بچوں میں مطالعہ کا شوق پیدا کرنا

لیاقت حسین

آج کے طلبا ہمارا کل یعنی قوم کا مستقبل اور ملک کی قوت ہیں۔وہ مستقبل کے مسائل کا بہتر حل نکالنے والے اور رہنما ہیں۔ معیاری تعلیم تک رسائی صرف زندگی میں آگے بڑھنے کےلیے نہیں بلکہ بچوں کی ذاتی زندگی کے لیے، ان کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔
بچوں میں کتابیں پڑھنے کی عادت علم کو پختہ، ہمہ جہت اور مضبوط بناتی ہے۔ حصولِ علم کا شوق پیدا کرتی ہے اور اخلاق و کردار کو بنانے، سنوارنے اور زندگی کے تجربات میں شریک ہونے کا اہل بناتی ہے۔ گھر میں مطالعہ کرنے کی عادت یا معمول بچوں کو اسکولی تعلیم کے نقائص اور کمزوریوں کی بھرپائی کا ذریعہ ہوتی ہے اور انہیں بہت سے ایسے دیگر ذہین طلبہ سے آگے لے جاتی ہے جو محض درسی اور نصابی کتابوں ہی تک محدود رہتے ہیں۔اسی طرح معاشی اعتبار سے مضبوط اور پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں کے درمیان تعلیمی قابلیت کے فرق کو کم یا ختم کرنے کا ایک طریقہ بچوں میں مطالعہ کی عادت پیدا کرنا ہے۔
بچوں کی زندگی کے شروع کے سال بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ بچے کی عمر کا وہ حصہ ہے، جس میں بچے کی عادات اور مزاج بن رہا ہوتا ہے۔ ابتدائی برسوں میں بچے کو جیسا ماحول ملے گا، آنے والے وقتوں میں وہ ویسا ہی نظر آئے گا۔ اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ اس عمر میں بچوں کو زیادہ سے زیادہ اچھی اور مفید کتابوں سے متعارف کرائیں۔
کتاب انسان کی بہترین دوست مانی جاتی ہے، ایسے میں بچے کی ابتدائی زندگی میں اگر اس کا بہترین دوست سے تعارف کرا دیا جائے تو یہ دوستانہ آگے چل کر بہترین نتائج کا باعث بنتا ہے۔ بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی ہاتھ میں کتابیں پکڑائی جائیں تو وہ مطالعے کی طرف راغب ہوجاتے ہیں اور پھر وہ کتابوں کو کبھی نہیں چھوڑتے۔ یہ محض کوئی مفروضہ نہیں بلکہ تجربہ ہے۔ جن مائوں نے اپنے بچوں کو کتابوں سے رغبت دلائی ہے اُن کے بچوں کی سیکھنے کی استعداد دیگر بچوں کی نسبت کئی درجہ بہتر ہوتی ہے۔
مطالعے کا شوق رکھنے والے بچے تخلیقی رجحان رکھتے ہیں اور لکیر کے فقیر بننے کے بجائے جدت پسند ہوتے ہیں۔ اس لیے ابتدائی عمر سے ہی اگر کتاب کا تعارف شروع کردیا جائے تو نتائج اسی لحاظ سے اچھے ہوتے ہیں، کتاب سے دلچسپی بچے کے مزاج کا حصہ بن جاتی ہے۔
مطالعہ محض مشغلہ نہیں ہے۔ حال ہی میں ہونے والے کئی تحقیقی مطالعوں میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مطالعے کی عادت رکھنے والے افراد میں الزائمر (دماغی بیماری) میں مبتلا ہونے کے امکانات، مطالعہ نہ کرنے والے افراد کی نسبت ڈھائی گنا کم ہوتے ہیں۔ ماہر تعلیم این ای کوننگھم نے اپنے تحقیقی مطالعے میں لکھا ہے کہ باقاعدگی سے کتب بینی کرنے والے افراد نہ صرف روزانہ کوئی نہ کوئی نئی بات سیکھتے ہیں بلکہ ان کی معلومات اور ذہانت کا معیار بھی دیگر افراد کی نسبت بہتر ہوتا ہے۔
ایک اور مفکر اور محقق کرسٹل رسل اپنے تحقیقی مطالعے میں لکھتے ہیں کہ کتب بینی آپ کا ذہنی تناؤ ختم کرکے آپ کی پُرسکون فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو جلا بخشتی ہے۔ اچھی کتاب پڑھنے سے آپ کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، افسانوی کتب پڑھنے سے دوسروں کی نفسیات کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے اور آپ بآسانی اپنے مخاطب کے احساسات اور جذبات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔یہ بات اگرچہ بڑوں کے سلسلے میں ہے لیکن بچوں کے سلسلے میں بھی والدین کی رہنمائی کرتی ہے۔
مطالعہ اور بچوں کی شخصیت سازی
نصابی کتب کا مطالعہ تو بچوں کو محض نظامِ تعلیم میں اچھی کارکردگی کا ذریعہ بنتا ہے مگر نصاب کے علاوہ کتابوں کا مطالعہ بچے کی شخصیت کو بناتا ہے اور اس کو وہ بننے میں مددگار ہوتا ہے جو وہ سوچتا اور چاہتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ آپ ابتدائی عمر میں بچے کو کس طرح کی کتابوں سے متعارف کراتے ہیں۔ ہم مسلمان ہیں اس لیے ہمارے نزدیک ایسی کتابوں کا انتخاب کیا جانا چاہیے جو کردار ساز، تعمیر اخلاق کا ذریعہ، معلومات اور قوتِ غوروفکر اور تخلیقیت کے فروغ کا سبب بن سکیں۔ ظاہر ہے بچے قصہ کہانیوں ہی کے ذریعے سیکھتے ہیں اس لیے مذکورہ بالا مواد انہیں قصے کہانیوں کی صورت میں فراہم کیا جائے، ساتھ ہی ذہنی ورزش کی پزلس اور معمے بھی انہیں دیے جانے چاہئیں تاکہ ان کی ذہنی صلاحیت میں بھی ارتقاء ہو۔
بچوں کو اس طرح کی کتابیں فراہم کرنے سے بچوں کے درج ذیل فوائد حاصل ہوں گے۔
٭ دن میں 15منٹ کا مطالعہ بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں سالانہ دس لاکھ سے زائد الفاظ کا اضافہ کرسکتا ہے۔
٭ آمنے سامنے بیٹھ کر مطالعہ کرنے والے بچوں کا IQ لیول دوسرے بچوں کی نسبت 6پوائنٹ زیادہ ہوتا ہے۔
٭ بنیادی تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں میں اسکول سے بھاگنے کی شرح مطالعہ کرنے والے بچوں کی نسبت تین سے چار گنا زیادہ ہوتی ہے۔
٭ امریکی محکمہ تعلیم کے ایک سروے کے مطابق، مطالعہ کرنے والے بچوں میں اعتماد، یادداشت اور قائدانہ صلاحیتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، درج ذیل طریقوں پر عمل پیرا ہوکر آپ اپنے بچوں میں کتاب دوستی کی عادت پیدا کرسکتے ہیں۔
ہوم لائبریری
چھوٹا ہی سہی لیکن کوشش کریں کہ گھر میں ایک کتب خانہ ضرور ہو، کیونکہ یہ بچوں میں مطالعہ کا شوق بیدار کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھر میں موجود کتابوں کی تعداد اور بچوں کی مجموعی تعلیمی قابلیت کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے۔
جب والدین گھر سے باہر جائیں تو بچوں کے لیے مناسب کتابیں اور رسالے خرید کر لائیں۔ بچوں کو کتابیں تحفے میں دیں اور معیاری ماہناموں کو اپنے گھر پر جاری کرائیں۔ اسی طرح کبھی کبھی بچوں کے ساتھ شہر کی بڑی لائبریریز کا وِزٹ کریں۔ اگر آپ کے شہر میں کالج، یونیورسٹی یا تعلیم کے مراکز ہوں تو ان کی لائبریری بچوں کو ضرور دکھائیں اور اگر کوئی بڑی لائبریری موجود ہو تو وہاں جانے کو اپنے شیڈول میں شامل کریں۔ اس طرح بچوں میں کتابوں سے دوستی کا شوق بھی پیدا ہوگا اور وہ لوگوں کو پڑھتے ہوئے بھی دیکھیں گے۔
والدین کتابیں پڑھیں
بچوں میں مطالعے کا شوق پروان چڑھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اگر والدین گھر میں کتابیں نہیں پڑھتے تو وہ خود کتابیں پڑھنا شروع کردیں۔ والدین کو گھر میں کتابیں اس طرح اور ایسی جگہ پڑھنی چاہئیں جہاں بچے انھیں دیکھ سکیں۔ اگر آپ کے بچے سمجھتے ہیں کہ پڑھنا ایسا کام ہے جو بڑے نہیں کرتے تو ہوسکتا ہے کہ وہ بھی بڑے ہونے پر کتابوں سے دوری اختیار کرلیں۔
اس کے لیےسب سے بہتر بات یہ ہے کہ گھر کے معمولات میں اس بات کو شامل کیا جائے کہ ایک خاص وقت میں گھر کے سبھی لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر صرف ایک ہی کام کریں گے اور وہ ہوگا کتابیں پڑھنا۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوسکے تو کم ا ز کم اتنا ضرور ہو کہ بچے بڑوں کو بھی کسی نہ کسی وقت پڑھتا ہوا ضرور دیکھیں۔ اسی طرح یہ بات بھی اہم ہے کہ کھانا کھاتے وقت یا کسی ایسے وقت جب گھر کے سب لوگ ایک ساتھ جمع ہوں تو دوسرے گھریلو موضوعات کے علاوہ اس بات پر بھی گفتگو ہو کہ کس نے آج کیا پڑھا۔ اور لوگ اپنے اپنے مطالعہ کا کچھ نہ کچھ حصہ ایک دوسرے کے سامنے بیان کریں۔
اس طرح ہم اپنے گھر میں کتابیں پڑھنے کا معمول بناکر اپنے بچوں کی شخصیت سازی بھی کرسکتے ہیں اور ان کے کیریئر کے مواقع کو بھی بڑھا کر زندگی کی دوڑ میں آگے پہنچاسکتے ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں