بچوں کی نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دوستوں کے ہم راہ کھیلنے کودنے والے بچے اپنے دوسرے ہم عمربچوں کی بہ نسبت زیادہ صحتمند، ہشاش بشاش اور ذہین ہوتے ہیں۔ امریکی ماہرین کے زیر مشاہدہ ہونے والی ایک تحقیق اور سروے سے حاصل ہونے والے نتائج کے بعد کہا گیا کہ آج کل والدین کی اکثریت یہ خیال کرتی ہے کہ ان کے بچوں کو اپنا تمام وقت محض پڑھائی میں گزارنا چاہیے۔ میڈیکل سائنس کی برسوں پر محیط تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کھیل کود بچے کی صحت، تندرستی اور اچھی جسمانی نشوونما کے لیے ازحد ضروری ہے۔
دوستوں کے ہمراہ کھیلنے اور اچھل کود میں حصہ لینے سے جہاں بچوں میں لازمی و رزش کی کمی پوری ہوتی ہے وہیں اس تمام عمل کے دوران وہ اندرونی طور پر زیادہ خوش بھی ہوتے ہیں۔
اس کے دیگر فوائد بھی ہیں کھیل کے دوران بچے کئی طرح کی جسمانی سرگرمیوں میں مصرورف رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے جسم کا نظام اور دورانِ خون تیز ہوتا ہے۔ اور طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے۔ زیادہ دوڑ بھاگ کے نتیجے میں پھیپھڑوں پر دباؤ پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں نظام تنفس کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جو بچے اپنا تمام وقت کتابوں پر جھک کر گزار دیتے ہیں ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں۔ اسی طرح ایسے بچے جو اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر یا ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں وہ جسمانی کھیل کود میں حصہ لینے والے بچوں کے برعکس کمزور رہ جاتے ہیں۔ ان کی جسمانی نشو ونما ٹھیک سے نہیں ہوپاتی اور ان کے جسم کی ہڈیاں اور پٹھے بھی کمزور رہ جاتے ہیں۔ اسی لیے بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے اچھل کود اور بھاگ دوڑ والے کھیلوں میں حصہ لینا انتہائی ضروری ہے۔ دوسری جانب ایسے بچے جو اپنے دیگر ہم عمربچوں کے ہمراہ کھیلتے ہیں نفسیاتی طور پر زیادہ بہتر اورمنظم انسان بنتے ہیں۔ ان بچوں میں شوخی و شرارت کا مادہ دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اور وہ تنہا یا پڑھائی میں سارا وقت گزارنے والے بچوں کے برعکس زیادہ جلدی دوسروںکی مدد کرنے پر تیار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے خیال میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں کا قیام بھی اسی نظریے کے تحت عمل میں آیا جس کا مقصدبچوں کو چھوٹے پیمانے پر ایسی تربیت گاہیں فراہم کرنا تھا جہاں وہ گھر کے محدود ماحول سے بہتر اور وسیع تر ماحول میں دیگر ہم عمربچوں کے ہمراہ ماہرین تعلیم کی زیرِ نگرانی تربیت پاسکیں۔
معاشرے میں کھیل کود کا مقصد بچے کو بہتر جسمانی نشوونما فراہم کرنا اور اس کے اعضا اور ہڈیوں کو مضبوط بنانا ہے جس کے بغیر اس کی شخصیت اور نفسیاتی تربیت ادھوری رہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کو ہر وقت کتابوں میں کھوئے رہنے کی بجائے کھیلنے کے لیے بھی مناسب وقت طے کریں تاکہ ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ وہ جسمانی طور پر بھی زیادہ مضبوط اور طاقتور انسان بن جائیں۔
——