کے لیے بے خوفی اور بہادری کی خوبیاں پیدا ہوجائیں گی۔ اور آپ ہر طرح اس کام کو کرنے کے لیے تیار ہوجائیں گی جو درست ہے، صحیح ہے۔ خواہ آپ کے راستے میں کتنی ہی رکاوٹیں ہوں، آپ کو کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ان خوبیوں کو حاصل کرنے کے لیے کوئی ایسی خاتون بھی ہوگی جو بے چین نہ ہوگی؟ یقینا سب ہی ان کی خواہش مند ہوںگی، لیکن اکثر خواتین کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کامیاب بھی ہوسکوں گی؟ شاید نہ ہوسکوں! … یہ ارادہ کی کمزوری اور ناپختگی ہے۔
آپ نے اگر پہلے ہی سے ہتھیار ڈال دیے ہیں، اپنی شکست کا اعتراف کرلیا ہے تو پھر دنیا میں کوئی طاقت نہیں ہے، جو آپ کو کامیابی کی مسرت فراہم کرسکے۔ کمزور ارادہ ناکامی اور نامرادی کی علامت ہے۔ جب آپ اپنی ہی جگہ مشکوک ہیں تو پھر کامیابی کیا خاک ہوگی؟ چھوٹا بچہ جب پیالے میں دودھ یا پانی لے کر چلتا ہے تو اسے ہر وقت یہ خطرہ رہتا ہے کہ چھلک ضرور جائے گا اور آپ دیکھتی ہیںکہ اس سے دودھ یا پانی چھلکتا ضرور ہے، مگر اس کے برخلاف جب آپ وہی پیالہ لے کر چلتی ہیں تو آپ کے اندر ارادے کی پختگی ہوتی ہے کہ آپ چھلکنے نہ دیں۔ اور آپ کامیاب ہوجاتی ہیں۔ زندگی کا بھی یہی حال ہے۔ آپ پہلے ہی سے مایوس کیوں ہوں؟ اپنی ناکامی کا خطرہ کیوں محسوس کرنے لگیں؟ پورے وثوق کے ساتھ سوچیے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے ساتھ ہے۔ آپ کے اندر ارادے کی پختگی ہے اور آپ اپنے کام کو پورا کرنے کی قدرت رکھتی ہیں۔ پھر دیکھیے کہ انشاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
یہاں میںایک ایسی دلچسپ بات بیان کردوں جو آپ کو عجیب معلوم بھی ہو، اور بالکل صحیح بھی تو شایدآپ کے لیے کافی حد تک مفید ہو:
مصروفیات میں تبدیلی سے… فکر و خیال میں تبدیلی ہوگی
فکرو خیال سے تبدیلی سے… مصروفیات میں تبدیلی ہوگی۔
یعنی دونوں طرح سے وہی تبدیلی ہوتی ہے، چاہے آپ ایک طرف سے شروع کریں یا دوسری طرف سے! آپ خیالات کی اصلاح کریں گی تو مصروفیات کی اصلاح یقینا ہوگی اور مصروفیات کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوں گی تو ناممکن ہے کہ خیالات کی اصلاح نہ ہو۔ لیکن جب آپ دونوں طرف ایک ساتھ متوجہ ہوں گی تو یقین جانیے کہ وہ تبدیلی جو آپ برسوں میں کرنے کی خواہش مند ہوںگی مہینوں یا دنوں میں ہوجائے گی۔ کیوں کہ ہم جو کچھ سوچتے ہیں، وہی عمل کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ اگر سوچنے کی ٹیڑھ دور کریں گے تو عمل کی ٹیڑھ بھی دور ہوگی اور اگر عمل کو سنوارنا چاہیں گی تو سوچنے میں تبدیلی کیے بغیر ممکن نہ ہوگا۔ بہرحال یہ نکتہ اگر آپ یاد رکھیں گی تو آپ کے لیے بہت سی منزلیں آسان ہوجائیں گی۔
آخر میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کردوں کہ آپ کے خیالات اور آپ کا عمل صرف آپ کی ذات تک ہی محدود نہیں رہتا ہے۔ آپ کی ذات سے کتنے ہی دوسرے تعلق رکھتے ہیں۔ کوئی عزیز کی حیثیت سے، کوئی سہیلی کی حیثیت سے، کوئی ملنے جلنے والی کی حیثیت سے آپ کے قریب ہوتی ہے۔ ان سب کی کتنی ہی باتیں آپ کو بھلی لگتی ہیں، کتنی ہی باتوں کو خود اختیار کرنے کی ریس آپ میں پیدا ہوتی ہے۔ کتنی ہی باتیں آپ ان کے درمیان روزانہ سنتی رہتی ہیں اور شروع میں خواہ وہ آپ کو پسند نہ ہوں، لیکن رفتہ رفتہ آپ ان کی عادی ہوجاتی ہیں۔ اور ان میں آپ کے لیے کوئی عجوبگی باقی نہیں رہتی۔ پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ بعض لوگوں کے مخصوص رویے کو دیکھ دیکھ کر خود بھی فیصلہ کرلیتی ہیں کہ آپ کو بھی ان کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرنا چاہیے۔ مثلاً آپ کی پڑوسن آپ کے یہاں روزانہ اپنا زیادہ وقت گزارتی ہیں، وہ آپ سے طرح طرح کا مذاق کرتی ہیں، شروع شروع میں آپ ان کے مذاق کو نہیں پسند کرتی ہیں لیکن آپ میں اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ انھیں ان کی اس طرح کی حرکات سے باز رکھ سکیں۔ مروتاً آپ ان کی ہر بات گوارا کرتی رہتی ہیں اور تواضع کے طور پر دلچسپی کا اظہار کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ آپ ان کے مذاق کی عادی ہوجاتی ہیں اور؟ … پھرآپ بھی ان کے ساتھ اس بھنور میں کود پڑتی ہیں! کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک خاتون خوش گپیوں کی عادی ہوتی ہیں انھیں جب بھی وقت ملتا ہے، یا پھر وہ خاص طور پر اسی غرض کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو چھوڑکر وقت نکالتی ہیں اور پڑوس میں جاکر تیری میری باتوں میں دلچسپی لیتی ہیں، جہاں پڑوس میں بھی سوائے بیکار باتوں اور دنیا جہاں کے جھگڑوں کی داستانوں کے کچھ نہیں ہوتا۔ وہ خاتون سوچتی ہیں چلو جب یہاں آکر بیٹھے ہیں تو ان ہی کی باتوں میں دلچسپی لیں، کوئی ہرج تو ہے نہیں۔ اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ بھی چاروں پنچوں میں شریک ہوجاتی ہیں، بلکہ دوسروں کے بکھیڑوں میں خود بھی بڑھ بڑھ کر حصہ لینے لگتی ہیں اور ان کی زندگی کا نقشہ بدل جاتا ہے۔ اب خواہ ان کو کتنا ہی نیک مشورہ دیا جائے، کتنی ہی اصلاح کی کوشش ان پر کی جائے اور وہ ان سے متاثر بھی ہوجائیں لیکن جہاں وہ اپنی پڑوسن کے یہاں پہنچیں سارا کیا دھرا غارت ہوگیا۔ وہ پھر اپنے پرانے ڈھّرے پر آگئیں۔ آپ پوچھیں گی ایسا کیوں ہوتا ہے؟ محض اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے لیے جو ماحول تلاش کیا ہے، جس صحبت کو اختیار کیا ہے وہ ان کو ایک انچ ادھر سے ادھر ہٹنے نہیں دیتی ہے۔
ہر وقت کی بات چیت، معاملات، سوچنے کا انداز سب کچھ مل کر ایک ہستی میں بڑی بڑی تبدیلی لاسکتی ہیں، ظاہر ہے کہ ایک سوسائٹی میں جب کسی وقت بھی اچھی گفتگو نہ ہوگی، غیبت اور عیب چینی کے علاوہ کوئی تذکرہ نہ ہوگا، بے کار وقت گزاری کے سوا کوئی اور مقصد نہ ہوگا تو اس ماحول میں شرکت کرنے والی کو کیوں کر اس کا موقع مل سکے گا کہ وہ اپنی ذات کی طرف متوجہ ہو اور ان برائیوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرے، بلکہ وہ تو ان سب چیزوں کی اتنی عادی ہوجائے گی کہ اسے برائی برائی نہ نظرآئے گی کیوں کہ اس ماحول میں اس برائی سے نفرت کرنے کا احساس ہی نہیں رہتا۔ وہ تو ان کے درمیان معمولی اور عام بات ہے۔ اسی طرح آپ نے غور فرمایا کہ جب ایک مخصوص صحبت میں رہنے کی وجہ سے آپ کے خیالات میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے گی کہ آپ برے کو برا نہ سمجھیں تو پھر اسے کر گزرنے میں آپ کو کیا باک ہوگا، آپ بے جھجک کر گزریں گی اور اس طرح صرف آپ کے خیالات ہی نہیں، بلکہ آپ کا کردار، آپ کا عمل بھی بدل کر رہ جائے گا اور آپ وہ ہستی نہ رہیں گی جو پہلے تھیں۔ آپ میں اچھے صفات اس وقت پیدا ہوسکتے ہیں، جب آپ اس کے لیے ویسی ہی لوگوں کا ساتھ بھی پسند کریں ورنہ ساری کوششوں کے بعد آپ کو پھر ایک بار ناکامی کا سامناکرنا پڑے گا۔
اپنی شخصیت میں پسندیدہ تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ آپ اچھی صحبت اختیار کریں۔ اچھے لوگوں کے درمیان اچھی اور سنجیدہ باتوں ہی کا رواج ہوگا۔ ہر وقت آپ کے کان ایسی باتوں سے آشنا ہوتے رہیں گے جو آپ کی سیرت کی تعمیر کریں۔ آپ کے ذہن کو بہت کم موقع ملے گا کہ وہ ادھر ادھر بھٹکنے لگے۔ اس طرح پاکیزہ خیالات آپ کے اندر رچ بس جائیں گے اور آپ ہیرا بن جائیں گی۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں