بچوں کو عینک سے بچائیے

ڈاکٹر حسان عارف

زندگی کی تمام مسرتوں، رعنائیوں اور لطافتوں کا انحصار قوتِ باصرہ (بینائی) پر ہے۔ ذرا آنکھیں بند کرکے تصور کی آنکھ سے دیکھئے کہ ایک نابینا فرد کے لیے دنیا میں زندگی بسر کرنا کس قدر دشوار ہے۔ آنکھوں کے بغیر انسانی زندگی لامحدود اندھیرے کے سوا کچھ نہیں۔ اس کے باوجود حال یہ ہے کہ ہم اس عظیم نعمت کو اتنی بے دردی سے استعمال کرتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اکثر بچوں کو چھوٹی عمر میں ہی عینک لگ جاتی ہے۔ یہ بڑی تشویشناک بات ہے۔ بچوں کی نگاہ کا درست رہنا انتہائی ضروری ہے۔ ماؤں اور اساتذہ کے لیے وہ حفاظتی تدابیر پیش ہیں جن پر اگر پابندی سے عمل کیااور کرایا جائے تو بچو ں کی بینائی درست رہ سکتی ہے اور وہ عینک کے آزار سے بچ سکتے ہیں۔
ماں کی ذمہ داری
٭ بچے کو مدھم روشنی میں پڑھنے کی اجازت نہ دیجیے۔
٭ بچے کو میز پر رکھی کتاب پر گردن جھکانے کی اجازت نہ دیں۔
٭ یہ دیکھیے کہ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو کتاب اور بچے کی آنکھوں کے درمیان فاصلہ کم از کم چودہ انچ ہو۔
٭ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو اطمینان کرلیں کہ روشنی بچے کے سر کے اوپر یا بائیں جانب سے آرہی ہے۔
٭ بچے کو نصیحت کیجیے کہ پڑھنے کے دوران وقفے وقفے سے کچھ سیکنڈ کے لیے آنکھیں بند کرے تاکہ انہیں آرام اور تازگی ملے۔
٭ دیکھئے کہ جب بچہ پڑھ رہا ہو تو روشنی کتاب پر پڑے نہ کہ اس کی آنکھوں پر۔
٭ بچے کو چندھیا دینے والی روشنی میں یا اس صورت میں کہ دھوپ کتاب پر پڑ رہی ہو پڑھنے کی اجازت کبھی نہ دیں کیونکہ صفحے کی چمک بھی آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
٭ شیر خوار بچوں اور بڑے بچوں کو کبھی تیز روشنی یا تیز دھوپ میں نہ سلائیں۔ جب بھی بچے کو بازوؤں میں اٹھائیں یا بچہ گاڑی میں لٹائیں تو اس کی آنکھوں پر کسی چھوٹی چھتری کا سایہ کریں۔
٭ بچے کو کبھی کھلی آنکھوں، دوربین یا دھوپ کی عینک وغیرہ سے سورج گرہن دیکھنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ اس طرح نظر مکمل طور پر ضائع ہوسکتی ہے۔
٭ باقاعدگی سے بچے کی آنکھوں کا معائنہ کرواتے رہیے۔
٭ بچے کو کبھی چلتی ریل یا سواری میں پڑھنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ مسلسل ہلنے سے نظر پر برا اثر پڑتا ہے۔
٭ بچوں کو جھولے میں پڑھنے کی اجازت نہ دیں۔
٭ جب بچے کو سیر کرانے باہر لے جائیں تو اسے گھاس، سبزے اور دوری پر واقع ہرے درختوں کو دیکھنے کی ہدایت کریں۔ اس سے نظر بہتر ہوتی ہے۔
٭ اطمینان کریں کہ بچہ ہر روز صبح و شام اپنی آنکھیں ٹھنڈے پانی سے دھوئے۔
٭ بچے کے ذہن میں ذاتی صفائی کی اہمیت نقش کریں کیونکہ آنکھوں کی بیماریوں سے بچنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
٭ خیال رکھیں کہ بچہ دوسروں کا رومال یا تولیہ استعمال نہ کرے۔
٭ مکھیوں سے ہوشیار رہیں۔ یہ جراثیم لانے کا باعث بنتی ہیں۔ مکھیاں عموماً گھر کے کوڑے پر انڈے دیتی ہیں، لہٰذا گھر اور کوڑے کے ڈبے کو صاف رکھیں۔
٭ بچے کی آنکھوں میں گرد یا چھوٹی مکھی پڑجائے تو اسے اپنی آنکھیں نہ ملنے دیں کیونکہ یوں وہ شے آنکھوں میں اندر تک گھس سکتی ہے۔ اگر زیادہ نہ ملا جائے تو قدرتی طور پر آنکھوں سے پانی نکل کر اسے نکال دے گا۔ بصورت دیگر اس کے باوجود گرد یا مکھی نہ نکلے تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔
٭ بچے کی آنکھوں میں کبھی کوئی دوا نہ ڈالیں جب تک کوئی مستند ڈاکٹر اسے تجویز نہ کردے۔
٭ مستند سرجن کے سوا کسی کو بھی آنکھ کا آپریشن کرنے کی اجازت نہ دیں۔
٭ مستند ڈاکٹر سے معائنہ کروائے بغیر بچے کے لیے عینک نہ خریدیں۔ غلط عینک فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ یاد رکھئے، اگر آپ کے بچے کو ہر وقت سر درد کی شکایت رہتی ہے تو اسے عینک کی ضرورت ہے۔
٭ یاد رکھئے سگریٹ نوشی نہ صرف آپ کی اور آپ کے بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس کا دھواں آپ کے بچوں کی نظر پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
٭ شادی سے پہلے لڑکیوں کے ذہن میں یہ بات نقش کردیں کہ اگر حمل کے پہلے دو ماہ میں اسے جرمن خسرہ ہوگیا تو ایسی پچاس فی صد شکایات میں پیدا ہونے والے بچے کی آنکھ میں موتیا اتر آتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ خود شادی سے پہلے جرمن خسرے کے ٹیکے لگوائیں۔
٭ بچے کی آنکھوں میں بھینگاپن ہو تو یہ سوچ کر نظر انداز نہ کریں کہ وقت گزرنے کے ساتھ آنکھیں ٹھیک ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر سے لازماً مشورہ کرلینا چاہیے۔
٭ اگر بچے روشنی کے گرد بہت سے رنگ دیکھتا ہے، تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ موتیا پیدا ہورہا ہے۔
٭ ایسا ہرگز نہ سوچیے کہ صرف بوڑھے لوگوں کو موتیا بند ہوتا ہے۔ ایک بچہ پیدائش کے وقت بھی موتیا بند کا شکار ہوسکتا ہے۔
٭ بچے کو آشوب چشم ہو تو احتیاط کیجیے کیونکہ اس سے وہ اندھا بھی ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے۔
٭ اگر بچے کو چیچک ہوجائے تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیے کیونکہ اس سے بھی بچہ اندھا ہوسکتا ہے۔
٭ بچہ کسی شے کو بہت قریب سے گھورتا ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کی قریب کی نظر کمزور ہورہی ہے۔
٭ احتیاط کریں کہ بچے کو آتش بازی سے کوئی نقصان نہ پہنچے۔
٭ بچے کو کبھی نوک دار چیزوں مثلاً چاقو، قینچی ،تیرکمان وغیرہ سے نہ کھیلنے دیں۔
٭ اہتمام کریں کہ بچے کو مناسب غذا ملے۔ اسے وٹامن اے گولیوں یا انجکشن کی صورت میں دینا چاہیے کیونکہ اس کی کمی آنکھوں کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
٭ بچے کی پرورش ہمیشہ اچھے صحت بخش ماحول میں کرنی چاہیے۔
استاد کی ذمہ داری
استاد بچے کے والدین یا اسکول کے ڈاکٹر کو اس صورت میں ضرور اطلاع دے جب بچے میں درج ذیل علامات ظاہر ہوں:
٭ جب وہ کتاب یا چھوٹی چیزوں کو آنکھوں کے قریب رکھے۔
٭ اس کی آنکھیں روشنی سے بہت زیادہ حساس ہوں۔
٭ بچہ ایسے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکے جن میں دور کی چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہو۔
٭ بچہ غصیلا ہو اور پڑھنے میں دشواری محسوس کرے۔
٭ اکثر آنکھیں رگڑتا ہو، پلکیں جھپکائے یا تیوری چڑھائے۔
٭ قریب کی اشیاء دیکھنے کے لیے سر جھکائے یا ٹیڑھا کرے اور دور کی چیزیں دیکھنے کے واسطے آنکھوں کو سکیڑتا ہو۔
٭ اگر وہ چیزیں دکھائی نہ دینے یا دھندلی نظر آنے یا دور دکھائی دینے کی شکایت کرے۔
٭ قریب سے دیکھنے کے کاموں کے بعد آنکھوں میں جلن، سردرد، متلی اور دھندلاہٹ محسوس کرے۔
استاد کے لیے احتیاط
٭ آٹھ سال کی عمر تک نشو ونما پاتے بچوں کو قریب سے دیکھنے کے کام زیادہ نہ کرنے دیں بلکہ انہیں کھلی ہوا میں ہونے والے مشاغل کی طرف مائل کریں۔
٭ ایسے بچے کو اسکول میں داخلہ نہ دیں جس کی آنکھوں سے پانی بہتا ہو کیونکہ وہ تمام دوسرے بچوں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔
خوراک اور آنکھوں کی صحت
بعض اوقات صحت مند پیدا ہونے والے افراد بعد ازاں درست خوراک نہ لینے کے باعث بھی اپنی بینائی سے ہاتھ دھوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
٭ دوسرے اعضاء کی طرح آپ کی آنکھوں کو بھی درست افعال سرانجام دینے کے لیے وافر مقدار میں آکسیجن چاہیے۔ چربی اور چکنائی والی غذا کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے جسم کے دیگر حصوں کے علاوہ آنکھوں تک تازہ خون لے جانے والی رگیں بھی تنگ ہوجاتی ہیں اور نتیجتاً نظر میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔
٭ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے سے بھی بینائی متاثر ہوسکتی ہے لہٰذا اپنا بلڈ شوگر لیول باقاعدگی سے ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہیے۔ شوگر کی علامات ظاہر ہونے پر ابتدا میں ہی کسی ماہر ڈاکٹر سے علاج کروائیں۔
٭ ذہنی تناؤ میں اضافہ ہمارے خون میں ایک خاص قسم کے مادے ایڈرنالین (Adrenaline) کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ اس عمل سے سبز موتیا (Glaueoua) بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
٭ گاجروں کے موسم میں تازہ گاجریں اپنی خوراک (سلاد میں بھی) میں ضرور شامل کریں، اس سے بینائی بہتر ہوتی ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146