بچوں میں کچھ عادات غیر معمولی ہوتی ہیں لیکن ماں ناخواندگی کے باعث ان غیر معمولی عادات کا نوٹس نہیں لیتی، دوسری وجہ جوائنٹ فیملی سسٹم کا خاتمہ۔ اس روایت کی تبدیلی نے بھی اپنے اثرات خاندان پر چھوڑے ہیں پہلے بچے بزرگوں کے سائے اور تجربات میں پل کر جوان ہوتے تھے۔ یعنی اگر بچے میں کوئی غیر معمولی عادت نظر آتی تھی تو گھر کے دیگر افراد میں سے کوئی ضرور نوٹس لیتا اور بر وقت مناسب نگہداشت، علاج سے اس غیر معمولی عادت کو ختم کر دیا جاتا تھا جیسا کہ سب کو علم ہے۔ ھمارے یہاں ایک کثیر تعداد ماؤں کی ناخواندہ ہے جن کو مسائل کے سلسلے میں کوئی شعور نہیں ہوتا جو مائیں خواندہ ہوتی ہیں وہ یہ ضرور کرتی ہیں کہ غیر معمولی عادت کو محسوس کرتے ہوئے ماہر نفسیات یا ڈاکٹر سے رجوع کرلیتی ہیں۔
لہٰذا بچوں میں غیر معمولی عادات کے موضوع پر لکھنا ضروری سمجھا، دراصل ہمارے یہاں ایسی خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جو کم تعلیم یافتہ ہیں لیکن اردو لکھ اور پڑھ سکتی ہیں یہ ہی میرا مقصد ہے کہ آسان اور سلیس اردو میں ان مسائل سے آگاہ کرسکوں تاکہ والدین بروقت اس عادت کا تدارک کرسکیں۔
بچوں میں ان عادات کا ذکر اس باب میں کرنا چاہوں گی جو نفسیاتی امراض کے باعث بچے اپنا لیتے ہیں اگر ابتدا میں مناسب نگہداشت نہ کی جائے تو یہ عادت مستقبل میں پیچھا نہیں چھوڑتی اگر ماں بچے کی ان عادات پر ابتدا ہی میں قابو پالیتی ہے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہوگی بچپن اور بلوغت سے پہلے جو نفسیاتی بیماریاں بچوں کو لاحق ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
انور یکسا
اس کی علامات میں بچوں کو کم بھوک لگتی ہے اور وزن کا نہ بڑھنا، خون کی کمی، ماں کو چاہیے کہ بچے کو کھانا وقت پر کھلائے، اور غذائیت سے بھرپور اشیاء ان کو دی جائیں۔ تاکہ جسمانی طور پر وہ کمزور نہ رہ سکے۔ اگر بھوک نہ لگے تو بھوک لگنے والی ٹانک کا بھی استعمال کریں۔
پیکا
اس مرض میں مبتلا بچے غیر معمولی چیزیں جن میں مٹی کوئلہ، دیواروں کا چونا وغیرہ شامل ہے کھاتے ہیں۔
اس مرض میں وہ بچے مبتلا ہوتے ہیں جن کی ذہنی حالت درست نہیں ہوتی یا بچے کے جسم میں کیلشیم کی کمی ہوتی ہے ان بچون کا ہاتھ خود بخود ان چیزوں کی جانب بڑھتا ہے لہٰذا ماں کو چاہیے کہ وہ غذائی تیاری میں کیلشیم کا خیال رکھے ورنہ یہ عادت پختگی اختیار کرلیتی ہے او رعمر کے ساتھ ساتھ رہتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا عموماً خواتین حمل کے دوران چکنی مٹی چولہے کی مٹی اور چونا وغیرہ کھاتی ہیں دراصل بچپن میں ان کو مناسب توجہ نہیں ملتی ہے۔ مائیں اپنے آرام کی خاطر بچوں کو چوسنی یا فیڈر کی عادت ڈال دیتی ہیں اور بچہ پیکا کا شکار ہو جاتا ہے۔
بے خوابی
بچوں میں بے خوابی کی عادت یعنی بعض بچے بہت کم سوتے ہیں اکثر ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ کم سوتا ہے لیکن اس کی وجوہات کا ان کو علم نہیںہوتا لہٰذا ایک عادت جان کر اس مرض کو نظر انداز کردیا جاتا ہے یہ بچے نفسیاتی امراض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ سر میں درد کا رہنا، ضد کرنا، مار پیٹ پیکا کی علامات ہوتی ہیں۔
اگر بچہ کو نیند کم آتیہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرین اور خود بھی دیکھیں کہ بچے کے سونے کی جگہ کیسی ہے اس کا لباس آرام دہ ہے یا نہیں جہاں وہ سوتا ہے وہاں شور زیادہ تو نہیں۔ اگر بچہ اس قسم کے ماحول میں پروان چڑھتا ہے تو بے خوابی کی عادت ہمیشہ کے لیے پختہ ہوسکتی ہے اور بھی کئی وجوہات ہیں۔
خوف و ڈر
یہ بات ماؤں کو ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ بچہ خواہ کسی قدر شرارت کرے مگر بچے کو مار کر یا روتے ہوئے بستر پر کبھی نہ لے جائیں سونے سے پہلے بچے کو موقع دیں کہ وہ باتیں کرے بچے کو ڈرا دھمکاکر سلانا بے خوابی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے خوف کی بچوں میں بہت سی اقسام ہوتی ہیں۔
کچھ خوف تو ہم لوگوں نے خود بچوں کی شرارتوں سے تنگ آکر پیدا کردیے ہیں او رکچھ خوف بچے میں اپنی تنہائی میں سوچنے کے باعث ہوتے ہیں بچے اندھیرے میں خوف کھاتے ہیں گھر میں والدین زور زور سے جھگڑ رہے ہوں تو بھی بچے خوف زدہ ہو جاتے ہیں ایسے بچے نیند میں چلتے ہیں یا بڑبڑاتے ہیں۔ یہ علامات بے خوابی کی ہیں اس کا علاج صرف یہ ہے کہ گھر کے ماحول کو پرسکون بنایا جائے بچے کو بلاوجہ مار پیٹ کر یا چیزوں سے ہرگز نہ ڈرایا جائے اگر بچہ کسی قدرتی خوف کا اظہار کرتا ہے تو پیار سے بازوؤں میں لے کر اسے خوف سے نجات دلائی جائے بچے کے دل میں خوش گوار تصورات پیدا کرنے کی کوشش کریں، ان تمام امراض میں مبتلا بچے تنہا پسند، دوسروں پر انحصار کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ بچے اپنے ابتدائی دور میں زیادہ عرصہ تک بوتل کے دودھ پر رہتے ہیں یا چبانے والی چیزوں کو کھانے سے انکار کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں والدین کی جانب سے ضرورت سے زیادہ دیکھ بھال بھی ان امراض کا باعث بن جاتی ہے لہٰذا اس قسم کے بچوں کا نفسیاتی تجزیہ ازحد ضروری ہے۔
بچوں میں قے کی عادت
عموماً نو عمر مائیں مجھے زیادہ پریشان ملتی ہیں ان کا کہنا ہوتا ہے کہ جب بچے کو غذا دی جاتی ہے وہ قے کردیتا ہے دراصل یہ عادت نہیں ہوتی بلکہ بچہ ایسا نفسیاتی احتجاج کے طور پر کرتا ہے یعنی من پسند غذا نہ ہونے یا ماں بچے کو توجہ سے غذا نہ کھلاتی ہو لہٰذا ایسے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ماں اس کو کھانے کے لیے آمادہ کرے یہ عادت بھی نفسیاتی ہوتی ہے۔
بچوں کا بستر گیلا کرنا
یہ عادت ماںکی غلط نگہداشت کے باعث بچوں میں پیدا ہوجاتی ہے۔ عموماً جب بچے پیشاب کرتے ہیں تو مائیں اس کا بستر جلدی تبدیل نہیں کرتیں لہٰذا یہ عادت پختگی اختیار کرلیتی ہے۔
دوسری وجہ مثانے کی کمزوری ہوتی ہے، جس کا علاج بر وقت کیا جانا ضروری ہے بعض اوقات بچے کا پیشاب خوف کے باعث بھی نکل جاتا ہے ماں باپ کا سخت رویہ بولنے کا انداز ذرا سا ڈانٹنے پر بچے کا پیشاب خطا ہو جاتا ہے۔ کچھ بچے بچپن میں کی گئی لاپروائی کے باعث اس عادت کا شکار ہو جاتے ہیں بچپن میں بچوں کی نگہداشت کرتے وقت ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال ضرور رکھنا چاہیے والدین عموماً عادات کو اہمیت نہیں دیتے جو بعد میں جوان ہونے تک فرد کو پریشان کرتی ہیں ایک اور عادت جو بچوں میں عام پائی جاتی ہے وہ ہے انگوٹھا چوسنے کی عادت اس عادت کے بارے میں ماہرین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت بچے کی کسی دبی ہوئی خواہش کی عکاسی کرتی ہے کچھ کا کہنا ہے کہ وہ بچے جن کو ماں کا دودھ نہیں ملتا وہ اس عادت کو اپناتے ہیں۔ بچہ اس طرح تسکین حاصل کرتا ہے۔ ماڈرن ماؤں سے درخواست ہے کہ اب سائنس ڈبے کے دودھ سے زیادہ ماں کے دودھ کو پھر اہمیت دینے لگی ہے لہٰذا اپنا دودھ پلائیں تاکہ انگوٹھا چوسنا اس کے لیے تسکین کا باعث نہ بننے پائے۔