بچوں کی غذائی ضروریات بڑوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ اس لیے آپ کا جاننا ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کو جو غذائیں دے رہی ہیں، کیا وہ ان کی غذائی ضروریات پوری کررہی ہیں اور آپ کے بچے کو ان معدنیات اور منرلس کی ضرورت اور مقدار پوری ہورہی ہے یا نہیں؟ آپ کے بچوں کے لیے سب سے اہم وٹامنز اور معدنیات (منرلز) کون سے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔
1-کیلشیم
ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما میں کیلشیم کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ بچپن میں آپ کے بچے کی ہڈیاں بشمول دانتوں کی نشوونما جس قدر اچھی ہوگی، بڑھاپے میں ان کے ٹوٹنے کا عمل اتنا ہی سست ہوگا۔
ضروری مقدار:
٭ ایک سے تین سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ 700ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ چار سے آٹھ سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ 1ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ 9سے 18سال کی عمر کے نوعمر بچوں کو 1ہزار300ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیلشیم والی غذائیں:
ڈیری مصنوعات، سامن مچھلی، گہرے ہرے رنگ کے پتوں والی سبزیوں جیسے کیل(Kale) اور فورٹیفائید غذاؤں میں کیلشیم موجود ہوتا ہے۔ فورٹیفائیڈ وہ غذائیں ہوتی ہیں ، جن میں مصنوعی طور پر مختلف وٹامنز یا منرلز کا اضافہ کیا جاتا ہے، جیسے کئی ’فروٹ جوسز‘ میں کیلشیم کا اضافہ کیا جاتا ہے، یا ڈبے والے دودھ میں ’وٹامن ڈی‘ شامل کیا جاتا ہے۔
2- فائبر
فائبر نہ تو کوئی وٹامن ہے اور نہ ہی معدنیات لیکن جن غذاؤں میں فائبر موجود ہوتا ہے وہ کئی اہم غذائی اجزاء جیسے وٹامن ای، وٹامن سی، کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں۔
ضروری مقدار:
فائبر کی تجویز کردہ مقدار کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ کا بچہ روزانہ اپنی غذا کے ذریعے کتنی کیلوریز حاصل کرتا ہے۔ اس کا ایک عمومی اصول یہ ہے کہ آپ کے بچے کو 1ہزار کیلوریز کے ساتھ تقریباً 14گرام فائبر لینا چاہیے۔ فائبر کے معاملے میں بچوں کے جسم کو بھی روزانہ اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے، جتنی کہ بڑوں کو۔
ڈاکٹر جیانکولی کہتی ہیں، ’’چار سے آٹھ سال کی عمر کا ایک بچہ، جو یومیہ 1ہزار500 کیلوریز لے رہا ہے، اسے 25گرام فائبر کی ضرورت ہوتی ہے اور میں خود بھی اسی مقدار میں روزانہ فائبر لیتی ہوں‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ نوعمر بچے جو بڑوں سے کچھ ہی کم خوراک کھاتے ہیں، انھیں یومیہ اوسطاً 18گرام فائبر کھانا چاہیے۔
فائبر والی غذائیں:
وہ غذائیں جن میں بھرپور مقدار میں فائبر پایا جاتا ہے، ان میں بیری پھل (اسٹرابیری، بلیو بیری، جامن، انگور، فالسہ اور دیگر چھوٹے نرم پھل)، شاخ گوبھی ، ایواکاڈو اور جو کا دلیہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، چنےاور ہر قسم کے لوبیا میں بھی فائبر موجود ہوتا ہے۔ لوبیا میں پروٹین، وٹامن اے اور پوٹاشیم بھی پایا جاتا ہے۔
3- بی 12 اور دیگر وٹامنز
میٹابولزم، توانائی، صحت مند دل اور عصبی نظام (نروس سسٹم) میں بی وٹامنز کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ بی12کو اہم ترین وٹامن بی میں شمار کیا جاتا ہے۔
ضروری مقدار:
٭ شیرخوار بچے: تقریباً 0.5مائکرو گرام یومیہ ٭تین سال تک کے بچے: تقریباً 0.9مائکروگرام یومیہ ٭چار سے آٹھ سال کے بچے: تقریباً 1.2 مائکروگرام یومیہ ٭نو سے تیرہ سال کے بچے: تقریباً 1.8 مائکروگرام یومیہ
٭ٹین ایج: تقریباً 2.4مائکروگرام یومیہ
(تجویز کردہ یومیہ مقدار مائکرو گرام میں ہے)
وٹامن بی 12 والی غذائیں:
وٹامن بی 12زیادہ تر جانوروں سے حاصل ہونے والی غذاؤں جیسے گوشت، پولٹری، مچھلی اور انڈوں میں موجود ہوتا ہے۔ اکثر بچوں کو روزمرہ غذا سے مناسب مقدار میں بی 12حاصل ہوجاتا ہے، تاہم سبزیاں زیادہ کھانے والے بچوں کو اس کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایسے میں ماہرین ایسی فورٹیفائیڈ غذاؤں کا مشورہ دیتے ہیں، جن میں بی 12خصوصی طور پر شامل کیا جاتا ہے۔ لیبل پر cyanocobalaminکو تلاش کریں، جو کہ وٹامن بی 12کا متحرک جزو ہوتا ہے۔
4- وٹامن ڈی
وٹامن ڈی، کیلشیم کے اشتراک میں ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ وٹامن ڈی بڑی عمر میں دائمی امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
ضروری مقدار:
امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹریشن کے مطابق، چھوٹے اور کم عمر بچوں کو کم از کم 400آئی یو(انٹرنیشنل یونٹس) وٹامن ڈی لینا چاہیے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں کو وٹامن ڈی سپلیمنٹ ڈراپس کی ضرورت ہوتی ہے، جب تک کہ وہ دیگر غذاؤں پر آجائیں۔ طبی ماہرین کے مطابق وہ بچے جو فارمولا دودھ پر ہیں، انھیں روزانہ کم از کم 32اونس وٹامن ڈی فورٹیفائیڈ فارمولا دودھ پلایا جانا چاہیے۔
وٹامن ڈی والی غذائیں:
مچھلی کی کئی اقسام میں بھرپور مقدار میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔ انڈے کی زردی اور فورٹیفائیڈ دودھ میں بھی وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔ سبزی زیادہ کھانے والے افرادکو وٹامن ڈی کے حصول کے لیے فورٹیفائید اناج (سیریل) والی غذائیں اپنی روز مرہ خوراک میں شامل کرنی چاہئیں۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس تمام والدین کو مشورہ دیتی ہے کہ اگر کسی کا بچہ وٹامن ڈی کے 400انٹرنیشنل یونٹس یومیہ حاصل نہیں کررہا تو اسے وٹامن ڈی سپلیمنٹ دینا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے نظام میں بھی اسے وافر مقدار میں رکھا ہے۔ عام زندگی میں ہم سورج کی نرم اور ہلکی شعاعوں سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے صبح سورج نکلتے وقت دھوپ سینکنا نہایت مفید ہے۔
5- وٹامن ای
وٹامن ای، جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو صاف اور اس کی گردش کو بھی بہتر بناتا ہے۔
ضرو ری مقدار:
٭ ایک سے تین سال تک کے بچوں کو 9انٹرنیشنل یونٹس یومیہ وٹامن ای کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ چار سےآٹھ سال تک کے بچوں کو روزانہ 10.4 آئی یو ضرورت ہوتی ہے۔
٭ نو سے تیرہ سال تک کے بچوں کو روزانہ 16.4 آئی یو ضرورت ہوتی ہے۔
٭ ٹین ایج میں بالغ افراد کے مساوی یعنی 22آئی یو روزانہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
وٹامن ای والی غذائیں:
ویجیٹل آئلز جیسے سورج مکھی اور زعفران کا تیل، گری دار میووں اور بیجوں بشمول بادام، اخروٹ، اورسورج مکھی کے بیج میں وٹامن ای بھرپور مقدار میں پایاجاتا ہے۔
مزید پڑھیں!