اچھی صحت کا راز

نسرین شاہین

اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے۔ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘
ہمارے پیارے نبی محمدﷺ نے روزہ کے بارے میں فرمایا ہے: ’’روزہ رکھو تو صحت مند رہو گے۔‘‘
اللہ جل جلالہٗ اور اس کے محبوب نبی ﷺ نے جو ارشاد فرمایا، وہی ہمارے لیے حکم ہے۔ جب ہم رمضان المبارک کے احکام الٰہیہ کی طرف نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ روزے کا بنیادی اور اصلی مقصد انسان کو تقویٰ والا بنانا ہے تاکہ انسان اپنی خواہشاتِ نفسانی پر قابو پاتے ہوئے گناہوں سے بچ سکے اور نیک کاموں میں دینِ اسلام کے احکام کے مطابق عمل کرسکے۔ اس کے علاوہ روزے کے طبی فوائد بھی ہیں۔ ہم یہاں صرف روزوں کے طبی فوائد کے بارے میں بات کریں گے۔
روزہ ایک ایسا عمل ہے جسے مذہبی فریضہ سمجھ کر ادا کیا جاتا ہے، لیکن سائنسی تحقیق کے نتیجہ میں اس کے بہت سے طبی فوائد بھی ہمارے سامنے آتے جارہے ہیں۔ رو زہ مختلف حالات میں حیرت انگیز طور پر مفید ثابت ہوتا ہے اور طویل بیماریوں سے نجات پانے کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ہے۔
روزہ ہمارے ذہنی، جسمانی، روحانی اور جذباتی توازن کو دوبارہ بحال کرتا ہے۔ ہمارے مذہب میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ بیشتر بیماریوں کی بنیادی وجہ کھانے پینے کی غلط عادات ہیں۔ روزہ رکھنے سے ہمارے جسم کے غذائی نظام کو تقویت ملتی ہے اور وہ غذائی فضلہ اور دوسری غیر ِضروری اشیاء کو جسم سے باہر نکالنے کی توانائی حاصل کرلیتا ہے اور ابتدائی مرحلے میں آنے والی بہت سی بیماریوں کو روک دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑھاپے کے عمل کو بھی سست رفتار بنادیتا ہے۔ جبکہ دباؤ، غصہ اور رنج و غم کے باعث پیدا ہونے والے زہریلے مادے کو بھی آسانی سے خارج کردیتا ہے جبکہ یہ چیزیں ہمارے جسم میں مختلف بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔ ہمارا ہاضمے کا نظام جسم کی کل توانائی کا تیس فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔ اس لیے اگر نظامِ ہاضمہ کو ایک مخصوص مدت تک مکمل طور پر آرام کرنے کا موقع فراہم کردیا جائے تو وہ زہریلے مادہ کو خارج کرنے اور بیماریوں سے شفا بخشنے کا کام زیادہ بہتر طور پر انجام دے سکتا ہے۔
تیس دن کے مسلسل روزے جسم کے وزن کو کنٹرول کرتے ہیں اور ہمارے جسم کو اس قابل بنادیتے ہیں کہ افطار کے وقت وہ ہمارے کھانوں سے بھر پور غذائیت حاصل کرنے کے اہل ہوجاتے ہیں۔
کسی بھی ایک وقت میں ہمارے جسم کے چوتھائی خلیے پیدا ہونے اور بڑھنے کے عمل سے گزررہے ہوتے ہیں۔ نصف بھر پور توانائی کے ساتھ جسمانی نظام کو چلارہے ہوتے ہیں جبکہ باقی چوتھائی فنا ہورہے ہوتے ہیں۔ اور ان کی جگہ دوسرے نئے خلیے لے رہے ہوتے ہیں۔ اگر ان مردہ خلیوں کو جسم سے خارج کرنے کا عمل پوری مستعدی اور تیز رفتاری کے ساتھ جاری رہے تو نئے خلیات کی پیدائش کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے۔ روزہ دراصل ان مردہ خلیوں کو خارج کرنے کے عمل کو تیز کرنے کا نام ہے اوریہ نئے صحت مند خلیے پیدا کرنے میں مددگار ہے۔
یہاں یقینا ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ اتنی کم غذائیت معدہ میں داخل ہوتی ہے لیکن یہ ایک عضویاتی حقیقت ہے کہ روزہ کی وجہ سے خون کے اندرپروٹین کی مقدار نارمل رہتی ہے کیونکہ پروٹین کے ٹوٹنے اور دوسرے متبادل استعمال کے لیے دوبارہ جڑنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ امینو ایسڈز پروٹین کے بننے کے لیے بنیادی عنصر کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ مردہ خلیوں کے اندر موجود یہ امینو ایسڈز ضائع ہونے کے بجائے جسم کے اندر ہی خارج ہوجاتے ہیں اور وہ نئے خلیوں کے بننے میں دوبارہ استعمال ہوجاتے ہیں جبکہ جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے والے تمام اعضا کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ مثلاً پیشاب کے اندر خارج ہونے والے زہریلے مادوں کی کثافت بڑھ جاتی ہے اور روزہ کی حالت میں ہمارے گردے ان زہریلے مادوں کو زیادہ تیزی سے خارج کرتے ہیں۔
روزے کے ابتدائی دنوں میں وزن بہت تیزی سے کم ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جگر اسٹور کی ہوئی ’’گلوکاگون‘‘ کو گلوکوز میں تبدیل کرنے لگتا ہے تاکہ جسم کو توانائی مل سکے اور اس کے ساتھ ہی جسم میں پانی کی سطح کو بھی درست کرتا ہے۔
زیادہ دنوں کے یعنی طویل دورانیے کے روزوں کے نتیجے میں ہونے والے وزن میں کمی کا ایک بڑا حصہ نارمل غذا شروع کرتے ہی فوراً واپس آجاتا ہے لہٰذا دبلے پتلے لوگوں کو تو فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں اور وہ وزن کم ہوجانے کا خوف کیے بغیر روزے رکھ سکتے ہیں جبکہ موٹے لوگوں کے لیے وزن کم کرنے کا یہ ایک سنہری موقع ہے۔
روزے کی مدد سے آپ اپنے جسم کوڈائٹ سے متعارف کراسکتے ہیں کیونکہ اس سے آپ کی قوتِ ارادی مضبوط ہوتی ہے اور زیادہ کھانے کی خواہش کنٹرول ہوتی ہے۔ معدہ بھی سکڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ تھوڑی غذا پر بھی اکتفا کرلیتا ہے۔ گویا روزہ رکھنا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ رمضان المبارک کے علاوہ بھی روزے رکھے جاسکتے ہیں۔ اور روزے ہی کاانداز اپنا کر آپ ڈائٹنگ بھی کرسکتے ہیں۔بہرحال روزہ صحت مند رہنے کے لیے ایک قدرتی ذریعہ ہے۔ خصوصاً دل کے مریضوں اور شوگر کے مرض میں مبتلا لوگو ںکو اس مبارک مہینے میں روزوں سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے روزہ ضرور رکھنا چاہیے۔ کیونکہ روزہ ہر مرض کے لیے شفا ہے۔ قدرت نے روزے کو صحت مندی کے لیے ٹانک کی مانند اہم قرار دیا ہے۔ ہمارے آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ نے روزے کے طبی فوائد کے ضمن میں ارشاد فرمایا کہ ’’روزہ رکھو تو صحت مند رہوگے۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’ہر چیز کی صفائی ہوتی ہے اور جسم کی صفائی روزہ ہے۔‘‘
حضورﷺ کا یہ ارشادِ پاک تمام مسلمانوں کے لیے زندگی کا پیغام ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146