انسان کائنات کی خوبصورتی کو اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ خوبصورت مناظر اپنی آنکھ میں قید کرکے وہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرتا ہے مگر اس کو شاید یہ نہیں پتہ ہوتا کہ کائنات کی سب سے خوبصورت چیز تو یہ انسان ہیں جو ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ ان سے محبت کرو کیونکہ خدا نے اپنے بندوں سے محبت کا حکم دیا ہے مگر بہت کم مسلمان ایسے ہیں جو خدا کے بندوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ کے بندوں کو نظر انداز کرنے کا ثبوت ہمیں چپے چپے پر موجود غربت کے مارے لوگ نظر آتے ہیں جو صرف پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنا رزق کوڑے کرکٹ میں تلاش کرتے ہیں۔ جب کبھی روٹی کا کوئی ٹکڑا مل جائے تو ان کے چہرے پر خوشی سے ایسی چمک آجاتی ہے کہ جو کسی کروڑ پتی کو اپنے بزنس میں لاکھوں کے فائدے سے بھی نہیں آتی۔ ایک انسان صبح سے شام تک غربت کی منہ بولتی تصویر بنا پھرتا رہتا ہے سوائے دھکوں کے اس کو اپنے مسلمان بھائیوں سے کچھ نہیں ملتا۔ وہ اپنا رزق دروازوں کے باہر تلاش کرتا ہے مگر جب مایوسی ہوتی ہے تو اس کے سبب اس غریب کے چہرے پر آتے رنگ کسی نے دیکھے ہیں اگر دیکھے ہوں تو بھی سمجھ میں نہیں آئے ہوں گے کیونکہ ان رنگوں کو تو غربت ہی سمجھ سکتی ہے۔
آج کا مسلمان اپنا بچا ہوا کھانا دروازے کے باہر پھینک دیتا ہے چاہے کتے کھائیں یا کوئی غریب بھوک سے نڈھال ان کے ساتھ کھانا شروع کردے۔ لوگو اگر تمہیں رزق کی اہمیت جاننی ہے تو کسی ایسی غریب عورت کے پاس جاؤ جو صبح کے وقت کوڑے کے ڈھیر پر سے چاولوں کے چند نوالے ایسے اٹھا رہی تھی کہ جیسے وہ اس کی زندگی کا کل سرمایہ ہو۔ آج کا ’’جدید‘‘مسلمان اپنے غریب مسلمان بھائی کی مدد تو دور کی بات ہے ان راستوں سے گزرنا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے جن پر غریب لوگ بستے ہیں۔ نفرت کے دھویں میں اسے نہ غریب بھائی کا چہرہ نظر آتا ہے نہ اس کی بھوک اور نہ اسے اس کے اور اپنے دل کی آواز سنائی دیتی ہے۔اسلام تو ہمیں بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ تو یہ ہمیں کیا ہوا کہ ہم اپنے ہی جیسے بھائیوں سے ان کی غربت کی وجہ سے اتنی نفرت کرتے ہیں کہ ہمیں خدا تک یاد نہیں رہتا کیونکہ خدا کو یاد کرنے والے، اس سے محبت کرنے والے وہی ہیں جو اس کے بندوس سے محبت کرنے والے ہیں جو اس کے بندوں سے محبت کریں ان کی غربت میں ان کی مدد کریں۔ رزق تو خدا کے اختیار میں ہے، وہ جسے چاہے زیادہ دے جسے چاہے کم دے مگر دونوں صورتوں میں اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ اس لیے یہ غریب لوگ امیروں کے لیے چلتی پھرتی آزمائشیں ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے اگر وہ اپنے پیارے بندوں کو تکلیف دیتا ہے تو وہ آزماتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’تم کو آزماؤں گا بھوک سے، مال سے، اولاد سے ہر طرح سے آزماؤں گا۔ مگر کامیاب تو وہی لوگ ہوں گے جو اس آزمائش میں پورے اتریں گے۔‘