جب بچہ روتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے یا تو بھوک لگی ہے یا پھر کوئی تکلیف محسوس ہورہی ہے۔ کیوں کہ نومولود یا شیرخوار بچہ اپنی زبان سے اپنی ضرورت یا تکلیف کا اظہار نہیں کرسکتا، لہٰذا اس کے رونے کا مطلب ہوتا ہے کہ اسے دودھ دیا جائے، یا اگر وہ دودھ کی بوتل کو منہ بھی نہ لگائے اور بدستور روتا رہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے اپنے جسم میں کہیں درد محسوس ہورہا ہے، اور یہی تکلیف اسے رونے پر مجبور کررہی ہے۔ اگر آپ کا بچہ بھی بہت زیادہ روتا ہے اور اس دوران دودھ کی بوتل کو بھی منہ نہیں لگاتا تو جان لیجیے کہ وہ کسی تکلیف میں مبتلا ہے۔
٭ نومولود اور شیرخوار بچہ اگر بہت زیادہ روئے تو سمجھ لیں کہ اس کے پیٹ میں درد ہے۔ لہٰذا اب اس درد کو دور کرنے کے لیے سونف اور اجوائن ہم وزن لے کر توے پر بھون لیں۔ آنچ ایسی رکھیں کہ یہ دونوں چیزیں جلنے سے محفوظ رہیں۔ بھونتے ہوئے ان کا رنگ جب گہرا بھورا ہوجائے تو انہیں توے پر سے اتار کر پیس لیں۔ پھر کسی باریک چھلنی یا ململ کے کپڑے سے چھان لیں۔ اس کے بعد اس سفوف کے ہم وزن چینی اس میں ملا دیں۔ تکلیف کی صورت میں اس سفوف کو اپنی انگلی پر لگاکر بچے کو چٹائیں۔ گیس، پیٹ درد اور گھبراہٹ ختم کرنے کے لیے لاجواب، آزمودہ اور مجرب نسخہ ہے۔
٭ اگر بچہ کو ریشہ یعنی بلغم کی شکایت ہو رہی ہو تو سہاگہ توے یا کسی کٹورے میں رکھ کر اتنا گرم کرلیں کہ وہ پاپ کارن کی طرح کھِل جائے۔ اب اسے پیس کر باریک سفوف بنا لیں۔ بوقتِ ضرورت شہد میں ملا کر بچے کو تھوڑا تھوڑا چٹائیں۔
٭ جائفل کی گری پیس کر رکھ لیں۔ بچے کو اگر سردی لگ جائے یا نمونیا ہوجائے تو انگلی پر بہت ہی معمولی یعنی صرف برائے نام لگا کر اسے چٹائیں، یا زیتون کے تیل میںجائفل کی گری رگڑ کر اس کی پسلیوں پر لیپ کر دیں، جلد ہو آرام آجائے گا۔
٭ اگر بچے کا ہاتھ کٹ جائے یا جل جائے تو اس پر فوراً شہد لگا دیں خون بند ہوجائے گا، اور اگر جلا ہے تو چھالے نہیں پڑیں گے اور جلے کا نشان بھی نہیں رہے گا، جب کہ متاثرہ بچے کو جلن بھی کم محسوس ہوگی۔