باہمی تعلقات

آمنہ کونین، وانمباڑی

دنیا میں ہمیں مختلف انسانوں سے واسطہ پڑتاہے۔ گھر میں، سماج میں اور سفر کے دوران ہم بہت سے لوگوں سے ملتے ہیں۔ ایسے میں اگر ہم ان کے ساتھ محبت کا معاملہ کریں تو وہ ہمارے دوست بن جاتے ہیں۔ لوگوں سے محبت کرنا اسلام کی تاکید ہے کیونکہ حضورﷺ نے فرمایا کہ ’’تم مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔‘‘

انسانوں سے محبت کی تاکید اس لیے کی گئی ہے کہ ہمارے سماجی اور معاشرتی تعلقات اچھے اور مضبوط ہوں اور ہم ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے اور فائدہ اٹھانے والے ہوجائیں۔ اللہ کے رسولؐ کی زندگی کا ایک اہم پہلو یہ بھی تھا کہ وہ اپنے مخالفین اور دشمنی رکھنے والوں سے اچھا اور محبت کا معاملہ کرتے تھے، جس نے لوگوں کے دلوں کو اسلام اور رسول کی محبت کے لیے کھول دیا اور آپ کے ساتھی بن گئے۔

اچھے تعلقات

اچھے تعلقات کے لیے ضروری ہے کہ آدمی ہمیشہ دوسروں کی خیر خواہی اور بھلائی چاہے کیونکہ ایسا کرنے سے لوگ ہم سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ ایک حدیث میں حضورؐ نے فرمایا کہ’’جو چیز اپنے لیے پسند کرتے ہو، وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرو۔‘‘

آدمی کے اندر ایثار اور اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دینے کا جذبہ آپس کے تعلقات کو گہرا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ صحابہ کرامؓ کی زندگی ہمارے لیے رول ماڈل ہے۔ وہ دوسروں کو آرام پہنچا کر خود تکلیفیں برداشت کرلیتے تھے۔ وہ اپنے کھانے پینے کے معاملات میں دوسروں کو ترجیح دیتے تھے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ عدل و انصاف پر رہے اور دوسروں پر احسان کرے اور وہ رحم دل بھی ہو۔ کیونکہ اللہ فرماتا ہے کہ:’’تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘

انسان کے اندر عفو و درگزر اور معافی کا جذبہ بھی ہونا چاہیے۔ مومن کی خاص صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ غصے کوپی جاتا ہے اور ایسا کرنے سے لوگ ہم سے محبت کرتے ہیں۔

تعلقات کو بگاڑنے والی چیزیں

آدمی کی جان، مال اور عزت محترم ہے۔ کسی دوسرے کو یہ حق نہیں ہوتا کہ وہ ان سب چیزوں کونقصان پہنچائے۔یہ ایک انسان کا دوسرے انسان پر حق ہے۔ جو کوئی دوسروں کا حق ادا نہیں کرتا وہ گمراہی میں مبتلا ہے۔ بندوں کے حقوق بندے ہی معاف کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی اسے قیامت کے دن معاف نہیں کرسکتا۔ مومن کی یہ صفت نہیں ہے کہ وہ بدکلامی کرے۔ جو یہ کام کرے گا وہ جنت حاصل نہیں کرسکے گا۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ : ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوںاور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارو۔‘‘ (الحجرات)

کسی کا مذاق اڑانا، عیب جوئی کرنا، بہتان لگانا، تجسس کرنا، غیبت کرنا اور کسی کو حقیر سمجھنا یہ سب برائی کے کام ہیں اور یہ سب تعلقات کو بگاڑنے والی چیزیں ہیں۔

تعلقات کو مستحکم بنانے والی چیزیں

مومن کو چاہیے کہ وہمستحکم تعلقات قائم کریں۔ دوسروں کی عزت و آبرو کی حفاظت کریں۔ اللہ کو وہی لوگ پسند ہیں جو دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ لہٰذا تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے دوسروں کا خیال رکھا جائے اور دوسروں کی بھلائی کی جائے۔ دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کو صبر کی تلقین کرنا بھی نیکی کا کام ہے۔ سلام و مصافحہ سے بھی تعلقات کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ اگر ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ان سے اپنے محبت کا اظہار کریں۔ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں جن سے ہمیں دین و دنیا کی بھلائی میسر ہوتی ہے۔ الگ رہنے سے بہتر نیک لوگوں کی صحبت۔ اگر ہم دوسروں کا خیال رکھنے والے اور نرم مزاج ہوں تبھی لوگوں سے اپنے تعلقات کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اچھے تعلقات ہماری شخصیت اور ہماری دین داری کو ناپنے کا پیمانہ ہیں کیونکہ اس شخص میں کوئی خیر اور بھلائی نہیں جس سے دوسرے نفرت کرتے ہوں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ یہ دعا کرتے رہنا چاہیے کہ وہ ہمارے دلوں میں انسانوں کی محبت پیدا کردے اور ان کے دلوں کو ہمارے لیے کھول دے کہ وہ بھی ہم سے محبت کرنے لگیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146