وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْآ اِلَیْہِ اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌo
’’دیکھو! اپنے رب سے معانی مانگو اور اس کی طرف پلٹ آؤ، بے شک میرا رب رحیم ہے اور اپنی مخلوق سے محبت رکھتا ہے۔‘‘
اس مضمون کو نبی ﷺ نے دو نہایت لطیف مثالوں سے واضح فرمایا ہے۔ ایک مثال تو آپ نے یہ دی ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کا اونٹ ایک بے آب و گیاہ صحرا میں کھوگیا ہو اور اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اسی اونٹ پر ہو۔ وہ شخص اس کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مایوس ہوچکا ہو یہاں تک کہ زندگی سے بے آس ہوکر ایک درخت کے نیچے لیٹ گیا ہو اور عین اس حالت میں یکایک وہ دیکھے کہ اس کا اونٹ سامنے کھڑا ہے تو اس وقت جیسی خوشی اس کو ہوگی، اس سے بہت زیادہ خوشی اللہ کو اپنے بھٹکے ہوئے بندے کے پلٹ آنے سے ہوتی ہے۔
دوسری مثال اس سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ جنگی قیدی گرفتار ہوکر آئے۔ ان میں ایک عورت بھی تھی جس کا شیر خوار بچہ چھوٹ گیا تھا اور وہ مامتا کی ماری ایسی بے چین تھی کہ جس بچے کو پالیتی اسے چھاتی سے چمٹا کر دودھ پلانے لگتی تھی۔ نبی ﷺ نے اس کا حال دیکھ کر ہم لوگوں سے پوچھا کیا تم لوگ یہ توقع کرسکتے ہو کہ یہ ماں اپنے بچے کو خود اپنے ہاتھوں آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے عرض کیا۔ ہرگز نہیں، خود پھینکنا تو درکنار، وہ آپ گرتا ہوتو یہ اپنی حد تک اسے بچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔
فرمایا: اللّٰہُ اَرْحَمُ بِعِبَادِہٖ مِنْ ہٰذِہٖ بِوَلَدِہَا
’’اللہ کا رحم اپنے بندوں پر اس سے بہت زیادہ ہے جو یہ عورت اپنے بچے کے لیے رکھتی ہے۔‘‘