بچوں میں اچھی عادتیں فروغ دیں!

سیما پروین

وہ گھر پُررونق ہوتے ہیں جہاں بچوں کی کلکاریاں اوراونچے اونچے قہقہے گونجتے ہیں۔انہیں آرام دہ پرسکون ماحول دینا والدین کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ بچوں کی صحت، تعلیم، ان کی غذااورچھوٹی چھوٹی باتوں کو اہمیت دینے کے لیے والدین اپنے آرام کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں۔

ماں چوں کہ گھر اور بچوں کی دیکھ بھال زیادہ کرتی ہے لہذا اس حوالے سے دیگر امور کے ساتھ بچوں کے کام بھی اس پر زیادہ ہوتے ہیں خاص کر بچوں کا کمرہ زیادہ توجہ کا طالب ہوتا ہے۔بچوں کے کمروں کو صاف ستھرا اور منظم رکھنا پہاڑ سر کرنے کے مترادف ہے۔ آئیے ،ہم آپ کو بچوں اوران کے کمروں کو منظم کرنے کے چند طریقے بتاتے ہیں۔

برش کرنا: ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ کہلاتی ہے، لہٰذا بچوں کو سب سے پہلے دن میں دو مرتبہ برش کرنا سکھایا جائے اور پھر برش کو دھویا اور ٹیوب کے ڈھکن کو بند کرکے رکھنابھی سکھایا جائے تا کہ آگے چل کر بچے اپنے کمروں کو اور اپنی اشیاء کو منظم کرکے رکھ سکیں۔ اسی ضمن میں یہ بات بھی اہم ہے کہ آج کل کے بچے بازاری چیزیں اور چاکلیٹ وغیرہ زیادہ کھاتے ہیں جس کے سبب بچپن ہی میں دودھ کے دانت خراب ہونے لگتے ہیں، اسی لیے انہیں اس کےنقصانات بتائے جائیں اور کہا جائے کہ اگر وہ کوئی ایسی چیزیں کھاتے ہیں تو منھ کو اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہے۔

صفائی کی عادت: صبح اٹھ کر بچے کو اپنے بستر کو جھاڑ کر چادر اور تکیے کو صحیح طریقے سے بستر پر رکھنا سکھائیے تا کہ ان کی طبیعت میں صفائی اور نفاست کا شعور بیدار ہو اور ساتھ ہی اپنے ضروری کام خود کرنے کی عادت پروان چڑھے۔

کھلونوں کو سنبھالے کا طریقہ:

بچوں کو کھلونوں سے کھیلنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے، تا کہ وہ دل بھر کر کھیل سکیں اور پھر ان کھلونوں کو ایک طرف رکھیں۔ اب یہ آپ کا کام ہوگا کہ ان کھلونوں کو کس طرح مناسب جگہ پر رکھا جائے۔ نرم اور فوم سے بنے ہوئے کھلونے مثلاََ بھالو، گڈا اور مختلف جانوروں کی شکل کے بنے ہوئے کھلونے ایک بڑے بیگ میں ڈال کر بند کردیں، اس طرح یہ اشیاء بکھریں گی نہیں۔بچوں کو یہ سمجھائیں کہ وہ جی بھر کر کھیلیں مگر کھیل کی چیزوں کو ادھر ادھر پھیلانے کے بجائے ایک طرف سمیٹ کر رکھیں۔

دیواروں پر تصاویر:

 دیواروں پر مختلف رنگوں کی اشکال بنا کر بچے کی دلچسپی کا سامان بھی کیا جا سکتا ہے اور ان کے ذریعے اسے بہت کچھ سمجھایا بھی جاسکتا ہے۔ وقتاً فوقتاً بچے کو نشاندہی کروائی جائے تا کہ بچے کھیل کھیل میں اپنی معلومات میں اضافہ کرسکیں، جس میں اشیاء اور رنگوں کی پہچان سر فہرست ہے۔اس طرح بچوں میں آرٹ کا شوق بھی پیدا ہوگا اور معلومات میں اضافہ بھی ہوگا۔

 اسی طرح ان کے کمرے کو سجانے میں مختلف رنگوں کے بلب کا استعمال کرکے کمرے کو خوبصورت بنا تا ہے اور جھلملاتی روشنی کے پس منظر میں کھلونے اور دیوار پر بنی تصاویر بچے کو اس کی چھوٹی سی دنیا میں مگن کردیتی ہیں۔ یہ تجربہ اسے بہت خوبصورت ماحول میسر کردے گا۔

نقصان دہ اشیاء سے دور:

وہ کھلونے یا اشیاء جو بچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں انہیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے۔ جیسے بچوں کے کمروں میں نوکیلی اشیاء یا گرنے اور بہنے والا کیمیکل یا صرف پانی ہی کیوں نہ ہو ،جس سے بچوں کے گرنے اور پھسلنے کا اندیشہ رہتا ہے اس لئے احتیاط برتنی چاہئے تاکہ بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔

کوشش یہ کی جائے کہ بچے کے کمرے کو جدت اور منظم وضع دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ سمیٹ کر رکھا جائے تاکہ بچہ اپنی بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اپنے اطراف سے آگاہ بھی ہوجائے اور جب ہم ان کے کمرے کو منظم کر کے رکھیں گے تو ان کا ذہن بھی ان اثرات کو مثبت طریقے سے قبول کرے گا اور ایک اچھا، مکمل اور منظم کمرہ ان کی نظروں کے سامنے رہے گا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146