بائیلوجی کو روز اول سے ہی طالبات کے درمیان مقبولیت حاصل رہی ہے اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سائنس کے ساتھ بارہویں کرنے والی طالبات میں سے نوے فیصدی طالبات کے پاس بائیلوجی کا مضمون ہوتا ہے۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ وہ بائیلوجی صرف اس لیے لیتی ہیں کیونکہ میڈیکل میں داخلہ کے لیے بارہویں جماعت میں بائیلوجی کا ہونا لازمی ہے۔ اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ داخلہ میں ناکام ہونے پر وہ سمجھتی ہیں کہ بائیلوجی میں میڈیکل کے علاوہ کوئی کیرئر نہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ اس میدان میں بے شمار مواقع موجود ہیں جسے اپناکر وہ اپنا کیرئر سنوار سکتی ہیں۔ زیر نظر مضمون میں انھیں تمام کورسیز کا مختصر احاطہ کیا گیا ہے امید ہے کہ آپ اس سے استفادہ کریں گی۔
فارمیسی:
بائیلوجی کے ساتھ بارہویں سائنس کرنے والی طالبات دو سالہ ڈپلومہ ان فارمیسی یاچار سالہ بیچلر ان فارمیسی میں داخلہ لے سکتی ہیں اور اس کے بعد اسی مضمون میں ایم فارمہ اور پی ایچ ڈی (فارمیسی) کیا جاسکتا ہے۔
بی فارمہ اور ڈی فارمہ میں داخلہ عموماً انٹرنس ٹیسٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
روزگار کے مواقع:
فارغین ہوسپٹلز، نرسنگ ہوم، فارمہ سپوٹیکل کمپنیز میں خدمت انجام دینے کے علاوہ مینفکچرنگ۔۔۔ وغیرہ کی بھی خدمت بھی انجام دے سکتی ہیں۔ جہاں شروعاتی دور میں تقریباً پانچ ہزار سے زیادہ کی تنخواہ ملتی ہے جو کہ وقت اور تجربہ کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی جاتی ہے۔
نرسنگ
بارہویں جماعت سائنس (بائیلوجی) کے ساتھ مکمل کرنے کے بعد چار سالہ بی ایس سی نرسنگ یا تین سالہ ڈپلومہ ان جنرل مڈوائفری (DGNM) میں داخلہ لے سکتی ہیں۔
نوٹ:- DGNMمیں وہ طالبات جنھوں نے کامرس یا آرٹس کے ساتھ بارہویں کیا ہے وہ بھی داخلہ لے سکتی ہیں۔
روزگار کے مواقع
فارغین اسپتالوں، اولڈ ایج ہومز، کلینکوں میں خدمت انجام دے سکتی ہیں جہاں شروعاتی دور میں چھ ہزار سے زیادہ کی آمدنی ہوتی ہے مزید تفصیلات کے لیے دیکھیں حجاب اسلامی مارچ ۲۰۰۴ء۔
پیرامیڈیکل
یوں تو اس میدان میں دسویں کے بعد بھی سرٹی فیکٹ برائے میڈیکل لیب ٹیکنیشین (CMLT)جیسے دوسرے سرٹی فیکٹ کورسیز کیے جاسکتے ہیں لیکن اصل میدان بارہویں سائنس (بائیلوجی) کے بعد شروع ہوتا ہے۔ بارہویں کے بعد لیب ٹیکنالوجی فیزیوتھریپی، اسپیچ تھریپی، ریڈیو گرافی، آپٹی میٹری یا آپتھیلمک (Opthelmic) ٹیکنالوجی وغیرہ میں ڈپلومہ یا بی ایس سی کیا جاسکتا ہے۔ پھر آگے اسی میدان میں اعلیٰ تعلیم کا حصول اور بہتر کارکردگی انجام دی جاسکتی ہے۔
روزگار کے مواقع:
ڈپلومہ یا بی ایس سی کے بعد اسپتالوں، نرسنگ ہومز، تنظیم برائے صحت عامہ تحقیقی تنظیموں، کمپنیوں اور لیبارٹیز میں خدمت انجام دی جاسکتی ہے جہاں شروعاتی دور میں تقریباً پانچ ہزار کی تنخواہ ملتی ہے۔
ویٹنری سائنس:
بارہویں سائنس (بائیلوجی) کے بعد بیچلر ان ویٹنری سائنس (B.V.Sc.) میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ داخلہ عموماً ٹیسٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
روزگار کے مواقع:
فارغین ہوسٹلز، چڑیا گھروں، پولیٹری فارموں، فرما سیوٹیکل کمپنیوں کے علاوہ خود اپنا کلینک بھی کھول سکتی ہیں جہاںشروعاتی دور میں ماہانہ تنخواہ لگ بھگ دس ہزار کے قریب ہوتی ہے۔
بائیو ٹیکنالوجی:
بارہویں سائنس (بائیلوجی اور کہیں کہیں بنا بائیلوجی کے بھی) کے بعد بے ایس سی بائیوٹیک یا بی ٹیک ان بائیوٹیکنالوجی میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ اور اس کے بعد مزید مہارت کے لیے ایم ایس سی یا ایم ٹیک (بائیو ٹیکنالوجی) میںکیا جاسکتا ہے۔
روزگار کے مواقع:
دراصل یہ میدان تحقیقی فطرت کا حامل ہے۔ جہاں شروعاتی دور میں دس ہزار (ایم ایس سی یا ایم ٹیک کے بعد) کی آمدنی ہوتی ہے جووقت اور تجربات کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی رہتی ہے۔
بائیو ان فارمیٹکس:
یہ ایک نہایت ہی جدید میدان ہے جو ابھی دراصل بائیلوجی (علم حیاتیات) اور کمپیوٹر سائنس کا مرکب ہے۔ اس میدان میں داخلہ کے لیے کمپیوٹر سائنس اور علم حیاتیات دونوں میں غیر معمولی دلچسپی لازمی ہے۔ اس میں داخلہ بی ایس سی بائیوٹیک یا بی ٹیک (بایوٹیک/کمپیوٹر سائنس) کے بعد لیا جاسکتا ہے۔
روزگار کے مواقع
یہ میدان مواقعوں سے بھرا پڑا ہے۔ البتہ ہندوستان میں کم مواقع ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس میں لگ بھگ پندرہ ہزار کی ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔
نیو ٹریشن وڈائیٹکس: (غذا و تغذیہ)
بارہویں سائنس بائیلوجی سے فراغت کے بعد بی ایس سی ہوم سائنس یا فوڈ ٹیکنالوجی ان اپلائڈ سائنس میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ فراغت کے بعد بحیثیت ڈائٹیشین خدمات انجام دی جاسکتی ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے دیکھیں حجاب اسلامی مئی ۲۰۰۴ء
ماحولیاتی سائنس:
بارہویں سے فراغت کے بعد ماحولیاتی سائنس میں بی ٹیک کیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد ایم ٹیک برائے انوائرنمینٹل انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ کا کورس کیا جاسکتا ہے۔
روزگار کے مواقع:
فارغین سرکاری، غیر سرکاری اداروں بلدیاتی تنظیموں ماحولیاتی تحقیقی اداروں کے علاوہ این جی اوز برائے بیداریٔ ماحول و پرائیویٹ کمپنیوں میں خدمت انجام دے سکتی ہیں جہاں شروعاتی دور میں تقریباً پانچ ہزار ماہانہ آمدنی ہوتی ہے۔
ہوسپٹل مینجمنٹ:
بارہویں سائنس بائیلوجی کے بعد بیچلر ان ہوسپٹل مینجمنٹ یا ڈپلومہ برائے ہوسپٹل انتظامیہ میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ وہ طالبات جنھوں نے میڈیسن فارمیسی یا نرسنگ کا کورس کیا ہے وہ بھی مندرجہ بالا کورس میں داخلہ لے سکتی ہیں۔ اس کورس کے بعد ایم بی اے ان ہوسپٹل مینجمنٹ کا کورس بھی کیا جاسکتا ہے۔
روزگار کے مواقع:
اس میدان میں مستقبل نہایت ہی روشن ہے۔ آج پرائیویٹائزیشن زوروں پر ہے اور عوام تعداد سے زیادہ معیار کو اہمیت دے رہے ہیں۔ نتیجتاً انتظام اور انصرام کی اہمیت بھی دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ہوسپٹل مینجمنٹ کا کورس کرنے کے بعد فارغین پرائیویٹ ہوسپٹل نرسنگ ہومز، کلینکس وغیرہ میں منتظمین کی حیثیت سے کام کرسکتی ہیں جہاں تنخواہ آٹھ ہزار سے زیادہ ملتی ہے۔
مندرجہ بالا کورسیز سے کوئی کورس نہ کرکے آپ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں تو آپ ایم بی بی ایس کے علاوہ بیچلر ان یونانی میڈیسن اینڈ سرجری (BUMS) بیچلر ان ہومیو پیتھک میڈیسن این سرجری (BAMS) کا کورس کرکے ڈاکٹر بن سکتی ہیں۔ یہ کورسیز بھی اپنے اندر روزگار کے وسیع مواقع رکھتے ہیں۔ بشرطیکہ آپ کو اپنے میدان میں مہارت ہو۔lll