[wpdreams_ajaxsearchpro id=1]

اچھا انسان کون؟

سمیہ وقار

دنیا میں تمام لوگ کامیاب ہونا چاہتے ہیں، اپنا ایک نام اور مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور خیالات کی دنیا میں اپنے آپ کو بہت کچھ پاتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ آج کے انسان سے اگر پوچھا جائے کہ اس کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟ تو وہ بلا جھجک کہہ اٹھتا ہے کہ ’’میں مشہور ہونا چاہتا ہوں۔‘‘ اپنے خیالات کو بلندی پر رکھنا اس سے اچھی اور کیا بات ہوسکتی ہے؟ اور پھر انسان کی فطرت بھی کچھ ایسی ہی ہے کہ وہ جستجو میں لگا رہتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر انسان مشہور تو ہونا چاہتا ہے پر کیا اس کی یہ خواہش بھی ہے کہ وہ ایک اچھا انسان بن جائے؟ تھوڑا سا سوچیں تو آپ کا سر خود بخود نفی میں ہل جائے گا۔ ہر انسان یہ ضرور سوچتا ہے کہ وہ یہ بھی کرے گا وہ بھی کرے گا۔ پر یہ کبھی نہیں سوچتا کہ وہ ایک اچھا انسان بن کر دکھائے گا۔ ایک اچھے انسان کی خوبیاں جاننا چاہتے ہیں؟

٭ وہ اپنے لیے درست راستے کا انتخاب کرتا ہے اور پھر اپنی سمت کو پرکھتا رہتا ہے کہ آیا وہ راستے سے بھٹکا تو نہیں؟

٭ اپنے اندر موجود برائی کو ختم کرنے اور اچھائی کو بڑھانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔

٭ وہ کوشش کرتا ہے کہ مخلوق خدا کو اس سے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

٭ اپنی سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

٭ ایمان داری اس کے لیے انتہائی ضروری چیز ہوتی ہے۔

٭ کوئی چھوٹی سی غلطی ہو جانے سے بھی وہ کئی دن خود سے ہی شرمندہ رہتا ہے۔

٭ وہ اپنے آپ کو دوسروں کی بھلائی کے لیے ہمیشہ پیش کرنے کو تیار رہتا ہے۔

٭ وہ معاشرے سے شر اور فساد ختم کرنے کے لیے اپنا حصہ ڈالتا رہتا ہے۔ کیوں کہ وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اگر دوسرے برائی سے باز نہیں آتے تو وہ کیوں اپنی اچھائی سے باز آئے؟

٭ دوسرے کچھ بھی غلط کر رہے ہوں لیکن وہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے پہ یقین نہیں رکھتا۔

٭ اس کا ضمیر مطمئن ہوتا ہے اور کبھی بھی پچھتاوا اس کا مقدر نہیں بنتا۔

ہماری سوچ بہت چھوٹی ہے شاید ہم ابھی اس قابل ہی نہیں ہوئے کہ معاشرے میں ایک اچھے انسان کی اہمیت جان سکیں۔ اگر ہم یہ جانتے تو شاید ہر دوسرے انسان کی یہی خواہش ہوتی کہ وہ ایک اچھا انسان بننا چاہتا ہے۔ آج اگر ہم صرف اپنی سمت درست کرنے کا سوچیں اور دوسروں پہ تنقید کرنا بھول جائیں، معاشرے کی بھلائی کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالیں تو وہ دن دور نہیں جب اسے اور اس کی ملت کو ترقی کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہی نہیں یا سمجھنا چاہتے ہی نہیں۔ اور جب ہم خود کو سمجھنے لگتے ہیں تو بہت سے سوالوں کا جواب خود سے ملنے لگتا ہے۔

ایک کامیاب انسان اور ایک اچھے انسان کے درمیان صرف اتنا ہی فرق ہے کہ ایک کامیاب اور مشہور انسان خدا کے بعد صرف خود کو جواب دہ ہوتا ہے۔ وہ اپنا سب سے بڑا حمایتی بھی اور سب سے بڑا مخالف بھی خود ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ جو کامیاب ہو وہ ایک اچھا انسان بھی ہو لیکن ایک اچھا انسان بہت جلد کامیابی پالیتا ہے۔

کامیابی کا ایک بہت بڑا راز اچھائی میں بھی ہے اور اس کو بہت کم لوگ پاتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو دنیا میں کمی بھی اسی کی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں