ایک شادی ایسی بھی!!

سنجے ابھیگیان

ایشویہ رائے اور ابھیشیک بچپن کی شادی نے بچن خاندان کو خوبصورت بہو تو دے دی لیکن اس ملک سے کافی کچھ چھین لیا۔ یہ اتنا ہے کہ اس کے ازالہ کو برسوں لگ سکتے ہیں۔ اس شادی نے ہم سے ہمارا اینگری ینگ مین چھین لیا اور ایسا خوفزدہ ضعیف دے دیا ہے جو نحوست کے سائے کو دور کرنے کے لیے مندر مندر بھٹکتا ہے۔ اس شادی نے ہم سے ایک تعلیم یافتہ اور خود اعتماد ی سے بھر پور حسینہ عالم چھین لی اور ایک ایسی دوشیزہ دے دی جو ’’منگلی‘‘ ہونے کے احساسِ جرم سے دبی ہوئی ہے۔ نجومیوں کے الزامات سے بری ہونے کے لیے وہ اوجھا اور تانترکوں کے در کی خاک چھانتی ہے تو کبھی پیپل اور کیلے سے اعتقادانہ شادی کرتی ہے۔ اس شادی نے ملک سے وہ سپر اسٹار چھین لیا جس نے کبھی ٹی وی پر اعزاز و وقار کے ریکارڈ بنائے تھے اور اس کی جگہ ایسا وی آئی پی لاکر کھڑا کردیا جو قرب و جوار کے بھانگڑا کرتے قائدین اور صنعت کاروں کے ساتھ گلیمر کا ریکارڈ قائم کرتا ہے۔ اس شادی نے معزز شخصیات کی سادگی اور وقار کی اس قدیم روایت کو متزلزل کرنے کی کوشش بھی کی ہے جو مہاتما گاندھی اور لتا منگیشکر سے لے کر وزیر دفاع انٹونی تک جاتی ہے۔ اس شادی نے اس سائنسی اور دانشمندانہ فکر کو ٹھیس لگائی ہے جسے پریم چندر اور پرسائی جیسے ادیب ستیہ جیت رے اور بمل رائے جیسے فلمساز اور اے پی جی عبدالکلام جیسے سائنس دانوں نے بڑی مشکلوں سے پروان چڑھایا ہے۔
لزہرلے اور ارون نائر کی شادی کے ہنگامے پر اس ملک کے اہل ہوش و خرد برہم تھے کیونکہ وہ بیگانی شادی تھی۔ ابھیشیک ایشوریہ کی شادی کے طور طریقے قابلِ تشویش ہیں کیونکہ وہ ایک ’’ملینیم اسٹار‘‘ کے گھر کی شادی ہے۔ امیتابھ پر اس ملک کے عوام کا قرض ہے، وہ عوام کے درمیان اپنی امیج کے سہارے دولت و شہرت کے بامِ عروج تک پہنچے ہیں۔ اسی کی بدولت وہ یوپی کے انتخابی جلسوں میں ووٹروں سے اپیل کرتے ہیں، بچوں کو پولیو خوراک پلانے کی اپیل کرتے ہیں، چاکلیٹ اور تیل کا اشتہار کرتے ہیں، ان کی ایک سماجی جوابدہی ہے۔ وہ چاہ کر بھی اپنے معاملات کو نجی نہیں رکھ سکتے۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ کیملن کے بانسری والے ہیں جس کے پیچھے ہزاروں لاکھوں چوہے سحر میں گرفتار ہوکر دوڑ رہے ہیں۔ اس کے باوجود وہ اپنی توہم پرست اور فضول خرچی والی امیج سماج کو دکھاتے ہیں تو کیا ان کا مقصد سحر زدہ چوہوں کو کسی ندی پر لے جاکر اجتماعی طور سے غرقاب کردینا ہے۔
اس شادی سے یہ ثابت ہوا ہے کہ عام آدمی کے رول نبھانے والے سپر اسٹار عوام سے کتنے متنفر ہیں۔ تروپتی کی مورتیوں تک کو مدعو کرنے والا اپنے اعزہ و اقربا کو کیسے فراموش کرگیا یہ پوچھنے کا حق تو ذرائع ابلاغ کو بھی نہیں ہے کیونکہ مہمانوں کی فہرست پرائیویٹ معاملہ ہوتی ہے۔ خبر کے پیچھے پاگل صحافیوں کو امیتابھ کے یوپی والے دوستوں کی سیکورٹی گارڈوں نے کتنی بے رحمی سے پٹائی کی اسے بھی ایک پل کے لیے فراموش کیا جاسکتا ہے لیکن امیتابھ کے نام پر مندر کی تعمیر کرنے والے ان کے عقیدت مند، ان کی بیماری کے وقت دعائیں مانگنے والے خیر خواہ اور ایک جھلک پانے کے لیے بنگلہ تک پہنچے ہزاروں لوگوں سے کیا برتاؤ ہوا؟ پہلے ممبئی میں اور بعد ازاں تروپتی مندر کے تپش زدہ احاطے میں عوام کے ساتھ جو سلوک کروڑوں افراد نے ٹی وی اسکرین پر اپنی آنکھوں سے دیکھا اسے کس انداز سے لیا جائے۔
اس شادی سے ترقی پزیر اقدار کی شکست ہوئی اور مساویانہ اقدار کی فتح۔ اس نے راجہ رجواڑوں کی شادی کی یاد تازہ کردی ہے۔ لڑکی والوں کے بدبختانہ روایتی دبدبہ اور علوم نجوم کے نام پر خوف فروخت کرنے کے کاروبار کو طشت از بام کردیا ہے۔ اس نے اپنی اولاد کو بہر صورت آگے بڑھانے کے خاندانی تنازع کو استحکام بخشا ہے۔ اس نے ابھیشیک کے والد کی جانب سے بل کی ادائیگی کرنے والے پپو کی منفی امیج کو آگے بڑھایا ہے کیونکہ ملائم سنگھ یادو اور امر سنگھ کے علاوہ شاید ہی کوئی ایسا ہو جو ابھیشیک کو یش بھارتی اعزاز کا مستحق عظیم اداکار تسلیم کرتا ہو۔
چند برس قبل جب کون بنے گا کروڑ پتی کے توسط سے امیتابھ بچن شہ سرخی بنے تھے تو بہت سے لوگوں کو حیرانی ہوئی تھی کہ فلموں کا بادشاہ ٹی وی اسکرین پر معلومات کے جوئے کو کیوں فروغ دے رہا ہے۔ معلومات کی وہی ہائی پروفائل بساط اس ملک میں بمشکل تین یا چار کروڑ پتی پیدا کرسکی۔ البتہ بعد میں لوگوں نے یہ ضرور دیکھا کہ خود امیتابھ بچن ارب پتی ہوگئے۔ اس شادی کی شان و شوکت سے امیتابھ کو ہی فائدہ ہواہے۔ ان کی خاندانی مشترکہ برانڈ ویلیو نام نہاد ۷۰۰ کروڑ سے بڑھ کر ۱۲۰۰ کروڑ ہوگئی ہے۔ کون بنے گا کروڑ پتی نے انہیں ارب پتی بنایا تھا یہ شادی انہیں کھرب پتی بنا گئی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں