پانچ سال سے کم عمر بچوں میں جب بخار بہت زیادہ تیز ہوجاتا ہے تو بچوں کو جھٹکے آنے لگتے ہیں۔ ایسے حالات میں ماں باپ اکثر پریشان ہوجاتے ہیں۔ انھیں سجھائی نہیں دیتا کہ وہ کیا کریں۔ حالانکہ بخار کے جھٹکے کوئی خطرہ والی بات نہیں ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اس کا علم ہونا چاہیے کہ جھٹکے واقعی بخار کے جھٹکے ہیں یا کچھ اور ہیں۔
جھٹکے ایک ایسی بیماری ہے جس میں مریض اپنے ہوش و حواس کھودیتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں گھوم جاتی ہیں، منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے، ہاتھ اور پیر غیر ارادی طور پر حرکت کرنے لگتے ہیں ایسا لگتا ہے گویا مریض بے ہوشی کی حالت میں تڑپ رہا ہو۔ جھٹکے آنے کی چند بڑی وجوہات یہ ہیں:
۱- مرگی کے دورہ کی وجہ سے جھٹکے آنا۔ یہ ایک بیماری ہے جس میں مریض کو وقفے وقفے سے جھٹکے کا دورہ پڑتا ہے۔ اور کچھ دیر بعد مریض نارمل حالت میں آجاتا ہے۔
۲- دماغی مریض یا دماغی ٹیومر کی وجہ سے جھٹکے آنا۔
۳- سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے دماغ میں خون جمع ہونے کی وجہ سے جھٹکے آنا۔
۴- دماغی جھلّی پر سوجن کی وجہ سے جھٹکے آنا۔ یہ بہت سی بیماریوں کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
۵- چھوٹے بچوں میں تیز بخار کی وجہ سے جھٹکے آنا۔
بخار کی وجہ سے چھوٹے بچوںمیں جو جھٹکے آتے ہیں وہ بہت زیادہ خطرناک نہیں ہوتے ہیں۔ آئیے! اسی کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں جو ہم سب کے لیے فائدہ مند ہیں۔
بخار کے جھٹکے صرف ان چھوٹے بچوں کو آتے ہیں جن کی عمر پانچ سال سے کم ہو۔ تیز بخار میں جب جسم کا درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ تو یہ دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے اور جھٹکے آنے شروع ہوجاتے ہیں۔ ایک مرتبہ کسی بچے کو جھٹکے آجائیں تو ساڑھے چار سے پانچ سال کی عمر تک بخار میں کسی بھی وقت اسے جھٹکے آسکتے ہیں۔ بخار کے جھٹکے، بخار آنے کے پہلے ۲۴ گھنٹے میں کبھی بھی آسکتے ہیں۔ اور اگر ایک مرتبہ جھٹکے آچکے ہوں تو اگلے ۲۴ گھنٹوں تک دوبارہ اسے جھٹکے آسکتے ہیں۔ یاد رکھئے اگر آپ کے بچے کو اس قسم کے جھٹکے مہینے میں دو بار یا چھ مہینے میں تین مرتبہ آچکے ہوں تو یہ معمولی اور عام جھٹکے نہیں ہیں اس کا مطلب ہے کہ آپ کے بچے کو کوئی دماغی مرض ہوسکتا ہے اس کا پتہ لگانے کے لیے دماغ کا C.T.Scanکرنا ضروری ہے۔
احتیاطی تدابیر اور علاج:
— یہ کوئی خطرناک مرض نہیں اس لیے گھبرانے اور پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
— بخار کے جھٹکے صرف بخار کی وجہ سے آتے ہیں اس لیے جن بچوں کو اس طرح کی شکایت ہو ایسے گھروں میں بخار کی دوا ہمیشہ گھر میں موجود ہونی چاہیے تاکہ جب بھی بچے کو بخار محسوس ہو فوری طور پر اسے دوا دے کر جسم کے درجے حرارت کو کم کیا جاسکے۔ بخار کے لیے آپ پیراسیٹامول استعمال کرسکتے ہیں جو بخار کی ایک عام دوا ہے یا پھر اپنے ڈاکٹر سے بخار کی کوئی اچھی سی دوا لکھوا لیں اور ہمیشہ گھر میں رکھیں۔
اس کے بعد بچے کو اپنے ڈاکٹر کو دکھائیے تاکہ وجہ معلوم کرکے ا س کے بخار کا علاج کیا جاسکے۔
— بخار کی دوا پلانے کے بعد بھی اگر جسم کا درجہ حرارت کم نہ ہو تو بچے کے کپڑے اتار دیجیے اور نیم گرم پانی سے اس کا پورا بدن اس وقت پونچھتے رہیے جب تک کہ اس کا بخار کم نہیں ہوجاتا۔ اس عمل کو Tapid Sponging کہتے ہیں اس کی بہت اہمیت ہے۔
— اگر بچے کو جھٹکے شرو ع ہوجائیں تو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سب سے پہلے بچے کے جسم کے درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے اسپونجنگکیجیے۔ اور اسے فوری ڈاکٹر کے پاس لے جائیے۔ یہ جھٹکے تھوڑی دیر میں خود بخود کم ہوجاتے ہیں۔ لیکن کم نہ ہوں تو ڈاکٹر ایک انجکشن لگاکر اسے کم کردے گا۔ انجکشن لگنے کے بعد بچہ کچھ دیر کے لیے سوجاتا ہے۔
— یاد رکھئے، جھٹکے کے دوران یا بے ہوشی کی حالت میں بچہ کو کوئی دوائی پلانے کی کوشش نہ کریں جب تک کہ وہ پوری طرح سے ہوش میں نہ آجائے۔ ورنہ یہ دوا بچے کے پھیپھڑوں میں بھی جاسکتی ہے۔
— اگر جھٹکے بار بار آرہے ہوں (مہینے میں دو بار یا چھ مہینے میں تین مرتبہ) تو ایسے بچوں کو ایک مخصوص عرصہ تک جھٹکوں کی دوا جاری رکھنی پڑسکتی ہے۔
یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے۔‘‘