حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول ! حضرت ابراہیمؑ کے صحیفے کیا تھے؟
آپؐ نے فرمایا: وہ تمام تر امثال پر مشتمل تھے۔ (مثلاً) اے بادشاہ جو لوگوں پر مسلط اورغرورو آزمائش کا شکار ہو۔ میں نے تمہیں یکے بعد دیگرے دنیا کی چیزیں اکٹھا کرنے کے لیے نہیں بھیجا ہے بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ تم میری طرف سے مظلوم کی داد رسی کرو کیوں کہ میں کسی مظلوم کی پکار رد نہیں کرتا چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔
اور عقل مند آدمی پر جب تک اپنے ہوش و حواس نہیں کھوتایہ ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اوقات کو چند حصوں میں تقسیم کرے۔
ایک گھڑی ایسی ہو جس میں وہ اپنے رب سے سرگوشی کرے۔ (اس کی یاد میں لگا رہے)ایک گھڑی ایسی ہو جس میں وہ اپنے نفس کامحاسبہ کرے۔ ایک گھڑی ایسی ہو جس میں وہ اللہ تعالیٰ کی کاری گری پر غور کرے اور ایک گھڑی ایسی ہو جس میں وہ کھانے پینے کی اپنی ضروریات میںلگے۔
اور عقل مند آدمی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صرف تین چیزوں کے لیے دوڑ بھاگ کرے:
(۱) آخرت کے لیے زادِ سفر تیار کرنے
(۲) معاش کے لیے کوئی پیشہ و ہنر اختیار کرنے
(۳) اور ایسی لذت کے حصول کے لیے جو حرام نہ ہو۔
عقل مند آدمی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے زمانے سے باخبر رہے۔ اپنے کا م و ذمہ داری کی ادائیگی میںلگا رہے اور اپنی زبان کی حفاظت کرے۔ جو اپنی بات کو اپنے عمل کے پیمانے سے ناپے گا اس کی باتیں کم ہوجائیں گی سوائے ان چیزوں کے جو اس سے متعلق ہوں۔
(ماخوذ: رسولؐ کی وصیتیں)