ہر گھر میں کھانا بچنا ایک عام بات ہے۔ اکثر گھروں میں اسے پھینک دیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کا مناسب استعمال ہوسکتا ہے۔ آپ کسی غریب کو دے سکتی ہیں، مناسب انداز میں محفوظ کرکے بعد میں استعمال کرسکتی یا اس کے ذریعہ کوئی دوسری چیز پکاسکتی ہیں۔ ایسے معاشرہ میں جہاں لاکھوں لوگ ایک ایک دانے کو ترستے ہوں اللہ کی اس نعمت کو ضائع کرنا یقینا بدنصیبی ہے۔ اللہ کی ان نعمتوں کے بارے میں قیامت کے روز سوال کیا جائے گا۔ چنانچہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اللہ کی اس نعمت کو برباد نہ کریں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ گھر کی بچی ہوئی مختلف چیزوں کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے کہ وہ برباد بھی نہ ہوں اور ان کا لذیذ پکوان بھی تیار ہوجائے۔ ذیل میں کچھ ترکیبیں پیش کی جارہی ہیں جن کو استعمال کرکے آپ بچے کھانے سے ایسی لذیذ چیزیں بناسکتی ہیں کہ کھانے والے تعریف کیے بغیر نہ رہ سکیں۔
٭ بچی ہوئی روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اسے بیسن کے گھول میں ملا کر پکوڑے تل لیں۔
٭ کڑاہی میں رائی اور کری پتہ کا تڑکا لگا کر بھنی مونگ پھلی اور بچی روٹی کے ٹکڑے ملالیں اور اچھی طرح چلا کر تل لیں اور چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔
٭ بچی ہوئی روٹی کو سکھالیں اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تل لیں، بھیل پوری بناتے وقت پاپڑی کی جگہ اس کا استعمال کریں۔
٭ بچے ہوئے چاولوں میں پیاز باریک باریک کاٹ کر ملالیں اور اپنے ذائقہ کے مطابق مسالے تیار کرلیں انہیں پراٹھوں میں بھرنے کے لیے استعمال کریں۔
٭ بچے سادے چاولوں کو فرائی کرسکتی ہیں اس کے لیے پیاز، کری پتہ، پتہ گوبھی، گاجر اور شملہ مرچ باریک کاٹ لیں اور کڑاہی میں تھوڑا سا تیل گرم کرکے اس میں سرسوں چٹخائیں اس کے بعد ساری سبزی اور چاول اچھی طرح ملائیں۔
٭ بچے ہوئے چاولوں میں تھوڑا کھٹا دہی، ہری مرچ اور سوجی ڈال کر اچھی طرح مکسی میں پیس لیں اور پھر اس کا دوسہ یا اٹلی بنالیں۔
٭ بچے چاولوں کو سکھالیں اور پھر ان کو تیل میں تل لیں اور اس میں مونگ پھلی، ناریل پاؤڈر، نمک اور کالی مرچ ڈال کر پوہا بنائیں۔
٭ بچی کھچڑی میں ایک ابلا میش کیا ہوا آلو، ایک باریک کٹی پیاز اور بیسن ملالیں اور اس کے پکوڑے بنالیں۔
٭ اڈلی بچ گئی ہو تو اس کے چار ٹکڑے کرلیں۔ کڑاہی میں تیل گرم کرلیں اور اس میں رائی اور باریک کٹا کری پتہ ڈال دیں اوپر سے اڈلی کے ٹکڑے ڈال کر ہلائیں۔ گیس بند کرکے تھوڑی دیر کے لیے ڈھکن لگادیں اور اس کو چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔
٭ گلاب جامن کی چاشنی میں تھوڑا سا میدا اور گھی ملا کر کوندھ لیں ، اب اس کو بیل کر کاٹ لیں اور شکر پارے بنائیں۔
٭ گلاب جامن کی چاشنی کا استعمال چائے بنانے کے لیے بھی کرسکتی ہیں اور چاہیںتو اس کی چاشنی سے حلوا بھی بناسکتی ہیں۔
٭ بچے ہوئے بوندی کے لڈؤں سے آئس کریم بنائیں۔ دودھ کو آنچ پر رکھیں اور جب دودھ ابلنے لگے تو آنچ ہلکی کرلیں اور اس میں ہاتھ سے لڈو کو توڑتے ہوئے ملائیں اور اس کو گاڑھا ہونے پر گیس کو بند کردیں اور ٹھنڈا ہونے کے بعد آئس ٹرے بھر کر فریجر میں رکھ دیں۔ اسی طرح کھوئے کی برفی بچ گئی ہو تو اس کی بھی آئس کریم بنائی جاسکتی ہے۔
٭ کھوئے کی برفی کو ہاتھ سے چورا کرلیں اور پھر اس سے بھرواں میٹھے پراٹھے یا پوریاں بنالیں۔
٭ کھوئے کی برفی کو کھیر میں ملائیں تو وہ گاڑھی اور ذائقہ دار ہوگی۔
٭ بچی ہوئی دال میں باریک کٹا پیاز، نمک اور دوسرے مسالے ملائیں آٹے میں گھی اور اس مکسچر کو گوندھ لیں اور پراٹھے بنائیں۔
٭ اگر سوکھی سبزی جیسے آلو، گوبھی، پتہ گوبھی بچ جائے تو اس کو آپ پراٹھے میں بھراون کے طور پر استعمال کرسکتی ہیں۔ اور چاہیں تو ان سبزیوں کو دو بڑے بریڈ کے درمیان بھر کر اور بریڈ ٹوسٹر سے کرکرے سینڈوچ تیار کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان سبزیوں کو مکس کرکے ان میں بیسن ملا لیں اور کٹ لیٹ تیار کرلیں۔
٭ اکثر سینڈوچ بناتے وقت یا بچوں کو دیتے وقت بریڈ کے کنارے کاٹ دیے جاتے ہیں ان کو پھینکنا نہیں چاہیے بلکہ ان کو سکھا کر مکسی میں پیس لیں اور اس میں کٹ لیٹ کو لپیٹ کر تل لیں وہ کرکرے بنیں گے۔
٭ دودھ کو پھاڑ کر پنیر بناتے وقت اکثر اس کا پانی پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن اس کو پھینکنا نہیں چاہیے، اس کا استعمال آٹا گوندھنے اور سبزی پکانے میں کرسکتی ہیں۔ اس پانی سے بنی روٹیاں نرم رہتی ہیں اور سبزی ذائقہ دار ہوتی ہے۔
٭ شاہی پنیر بچ گیا ہو تو اس سے پنیر کے ٹکڑے نکال لیں، ٹماٹرپیاز بھون کر اس میں پنیر کے ٹکڑے ڈال دیں۔ پنیر کی بھجیا تیار ہے۔
٭ اگر تھوڑا سا سادا دہی بچ گیا ہو تو اس میں سادا پانی ملائیں اور ابلے کٹے آلو باریک کٹا پیاز اور ٹماٹر اور نمک کالی مرچ ملائیں۔
٭ سلاد میں بچی سبزیاں کٹ لیٹ یا سوپ بنانے کے کام لائی جاسکتی ہیں۔
٭ بھنے پاپڑ اگر بچ گئے ہوں تو ان کا چورا بنالیں اس میں ہرا دھنیا اور ہری مرچ کاٹ کر ملائیں اور پراٹھے میں بھراون کے طور پر استعمال کریں۔