اسہال کی بیماری بیکٹریا یا وائرس کے جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جو کہ پانی، خوراک یا ہاتھ گندے رہنے کی وجہ سے منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور خاص طور پر غیر انسانی دودھ پر پلنے والے بچوں میں جلد اپنا اثر دکھاتے ہیں۔ اوسطاً ایک سال میں آپ کا چھوٹی عمر کا بچہ ایک دفعہ اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں ماؤں کو کیا کرنا چاہئے؟
شروع ہی سے نمکول کے صحیح مقدار میں استعمال سے ۹۰ فیصد بچوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ ایسی صورت میں خوراک کو بند کردینا بالکل ٹھیک نہیں۔ اگر بچہ اپنی حسب معمول خوراک لے رہا ہے تو وہ دیتے رہیں اور اس کے ساتھ نمکول کا اضافہ کریں۔نمکول کی صحیح مقدار کا اندازہ پاخانے کی مقدار سے کیا جاسکتا ہے۔ اسے لیموں یا مالٹے کے ذائقے والا نمکول دیا جاسکتا ہے۔ اگر نمکول میسر نہ ہو تو نمکول کے متبادل یعنی شکنجبین، سبز قہوہ، الائچی چینی اور نمک ڈال کر شہد پانی میں ملاکر، چاولوں کی پیچ اور پتلی کھچڑی استعمال کروائی جاسکتی ہے۔ اسہال کی صورت میں کیلا بہت مفید غذا ہے کیونکہ اس میں توانائی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کا مادہ موجود ہوتا ہے۔
نمکول کیسے بنایا جائے؟
بازار سے نمکول کے پیکٹ بآسانی دستیاب ہیں بچوں والے گھر میں ہر وقت دو یا چار پیکٹ موجود رہنے چاہئیں۔ ایک پیکٹ کے لیے ایک سیر پانی (یا چار گلاس پانی) ایک کیتلی میں ابال لیں اور پھر ٹھنڈا کرلیں۔ ٹھنڈا ہونے پر ایک پیکٹ حل کرکے استعمال کریں۔ بنے ہوئے نمکول کو ٹھنڈی جگہ رکھیں اور گرمی کے موسم میں بارہ گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیں بلکہ تازہ نمکول بنالیں۔
ماؤں کو کن مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے؟
٭ عموماً مائیں اور باقی لوگ یہ چاہتے ہیں کہ دستوں کو فوری طور پر روکنے والی دوائیں استعمال کی جانی چاہئیں۔ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ تمام تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاخانہ روکنے والی دوائیں فائدہ کے بجائے نقصان دے سکتی ہیں اور یہ ممکن ہے کہ بیماری بعض دواؤں کی وجہ سے شدت اختیار کرلے خاص طور پر انتڑیوں کی حرکت کو روکنے والی ادویات وقتی طور پر دست روک کر لوگوں کو نفسیاتی تسکین تو دے دیتی ہیں لیکن ایسے بچے انتڑیوں کی سوزش کی وجہ سے خطرناک حد تک بیمار ہوسکتے ہیں اور انتڑیوں کی رکاوٹ کی وجہ سے پیٹ سوج سکتا ہے۔
یہ خیال عام ہے کہ ایسی صورت میں رگ کے ذریعے گلوکوز لگوانا مفید ہے۔ لیکن عام حالت میں اس کی ضرورت نہیں ہوتی اگر بچے میں پانی کی کمی دس فیصد یا زیادہ ہوجائے تو ایسی صورت میں اس کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ پانی کی کمی ان بچوں میں واقع ہوسکتی ہے جو منہ کے ذریعہ مناسب مقدار نہ لے رہے ہوں یا انہیں مسلسل الٹیاں لگی ہوں تو ایسی صورت میں ماؤں کو بچوںمیں پانی کی کمی کی نشانیوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ تاکہ وہ ان کی شناخت کرکے بروقت ڈاکٹروں سے مشورہ کرسکیں ان نشانیوں میں:
— بچے کا نڈھال ہونا۔ — بہت زیادہ پیاس لگنا۔ — زبان کا خشک ہونا۔
— جلد کی لچک کا ختم ہونا اور چھوٹے بچہ کا پیشاب نہ کرنا شامل ہیں۔
٭ بچہ اگر دستوں کے ساتھ الٹیاں کرنا شروع کردے تو پریشان کن صورتِ حال پیدا ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں دس منٹ کا وقفہ دے کر بچے کو تھوڑا تھوڑا نمکول چمچے کے ساتھ دیا جاسکتا ہے۔
ہیضے اور اسہال میں فرق
ہیضہ ایک وبائی آفت کی صورت میں آتا ہے اور بچے کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ بچہ ایک دم الٹیاں اور جلاب کرنے لگتا ہے۔ جس کی مخصوص بو ہوتی ہے۔ یہ جلاب چاولوں کی پیچ کی مانند ہوتے ہیں۔ ایسے میں بچے پر بہت جلد بے ہوشی اور پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ فوری طور پر نمکول کا استعمال بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹروں سے کب رجوع کیا جائے؟
—اگر بچے کو ۱۰۰ درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ بخار ہو جائے۔—پاخانے میں خون آنا شروع ہوجائے۔ —بچہ خوراک اور نمکول لینا چھوڑ دے۔—دست دس دن سے زیادہ رہیں تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔—اگر بچے میں پانی کی کمی کی نشانیاں پائی جائیں تو فوری رجوع کرنا ضروری ہے۔
حفاظتی تدابیر
بچوں کو شروع ہی سے ماں کا دودھ شروع کروانا چاہیے۔ چار سے چھ ماہ کی عمر میں نرم اور ہلکی غذا شروع کردی جائے اور ماں کا دودھ دو سال تک جاری رکھا جائے۔ حفاظتی ٹیکے خصوصاً خسرا کا ٹیکہ ۹ ماہ کی عمر میں لگوانا ضروری ہے۔ کیونکہ خسرہ نکلنے کی صورت میں بچے کی قوت مدافعت میں کافی کمی ہوسکتی ہے۔ جو اسہال کی بیماری کے لمبا ہونے کا باعث بنتی ہے۔ ہاتھ دھونے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے خاص طور پر کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد اور بیت الخلاء جانے کے بعد ہاتھ صابن سے دھونے چاہئیں۔ ہاتھوں کے ناخن باقاعدگی سے ہفتہ وار تراشنے چاہئیں۔ مائیں چھوٹے بچوں کا پاخانہ دھونے کے بعد خاص طور پر ہاتھ دھوئیں۔ صاف پانی، تازہ ہوا، تازہ سبزی اور تازہ پھل کا استعمال کیا جائے۔ بدبودار یا بدذائقہ کھانا نہ کھایا جائے۔ بازاری اشیاء مثلاً: کھانے، لسی، چاٹ، دودھ، کھلے شربت اور قلفی کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔