اپنی لا محدود صلاحیتوں کا استعمال

برائن ٹریسی ترجمہ و تلخیص: ادارہ

’’اگر کوئی خواب دیکھتا ہے اور پھر عملی زندگی میں ان خوابوں جیسا عمل کرتا ہے تو پھر اسے بہت ہی کم وقت میں غیر متوقع کامیابی مل جاتی ہے۔ جیسا کہ اس نے خواب دیکھے ہوتے ہیں۔‘‘ (ہنری ڈیوڈ تھاربو)

آپ کا ذہن آپ کی کائنات میں سب سے بڑی طاقت ہے۔ آپ جہاں بھی ہوں آپ کی عادات اور سوچنے کا انداز آپ کے ذہن کے تابع ہوگا۔ آپ کے ذہن میں جو خیالات پیدا ہوتے ہیں وہ آپ کی شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ایمرسن کا کہنا ہے کہ وہ شخص ایسا ہی بن جاتا ہے جیسا کہ وہ عموماً سوچتا ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں تو پھر اپنی سوچ کو بدلیے۔ اس طرح آپ ایک مختلف شخصیت بن جائیں گے۔ سوچ بدلنے سے نتائج بھی بدل جائیں گے۔

جو لوگ مسلسل اسی بات یا کام کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں جس کو وہ اپنی زندگی میں کرنا چاہتے ہیں تو وہ ان کی مسلسل سوچ سے غیر محسوس طریقے سے اسی انسان کے اعمال سے وقوع پذیر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔لیکن جس بات سے ہم ناراض ہوتے ہیں یا جس کو ہم پسند نہیں کرتے تو ہمارے منفی خیالات کی طاقت سے وہ چیزیں ہم سے دور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

یعنی اگر ہم تعلیم، عزت اور شہرت کے بارے میں سوچتے ہیں تو قانونِ کشش کے حوالے سے یہ چیزیں ہماری زندگی میں آنا شروع ہوجاتی ہیں لیکن جب ہم بیماری، افلاس اور بدنامی سے مسلسل نفرت کرتے ہیں تو یہ چیزیں ہماری زندگی سے دور چلی جاتی ہیں۔چنانچہ اگر آپ کامیابی پر پختہ یقین رکھتے ہیں تو پھر آپ کی کامیابی یقینی ہے۔ اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ آپ خوش قسمت ہیں تو پھر بہت سی اچھی اچھی چیزیں آپ کے لیے رونما ہوں گی۔ اس طرح آپ کا یقین آپ کی زندگی کے لیے حقائق پیدا کرے گا۔ یعنی عقیدہ یا یقین وہ چیز ہے جس کے ذریعے ہم نہ نظر آنے والے حقائق کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

جس بات پر آپ پہلے ہی یقین رکھتے ہیں آپ اسے ظاہر ہوتے بھی دیکھ سکتے ہیں

ایک دفعہ دو مختلف جوتے بنانے والی کمپنیوں نے اپنے اپنے سیلزمین افریقی ملکوں میں بھیج دیے تاکہ وہاں وہ ان کمپنیوں کے بنائے گئے جوتوں کے لیے مارکیٹ تلاش کرسکیں۔ ایک سیل مین ان ملکوں میں جانا ہی نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہ افریقی لوگوں سے نفرت کرتا تھا، جب کہ دوسرا سیل مین افریقہ کو اپنی کمپنی کے جوتوں کے لیے بہترین منڈی سمجھتا تھا اور اس نے زندگی میں کئی بار اس کے بارے میں سوچا تھا۔

دونوں سیلزمین افریقہ پہنچ گئے۔ انھوں نے وہاں کی منڈیوںکا جائزہ لینا شروع کیا اور چند دنوں کے بعد دونوں سیلزمین نے اپنی اپنی رپورٹ اپنی کمپنیوں کو بھیجیں۔ جو سیل مین افریقہ نہیں جانا چاہتا تھا اور افریقہ سے نفرت کرتا تھا اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ میرا افریقہ آنا صحیح ثابت نہیں ہوا۔ اس طرح میں نے اپنا وقت اور کمپنی کا روپیہ ضائع کیا کیونکہ یہاں لوگ جوتے پہنتے ہی نہیں۔ جب کہ دوسرے سیل مین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ میرا یہاں آنا کمپنی کے لیے بہت سود مند ہوا ہے کیونکہ یہاں کمپنی کے لیے بہت زیادہ مواقع ہیں۔ یہاں کے لوگ جوتے نہیں پہنتے لیکن جب یہ ہمارے جوتے دیکھیں گے تو پہننا شروع کردیں گے اور کمپنی کو ایک بڑی منڈی مل جائے گی۔

آنے والے کل کے لیے مواقع

حقیقت یہ ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں جومواقع لوگوں کو میسر ہیں وہ ماضی میں کبھی نہ تھے اور آنے والے کل میں یہ مواقع مزید بڑھ جائیں گے اور ان مواقع سے بہت سے لوگ مستفید ہوں گے۔ انہیں صحت، خوشی اور معاشی استحکام کا موقع ملے گا۔ لیکن انہیں یہ سب کچھ حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو اہم ثابت کرنا ہوگا۔ اس لیے ہر انسان کو اس حقیقت کو قبول کرلینا چاہیے کہ آنے والے وقت میں مقابلہ بھی سخت ہوگا۔ ذہنی، جسمانی صلاحیتوں کے علاوہ دوستوں کی مدد بھی انہیں درکار ہوگی، تب ہی وہ مواقع کو حاصل کرسکیں گے۔

انسان کو یاد کرلینا چاہیے کہ اس کے لیے سب سے بڑی خوش قسمتی کا یہی عنصر ہے کہ وہ اس دنیامیںبطورِ انسان پیدا ہوا ہے۔ اس انسان نے بڑی بڑی بیماریوں اوروباوؤں کو جھیلا، جنگوں اور انقلابات کا سامنا کیا ہے۔ بے روزگاری، بھوک اور افلاس کو جھیلا۔ لیکن پھر بھی انسان کو لا محدود مثبت ممکنات سے بڑی بڑی توقعات ہیں۔ کیونکہ انسان کے اندر تخلیقی قوتیں لا محدود ہیں۔

اچھائی کی توقع رکھیں

کامیاب لوگ ہمیشہ سوچ سمجھ کر قدم اٹھاتے ہیں۔ اس لیے وہ اپنی توقعات کے مطابق کامیابیاں بھی حاصل کرتے ہیں۔ وہ ہر کام کرنے سے پہلے ایک اچھے نتیجے کی توقع رکھتے ہیں۔

ہر انسان کے اندر ذاتی ذہنی مشینری کی طاقت موجود ہے جو مثبت توقعات پیدا کرسکتی ہے۔ مثال کے طور پر جب آپ صبح بیدار ہوں تو اونچی آواز سے کہیں کہ آج کا دن میرے لیے بہت کامیاب دن ثابت ہوگا۔ اس بات کو کئی بار دہرائیں کیونکہ بار بار دہرانے سے آپ کے ذہن میں مثبت توقعات بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ پھر رات کو سونے سے پہلے اپنے پورے دن کے کاموں پر نظر ڈالیے تو آپ حیران ہوں گے کہ یہ دن آپ کے لیے واقعی بہت ہی اچھا ثابت ہوا۔

کامیاب لوگ خود اپنی ذات سے اچھی توقعات رکھتے ہیں۔ اس لیے وہ ہمیشہ ناکامی سے بچ کر کامیابی کی طرف چلے جاتے ہیں، کیونکہ وہ ہر حالت میں اچھی توقعات کے بارے میں ہی سوچتے ہیں۔ وہ گلاس کو آدھا بھرا ہوا کہتے ہیں، گلاس کو آدھا خالی نہیں کہتے۔ اس لیے اگر کبھی حالات ان کے خلاف بھی جارہے ہوں اور انہیں وقتی طور پر ناکامی سے بھی دوچار ہونا پڑے لیکن وہ اچھی توقعات کا دامن نہیں چھوڑتے۔

اپنے ذہن میں کامیابی کا پروگرام فیڈ کریں

آپ نے ذہن میں جو پروگرام فیڈ کیا ہوتا ہے آپ کا ذہن اسی کام کو کرتا ہے۔ آپ اپنی زندگی میں جو بھی ہدایات اور تجاویز سنتے ہیں ان کے اثرات اپنی زندگی پر واضح طور پرمحسوس تو نہیں کرتے لیکن ہماری زندگی ان ہدایات اورتجاویز سے متاثر ضرور ہوتی ہے۔ لیکن جب آپ پورے طور پر اپنی زندگی کے مالک بن جاتے ہیں اور آپ کو اپنے ذہن اور زندگی پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجاتا ہے تو پھر آپ اپنے ذہن میں اپنی مرضی کا پروگرام فیڈ کرسکتے ہیں۔ اس پروگرام کو ذہن سے بار بار گزارا جاتا ہے حتیٰ کہ اس پروگرام کی ہدایات انسانی شعور کا حصہ بن جاتی ہیں بلکہ کچھ لوگ تو کہتے ہیں لاشعوری طو رپر ذہن میں فیڈ کیا ہوا پروگرام ہی آپ کی قسمت ہوتا ہے۔

اس لیے آپ کے ذہن میں جو پروگرام فیڈ ہوجائے گا وہ آپ کے حصولِ مقصد کے لیے خودبخود کام شروع کردے گا۔

مثال کے طور پر اگر آپ بار باردہراتے ہیں کہ میں سال میں پچاس ہزار ڈالر کما رہا ہوں اور اس فقرے کو آپ ہزاروں، لاکھوں مرتبہ دہرا کر اپنے لاشعوری ذہن میں فیڈ کردیں گے۔ اس کے بعد آپ کا لاشعوری ذہن پچاس ہزار ڈالر کمانے کے لیے آپ کے لیے اسباب پیدا کرنا شروع کردے گا۔ پھر آپ کے لیے حالات، واقعات، اشخاص، وسائل اور مواقع پیدا ہونا شروع ہوجائیں گے اور سال کے بعد آپ واقعی ہی پچاس ہزار ڈالر کے مالک ہوجائیںگے۔

آپ بہت سے ایسے لوگوں سے مل سکتے ہیں جن کو لوگ خوش قسمت کہتے ہیں۔ ایسے لوگ بہت اعتماد سے گفتگو کرتے ہیں۔ وہ جس چیز کی خواہش کرتے ہیں اسے حاصل کرلیتے ہیں۔

خارجی اور داخلی زندگی

جب آپ کسی آئینے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور اس آئینے میں اپنا عکس دیکھتے ہیں تو آپ جان جاتے ہیں کہ یہ آپ کی ہی تصویر ہے جو کہ آئینے میں نظر آرہی ہے۔ لیکن جب آپ اپنی زندگی پر نظر دوڑاتے ہیں تو پھر آپ کو اپنے رویے اور اعتقاد کی جھلک نظر آتی ہے جو کہ آپ کے اندر کی دنیا ہے۔ آپ کے اندر کا انسان جانتا ہے کہ جو کچھ آپ خارجی دنیا میں کرتے ہیں وہ آپ کی اندر کی دنیا سے ہی تعلق رکھتا ہے۔

کردار اور شخصیت میں وہی کچھ نظر آئے گا جو کچھ ان لوگوں میں ہے جن کے ساتھ آپ کے قریبی تعلقات ہیں۔ لیکن آپ کے رویے، اعتقاد اور توقعات آپ کی اپنی ذات سے وابستہ ہوتی ہیں۔ آپ کے اندر کی دنیا میں جو خواہشات مچلتی ہیں وہی کچھ آپ کی خارجی دنیا میںظہور پذیر ہوتا ہے۔ اگر آپ کے اندر کی دنیا کہتی ہے کہ آپ کو کامیابی ملے تو پھر خارجی دنیا میں آپ کو کامیابی ضرورملے گی۔

ان اثرات پر قابو پائیے جو آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں

جو کچھ آپ کے ارد گرد ہوتا رہتا ہے اسی کے مطابق آپ کا ذہن بدلتا رہتا ہے۔ اس ماحول کے اثرات، معمولات اور دن بھرمیں کیے گئے کام آپ کے ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ آپ کے ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں خواہ یہ مثبت ہوں یا منفی آپ کے شعور پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

جس ماحول میں آپ رہتے ہیں وہاں کی سرگرمیاںآپ کے مقاصد اور ارادوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں جس سے آپ کا ذہن بھی متاثرہوتا ہے۔ کچھ ایسی تجاویز اور ہدایات جو آپ کو پسند ہوں یا نا پسند ہوں وہ بھی آپ کے مقاصد اور ارادوں پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ اس لیے آپ کو چاہیے کہ ان تمام منفی اثرات کو کنٹرول کریں جو آپ کے شعوری ذہن کو متاثرکرسکتے ہیں جیسا کہ آپ اپنی صحت کے لیے بہت ہی متوازن خوراک کھاتے ہیں جس سے آپ کی صحت اچھی رہتی ہے بالکل ایسے ہی آپ کو چاہیے کہ آپ ان مثبت اثرات کو قبول کریں جو آپ کے شعوری ذہن کے لیے ضروری ہوں اور باقی تمام غیر ضروری منفی اثرات کو خود سے دور کیجیے۔ آپ اپنے ذہن کی اس طرح حفاظت کریں جیسے کسی مقدس جگہ کی حفاظت کی جاتی ہے۔

اپنی زندگی کا چارج اپنے پاس رکھیں

یہ بھی خوش قسمتی کے عوامل میں سے ایک اہم عمل ہے۔ اس عمل سے آپ کی قسمت میںمزید بہتری ہوسکتی ہے۔ آپ اپنی زندگی میں کیے گئے ہر طرح کے کاموں کی ذمہ داری قبول کریں۔

شاندار لوگوں کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ معافی مانگنے کو بہت برا نہیں سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں کو موردِ الزام بھی نہیں ٹھہراتے اور دوسروں کے خلاف شکایات بھی نہیں کرتے۔ شاندار اور پروقار لوگ دوسروں کو نقصان بھی نہیں پہنچاتے اس لیے وہ شاندار ہوتے ہیں۔ ہاں! اگر کبھی ان سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی سرزد ہوجائے تو خوشی سے اس غلطی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

انسان اپنے اعمال کا خو د ذمہ دار ہے اس وجہ سے انسان پریہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے کئی بار سوچے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہے تو اس کو دور کرے۔ تاکہ کل اسے ا س کی وجہ سے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

اگر انسان کی زندگی میں کوئی ایسی بات ہے جسے دوسرے لوگ پسند نہیں کرتے تو اسے چاہیے کہ وہ ذمہ داری سے اپنی زندگی میں تبدیلی کرے۔ ذمہ داری قبول کرنا بہت ہی عظمت والا کام ہے، کیونکہ اس سے آپ اپنی زندگی کے مکمل چارج کے حق دار ہوتے ہیں۔ جب آپ اپنے فعل کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کی زندگی کا چارج آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ جب آپ اپنی زندگی کے ہر شعبے کا چارج اپنے پاس رکھیں گے تو پھر ہر قسم کی خوش قسمتی کے دروازے آپ کے لیے کھل جائیں گے۔

عملی مشق

(۱) آج آپ صرف ان چیزوں کے بارے میںسوچیں گے اور گفتگو کریں گے جو چیزیں آپ حقیقی طور پر اپنی زندگی میں چاہتے ہیں۔ یہ چیزیں کیا ہیں۔

(۲)آپ اپنی زندگی کا جائزہ لیجیے اپنے عقائد، تصورات، منفی خیالات وغیرہ جو آپ کی ناکامی کا باعث بنتے ہیں ان تمام برے خیالات کو چیلنج سمجھ کر اپنی زندگی سے نکال دیجیے۔

(۳) ہر قسم کے حالات میں اچھی باتوں کی توقع رکھئے۔ تصور کیجیے کہ آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے اور مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔

(۴) اپنے سب سے بڑے مسئلے کو ذہن میں لائیے جس کی وجہ سے آپ پریشان ہیں پھر سوچئے کہ اس مسئلے سے آپ نے کیا سبق سیکھا ہے اور اس سبق سے اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کی منصوبہ بندی کیجیے۔

(۵) اپنے ذہن میں کامیابی کا پروگرام فیڈ کریں اور زمانۂ حال کے فقروں میں بار بار اپنے مقصد کو دہرائیں۔

(۶) اپنے آپ کو غیر ضروری منفی اثرات سے پاک کرنے کی کوشش کریں۔ کتاب پڑھیں، کوئی فلم دیکھیں یا کسی بہترین شخص سے کسی موضوع پر گفتگو کریں۔

(۷) اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں۔ ہمیشہ اچھائی کی امید رکھیں۔ جب آپ اچھائی کی امید رکھیں گے تو آپ ہمیشہ اچھائی کو ضرور پائیں گے۔

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں