باہمی تعلقات: مضبوط معاشرے کی ضمانت

محمد کاشف شیخ

باہم مل جل کر رہنا اور آپس کے تعلقات کو درست سمت میں استوار کرنا انسان کی معاشرتی ضرورت ہے۔ دور حاضر کا انسان ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے الیکٹرانک دور میں داخل ہوچکا ہے۔ انسان بڑے شہروں میں زیادہ آبادی والی اور بلند و بالا عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہے لیکن آپس کے تعلقات کا یہ عالم ہے کہ زیادہ وقت دفاتر یا کاروباری مراکز میں گزارنے کی وجہ سے وہ اپنے پڑوسیوں کے نام تک سے واقف نہیں ہوتا۔ ایسا ہی کچھ معاملہ انسان کے اپنے خاندان، دوستوں اور ہم عصروں کے ساتھ تعلقات کا ہے۔

لوگ آج کل تعلیمی ادارے، دفتر یا کسی اور کاروباری مصروفیت میں اپنے دن کا بڑا حصہ دوستوں کے درمیان گزار دیتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہوتا ہے کہ کاروباری میل جول اور اسی طرح کسی خاص ماحول میں مل جل کر Team work کے ساتھ کام کرنے کے لیے کتنا ضروری ہے کہ ہم آپس میں قربت کو فروغ دیں۔ لیکن کیا ہم اس کی ضرورت اپنے خاندان میں تعلقات کے فروغ میں محسوس نہیں کرتے؟ اگر صورتِ حال یہی ہے تو یہ انسانی معاشروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ لہٰذا آج ہمیں یہ ضرور فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم ہر سطح پر اپنے تعلقات کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں اور کیسے انھیں اپنی معاشرت کو استحکام دینے کے لیے استعمال میں لاسکتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق تعلق کی بنیاد خیر خواہی اور نصیحت سے انسانوں کا سب سے زیادہ خیر خواہ اللہ تعالیٰ ہے جس نے ان کی ہدایت کے لیے رسول بھیجے اور پھر اللہ کا رسولؐ جس نے ہزار مصائب اٹھا کر بھی انسانوں کو برائی اور برے انجام سے بچانے کی فکر کی اور یہ سب عین خیر خواہی کی بنیاد پر ہوا۔ اللہ کے رسول نے پوری انسانیت کو اللہ کا کنبہ کہہ کر انسانوں کو باہمی رشتہ میں جوڑ دیا اور پھر فرمایا کہ ’’جو مجھ سے کٹے ہیں اس سے جڑوں۔‘‘

یہ باتیں ہمارے معاشرتی تعلق کی بنیادیں ہیں۔ ان بنیادوں پر کھڑے ہوکر ہم باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے درج ذیل عملی باتیں پیش کی جاتی ہیں۔

کامیاب تعلقات اور کوشش

کسی سے تعلق نہ تو اچانک قائم ہوسکتا ہے او رنہ ہی بغیر کسی کوشش کے تعلق قائم رہ سکتا ہے۔ لیکن طرفین سے کی جانے والی پرخلوص اور بے لوث کوششیں ہی باہمی تعلقات کے استحکام کی ضامن ہیں۔ واضح رہے کہ مسلسل رابطہ پرخلوص تعلقات میں پائیداری کی کلید ہے۔

تعلق کی غرض

آپ سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف اغراض و مقاصد کے حامل ہوسکتے ہیں۔ کوئی تو آپ کو ہی آزما رہا ہوگا اور کسی کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ آپ سے کسی بھی نوعیت کا فائدہ حاصل کرسکے لیکن سب سے زیادہ اہم وہ فرد ہے جو آپ سے آپ کی صلاحیتوں اور خوبیوں کی بنیاد پر تعلق قائم رکھنا چاہے اور آپ کو بھی اپنے تعلقات قائم رکھنے میں اسی مثبت پہلو کو تمام تر اختلافِ طبائع کے باوجود پیش نظر رکھنا چاہیے۔

اخلاق اور بے لوثی

اگر آپ پرخلوص اور بے لوث تعلق کے خواہاں ہیں جو سچائی کے مبارک رشتے میں پردیے ہوئے ہوں تو آپ کو دوسروں سے جن سے آپ تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں انھی اوصاف حمیدہ سے پیش آنا چاہیے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بات سمجھی جائے تو اس کے لیے انداز بھی ایسا ہی اختیار کریں۔

غیر ضروری مداخلت سے اجتناب

کبھی بھی ایسا طرزِ عمل اختیار نہ کریں کہ جس سے آپ دوسروں پر اپنا تعلق زبردستی مسلط کرنا چاہ رہے ہوں کیوں کہ جب کوئی اپنے معاملات میں آپ کی ضرورت محسوس کرے گا تو ضرور آپ سے تعاون کا طلب گار ہوگا۔

درگزر اور چشم پوشی

درگزر صرف یہ نہیں ہے کہ آپ کسی شخص کو جس نے آپ کے معاملہ میں کوتاہی کی ہو معاف کردیں بلکہ چشم پوشی اور درگرز کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اس فرد کے نازیبا رویے کے باوجود اس سے روا رکھی جانے والی خوش خلقی و خوش کرداری سے دست بردار نہ ہوں۔ ایسا کرنے سے آپ ماضی کو بھلا کر اور پیش آمدہ صورت حال کو نظر انداز کر کے آگے بڑھ سکیں گے بلکہ اس سے بڑھ کر غم خواری کا مظاہرہ کرسکیں گے اور اس سے ہمیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ ماضی کی تلخیوں سے نکل کر مستقبل کی خوش گواریوں کا کھلے دل سے استقبال کرنا کتنا مسرت آفرین ہے۔

تغیر و انقلاب

تغیر اور انقلاب ہماری زندگی کی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے وقت بدلنے کے ساتھ ہماری ضروریات بھی تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اسی لیے آپ کی عمر، ضروریات اور تقاضے بدلتے رہیں گے اور لوگ آپ کو طعنے دیں گے کہ تم اب ہمارے ساتھ پہلے جیسے نہیں رہے۔ اس کا برا نہ منانیں کیوں کہ ان کے تصور کے مطابق تو ہوسکتا ہے کہ آپ بہت حد تک بدل گئے ہوں اس لیے اس پر معذرت کی بھی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں سچائی اور دیانت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال رکھنا چاہیے۔

اپنی ذات کے لیے اخلاص

اگر آپ اپنی ذات کے ساتھ مخلص نہیں تو اچھی طرح جان لیں کہ آپ دوسروں کے ساتھ بھی اچھے ثابت نہیں ہوسکتے۔ کوئی دوسرا آپ کو صحیح راہ پر گامزن نہیں کرسکتا، اس لیے اس حقیقت سے کبھی نظریں نہ چرائیں کہ آپ ہی تنہا اپنے نفع نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ ہر وقت دوسروں سے اپنے حق میں اچھائی کی توقع رکھنا اور اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری بھی دوسروں پر ڈالنا غیر حقیقت پسندانہ طرزِ عمل ہے۔ اپنے ساتھ خیر خواہی کا آغاز اپنی ذات سے کریں اور اس کے بعد توقع رکھیں کہ کوئی اور بھی آپ کے ساتھ اچھائی میں شریک ہوگا۔

تبدیلی کا آغاز اپنی ذات سے

جب آپ دوسروں کے اخلاق و کردار اور معاملات زندگی میں مثبت تبدیلی کے خواہاں ہوں تو آپ کو یہ حقیقت ہرگز نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اس کے لیے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ آپ صرف دوسروں کو وعظ و نصیحت پر اکتفا نہ کریں بلکہ ان کے سامنے اپنا طرزِ عمل اور مبنی برحق رویہ بطور نمونہ عمل کے پیش کریں جسے اختیار کرنے میں آپ کے زیر رابطہ فرد کو کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ اور اگر آپ کسی شخص کو فی الواقع بدلنا چاہتے ہیں تو اس کے ساتھ سچی خیر خواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحیح حکمت عملی کا تقاضا یہ ہے کہ غیر محسوس طور پر اس شخص کو اس بات کا اندازہ کرنے دیں کہ وہ آپ کی دل کی مراد سمجھ سکے اور اس کے مطابق از خود اپنے اندر تبدیلی کا داعیہ پیدا کرسکے۔

سرد مہری کی اہمیت

جب آپ اپنے نفس اور اپنے ماحول کو مطلوبہ اوصاف اور خوبیوں سے مزین کرنا چاہتے ہیں تو یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ اس کے برعکس چلنے والے جملہ افراد اور عوامل سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کی جائے حتی کہ اگر کوئی شخص آپ کو بے راہ روی کا شکار کرنا چاہتا ہو یا آپ کو کسی غلط سمت میں مسلسل دھکیلنے کے در پے ہو تو اپنے آپ کو اس کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری ہی نہیں بلکہ مکمل لاتعلقی اختیا رکرنا ضروری ہے۔

غیر ضروری بحث سے بچنا

ہر ایک انسان کو جتنا وقت دیا گیا ہے اب یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اس محدود وقت کو غیر ضروری بحث مباحثے کی نذر کرتا ہے یا اپنے قیمتی وقت کو مثبت اور پسندیدہ سرگرمیوں میں صرف کرتا ہے۔ گھریلو معاملات میں اکثر اوقات بحث و مباحثہ کی نوبت آجاتی ہے، لیکن یاد رکھیں کہ اپنے انتہائی عزیزوں کے ساتھ گفتگو کو غیظ و غضب کا شکار نہ ہونے دیں۔ ایسی صورتحال میں گفتگو کو ملتوی کرنا زیادہ بہتر ہے۔

رحم دِلی اور شفقت

ہر لمحہ اور ہر فرصت بہت قیمتی ہے جب کہ اسے بے کار کاموں میں گزارنے کے بجائے باہمی احترام اور قدردانی پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ ایسا مختصر سا لمحہ جو دوسروں کے ساتھ رحم دلی اور شفقت میں صرف ہو بہت زیادہ قیمتی اور گراں قدر ہے بہ نسبت اس طویل سفر کے جو ایسی مہربان خوبیوں سے خالی ہو۔ یہ یاد رکھیں کہ کبھی ایسے جذبات پر مبنی پرخلوص ایک مسکراہٹ دنیا کو تبدیل کرسکتی ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں