برتاؤ رنگوں کے…

نوشین اختر

کہتے ہیں کہ رنگوں کی اپنی ہی زبان ہوتی ہے، گھر میں رنگوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے کیوں کہ کچھ رنگ طبیعت کو سکون فراہم کرتے ہیں تو بعض رنگ طبیعت میں تناؤ پیدا کر دیتے ہیں۔ در و دیوار پر رنگوں کا انتخاب آپ کے جمالیاتی ذوق کا اظہار بھی ہوتا ہے۔

بہت سی خواتین کپڑوں سے لے کر گھر کے پردوں تک کے رنگوں کے حوالے سے تو کافی سوچ بچار کرتی ہیں لیکن گھر کے حوالے سے بالکل غافل سی ہو جاتی ہیں یا اس کو مکمل طور پر مردوں پر چھوڑ دیتی ہیں حالاں کہ گھر کی صفائی ستھرائی سے لے کر گھر کی آرائش کے جن امور میں وہ ہمہ وقت مصروف رہتی ہیں، یہ رنگ ان میں بنیادی کردار ہی ادا نہیں کرتے بلکہ اپنے اندر بہت سے اثرات بھی پنہاں رکھتے ہیں۔

رنگوں کے انتخاب کی منصوبہ بندی کرتے وقت ہم اپنی پسند اور سہولت کو مدنظر رکھتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ مردوں کی بہ نسبت خواتین رنگوں کا انتخاب زیادہ بہتر طریقے سے کرتی ہیں بلکہ ان کا انتخاب بھی اکثر مردوں سے بہتر ہوتا ہے جب کہ اکثر مرد رنگوں کے معاملے پر اتنی توجہ نہیں دیتے۔

گھر میں چھوٹے بچے ہوں تو ہلکے رنگوں کا انتخاب مناسب نہیں ہوتا بلکہ قدرے گہرے رنگ منتخب کیے جائیں تاکہ بچے انھیں زیادہ خراب نہ کرسکیں یا پھر تین چار فٹ کی اونچائی تک ’آئل پینٹ‘ کرالیں تاکہ دیوار خراب ہو تو اسے بہ آسانی صاف کیا جاسکے۔ اس کے لیے ہلکے او رٹھنڈے رنگ جیسے کریم، آف وائٹ، لیمن، ہلکا نیلا، ہرا، ہلکا، بادامی، ہلکا جامنی رنگ منتخب کریں جو پر سکون اور فرحت بخش ماحول پیدا کرتے ہیں اور ان رنگوں میں یہ تاثیر ہوتی ہے کہ وہ جارحیت کے جذبات پر غالب آجاتے ہیں۔ یہ غیر جانب دار اور صلح جو رنگ ہیں اور اپنے آپ میں پوری طرح مکمل ہوتے ہیں۔ اس لیے وہ جس شے میں بھی استعمال ہوتے ہیں اسے دل کش اور باوقار بنا دیتے ہیں۔ یہ رنگ فطرت کے قریب تر ہوتے ہیں۔

لاؤنج گھر کا وہ حصہ ہوتا ہے جسے اہل خانہ کی ایک عمومی بیٹھک کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ یہاں چوں کہ گھر کے سب افراد اپنا اکثر وقت گزارتے ہیں، لہٰذا وہاں کے رنگ سب سے زیادہ روشن اور زندگی سے بھرپور ہونے چاہئیں۔ یہاں روایتی رنگوں یعنی نیلا، سرخ، زرد، فیروزی اور سلور رنگوں کا امتزاج بھلا معلوم ہوگا۔

خواب گاہ میں ذہن کو سکون بخشنے والے ہلکے رنگوں کا استعمال مناسب ہوگا جیسے کریم گلابی، ہلکا ہرا اور آسمانی کے ساتھ سفید، سلور گولڈن رنگ کی ہلکی سی جھلک خواب گاہ کو روشن اور چمک دار بنادے گی۔ بہت زیادہ اور تیز رنگ نیند کو متاثر کرتے ہیں، رنگوں کا غیر معمولی امتزاج جیسے فیروزی، سلور یا نارنجی اور ہلکا براؤن کھلے ذہن کی عکاسی کرتے ہیں۔ غیر روایتی رنگ استعمال کرنے والے خطرات مول لینا پسند کرتے ہیں۔ وہ دوسروں سے مختلف بن جانے کی پرواہ نہیں کرتے کیوں کہ انھیں اپنے آپ پر اعتماد ہوتا ہے۔ بہرحال در و دیوار پر غیر روایتی رنگوں کا امتزاج بھی اچھا لگتا ہے۔

نوجوان عموماً مختلف رنگوں کے امتزاج کو پسند کرتے ہیں۔ ڈرائنگ روم میں سبز، نارنجی رنگ بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ یہ گھر والوں کے مزاج میں زیادہ گرم جوشی اور تحریک پیدا کرتے ہیں۔ گھر کی تزئین و آرائش کرتے وقت ڈرائنگ روم کے رنگوں کو بہت زیادہ اہمیت دی جائے کیوں کہ یہ کمرہ اہل خانہ اور مہمانوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں شوخ رنگوں کا انتخاب ضروری ہے۔ یہاں کے رنگ زیادہ خوش نما اور شوخ ہونے چاہئیں۔

سبز قدرت کا رنگ ہے اور یہ ذہن کو ٹھنڈک اور سکون دیتا ہے۔ کبھی غور کیا ہے کہ گھر کی ایسی کھڑکیاں جو سبز پھولوں، پودوں سے بھری کیاریوں کی طرف کھلتی ہیں، وہ ہماری آنکھوں کو سب سے زیادہ ٹھنڈک پہنچاتی ہیں۔ اونچی عمارتوں میں رہائش پذیر کھڑکیوں کی پٹی پر پودے اگائے جا سکتے ہیں یا منی پلانٹ لگا کر آپ اس میں ہریالی کا رنگ بھر سکتی ہیں۔

سفید رنگ ٹھنڈک کا احساس دیتا ہے، گرمیوں کے ملبوسات میں ہی نہیں، گھر میں بھی سفید رنگ خاصا بھلا معلوم ہوتا ہے۔ یہ روشن، چمک دار اور پاکیزگی کی علامت ہے لیکن جلد میلا ہوجانے کے باعث صرف گھروں کی چھت پر ہی استعمال ہوتا ہے۔ سفید گوکہ حقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے لیکن اس کی بھی زیادتی بھلی نہیں لگتی۔ ویسے رنگوں کی دنیا میں کوئی بات حتمی نہیں ہے۔ یہ آپ کی نفسیات کے اعتبار سے بھی مختلف اثرات کا باعث ہو سکتا ہے۔

اگر آپ نے کبھی رنگوں کے خود پر اثرات کا جائزہ نہیں لیا تو ایک بار غور کر کے ضرور دیکھئے۔ گھر کے چاندنی، پردے اور ملبوسات کے رنگوں کی تبدیلی کے بعد اپنے مزاج کا جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ رنگوں کی تبدیلی کس قدر اہم ہے، چناں چہ مختلف رنگوں سے گھر کی سجاوٹ کی جائے تو وہ براہِ راست آپ کی طبیعت اور شخصیت پر اپنے اثرات چھوڑتے ہیں۔ اگر آپ نے موسم اور اپنے ذوق کے اعتبار سے رنگوں کا انتخاب کیا ہے تو یہ ضرور آپ کو سکون اور راحت بخشیں گے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں