بچے کی صحت ماں کی صحت سے وابستہ ہے!

پروفیسر ڈاکٹر ارشد چوہان

ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ دورانِ حمل متوازن غذا کا استعمال ماں اور بچے کی صحت و سلامتی کا ضامن ہوتا ہے۔ حاملہ خواتین کو کیا کھانا چاہیے اور کس کھانے سے گریز کرنا چاہیے؟ ذیل کے مضمون میں اسی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
مشہور کہاوت ہے کہ ’’کھاؤ من بھاتا اور پہنو جگ بھاتا‘‘ جہاں تک کھانے پینے کا تعلق ہے یہ بات اُس وقت اور بھی اہم ہوجاتی ہے جب کوئی خاتون امید سے ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسی انوکھی حالت ہے کہ ایک انسان کا کھانا پینا ایک دوسرے انسان کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ دورانِ حمل ایک ماں اپنے بچے کے لیے سب سے بہتر کام یہ کرسکتی ہے کہ وہ صحت مند اور متوازن غذا استعمال کرے۔ امید سے ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک عورت اپنی غذانارمل سے بڑھا کر دوگنی کردے، بلکہ اس بات کا یقینی بنانا ضروری ہے کہ صحت مند اور متوازن غذا استعمال کی جائے کیونکہ اس کا تعلق ماں اور بچے دونوں کی صحت سے ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ حاملہ عورت کو ایک غیر حاملہ عورت کی نسبت روزانہ صرف ۳۰۰ زائد کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ متوازن غذا کا مطلب ہے کہ تمام غذائی اجزاء مثلاً نشاستہ، پروٹینز (لحمیات) چکنائی اور وٹامنز و نمکیات (فولاد و کیلشیم) وغیرہ غذا میں شامل ہیں۔ اس لیے ایک حاملہ عورت کے لیے بے حد ضروری ہے کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرے تاکہ وہ اسے غذائی پلان بتاسکے جس سے اُس کے بچے کی مناسب طریقے سے نشو ونما ہوسکے۔
حاملہ عورتوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ صحت مند متوازن غذا کا استعمال کریں گی تو نہ صرف وہ خود صحت مند رہیں گی، بلکہ زچگی کا مرحلہ بھی اُن کے لیے اؑسان ہوجائے گا۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا بچہ پیدائش کے بعد صحت مند زندگی کی ابتداء کرے تو کچھ باتیں آپ کو ذہن نشین کرلینی چاہئیں۔ دورانِ حمل روزانہ اپنی غذا میں روٹی، اناج، پھل، سبزی، لحمیات (مرغی، مچھلی) اور دودھ کی بنی ہوئی چیزیں مثلاً دہی، لسّی وغیرہ کا استعمال اپنا معمول بنالیں۔ چکنائی کا استعمال کم سے کم کریں، ہمارے ہاں عام لوگوں میں یہ تصور بہت عام ہے کہ دوران حمل اور بعد میں بھی بہت زیادہ دیسی گھی کھانے سے زیادہ طاقت آجاتی ہے، لیکن اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
میٹھی چیزوں کا استعمال بھی کبھی کبھار کرنا چاہیے، میٹھے مشروبات اور بیکری کی چیزیں (کیک، بسکٹ، پیسٹریاں) کبھی کبھار استعمال کرنے چاہئیں۔
وٹامنز اور نمکیات بھی آپ کی روز مرہ کی غذا میں شامل ہوں، اس کے لیے پھل، سبزی کا استعمال کریں۔ ایسے پھل جن میں وٹامن سی ہوتا ہے، مثلاً سنگترہ، گریب فروٹ اور اسڑا بری ان کا روزانہ استعمال ضرور کریں۔
ایسی چیزیں جن میں وٹامن اے ہوتا ہے، مثلاً گاجر، پالک وغیرہ ان کا بھی روزانہ استعمال ضروری ہے۔ ایسی غذائیں جن میں فولاد وافر مقدار میں ہوتا ہے، مثلاً مرغی، گوشت، انڈے وغیرہ اِن کا روزانہ استعمال ضروری ہے تاکہ کم از کم 27 Mgفولاد روزانہ جسم کو مل سکے۔ اسی طرح وہ غذائیں جو حمل کے دوران مضر ہوسکتی ہیں، ان کا علم رکھنا بھی حاملہ عورت کے لیے بے حد ضروری ہے۔ جس مچھلی کی جسامت جتنی بڑی ہوگی اس میں مرکری Mercuryکی مقدار اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مرکری کی زیادہ مقدار بچے کے اعصابی نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اگر دودھ کو صحیح طرح سے نہ ابالا جائے تو اس میں موجود جراثیم مضر صحت ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس لیے حاملہ عورت کو چاہیے کہ دودھ کو صحیح طرح سے ابالنے کے بعد ہی استعمال کرے۔ مرغی اور گوشت وغیرہ کو اچھی طرح پکانے کے بعد استعمال کیا جائے ورنہ اس سے بھی فوڈ پوائزنگ ہوسکتی ہے۔ بازاری کھانے، جو کھانا صحیح طرح سے نہ پکا ہو اس کو کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
کچی غذائیں نہیں کھانی چاہئیں کیونکہ اس میں نقصان دہ بیکٹیریا، وائرس ہوسکتے ہیں۔
حمل کے شروع کے تین سے چار مہینے تک حاملہ عورت کو قے، متلی، الٹی کی شکایت ہوتی ہے یہ صورت حال 6-8%حاملہ عورتوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ حمل کے دوران ماں کے خون میں ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حمل کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بچے کے سارے اعضاء اور سسٹمز بن رہے ہوتے ہیں۔ اس دوران مضر غذائی اجزاء یا کسی قسم کی بھی ادویات بچے کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہیں اور اس کے اعضاء کی نشوونما پر برا اثر ڈال سکتی ہیں۔ لیکن قدرت ایسا نہیں چاہتی اس لیے حاملہ عورت کو قے، الٹی کی شکایت ہوتی ہے اور وہ جو کچھ کھاتی ہے، وہ الٹی کردیتی ہے۔ اس طرح سے قدرت دراصل نشو ونما پاتے ہوئے بچے کی حفاظت کررہی ہوتی ہے۔ کچھ حاملہ عورتوں کو کھانے کی خوشبو سے ہی الٹی آجاتی ہے تو کچھ کو پرفیوم کی خوشبوسے۔ غرض یہ کہ اس دوران عورت کی حس شامہ بہت تیز ہوجاتی ہے اور تھوڑی سی بھی خوشبو بہت زیادہ محسوس ہوتی ہے اور اس کی طبیعت خراب ہوسکتی ہے۔ ایسی حالت میں حاملہ عورت کو بہت زیادہ کھانے پینے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔ جتنا اُس کا دل چاہتا ہے اتنا وہ آرام سے لے سکتی ہے۔ کیونکہ حمل کے ۲۰ ہفتے تک بچے کی غذائی ضروریات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں، تاہم حاملہ عورت کو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ اگر اس کو دن میں تین مرتبہ سے زیادہ مرتبہ الٹی آرہی ہو، الٹی میں خون ہو یا الٹی کا رنگ گہرا براؤن ہو یا وزن کم ہورہا ہو یا متلی، الٹی حمل کے چار مہینے سے زیادہ تک جاری رہے۔ ہر حاملہ عورت میں الٹی کی وجوہ دوسری سے مختلف ہوسکتی ہیں۔ اس لیے اس کو چاہیے کہ پہلے یہ پتہ لگائے کہ اس کو الٹی کس کس وجہ سے آتی ہے تاکہ وہ اُن سے گریز کرسکے۔ اپنے بیڈ کے قریب ہی بسکٹ چپس وغیرہ رکھیں تاکہ صبح جب اٹھیں تو یہ کھالیں۔ اگر رات کو آپ کی طبیعت خراب ہو تو بھی آپ یہ لے سکتی ہیں۔
دن میں تین مرتبہ پیٹ بھر کر کھانا کھانے کی بجائے تھوڑا تھوڑا کرکے کھائیں۔ کھانا آہستہ آہستہ کھائیں اور ہر لقمے کو اچھی طرح چبا چبا کر کھائیں ۔ کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنکس، مشروبات کا استعمال نہ کریں۔ روزانہ کم از کم 8-10گلاس پانی کا استعمال کریں کیونکہ متواتر قے، الٹی سے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے، جو مسئلے میں مزید اضافہ کرسکتی ہے۔ اپنی آسانی کے لیے روزانہ ایک لیٹر والی پانی کی بوتل بھر لیں اور پورے دن میں استعمال کریں۔ ایسے تمام مشروبات جن میں کیفین شامل ہوتی ہے، مثلاً کولڈ ڈرنکس، چائے کافی وغیرہ ان کا استعمال نہ کریں۔
جب آپ کو قے، متلی کی شکایت ہو تو آپ ادرک کا ٹکڑا چوس سکتی ہیں۔ اگر قے، متلی اتنی زیادہ بڑھ جائے کہ آپ سے صحیح طرح سے نہ کھایا پیا جائے تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور او آر ایس کا استعمال کریں۔ پیاز، لہسن اور مرچوں سے قے، متلی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ان سے اجتناب کریں۔
بازاری کھانے اور مرچ مصالحوں والے کھانے سے پرہیز کریں اور سادہ غذا کا استعمال کریں۔ چکنائی والی چیزوں اور تلی ہوئی چیزوں سے قے، متلی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں چکنائی کا کم استعمال کریں یا پھر تلی ہوئی یا بیک کی ہوئی چیزوں کا استعمال کریں۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ادرک سے قے، متلی کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے کھانے میں ادرک کا استعمال کریں اور ایسی غذا مثلاً پھل استعمال کریں۔
اگر ڈاکٹر نے آپ کو کوئی طاقت کی دوا مثلاً فولک ایسڈ کی گولی تجویز کی ہوئی ہے اس کو رات کو سوتے وقت استعمال کریں۔ زیادہ تر عورتوں میں متلی کی شکایت کھانے کی مہک سے ہوتی ہے، اس کے لیے سادہ طریقہ ہے کہ آپ کی بجائے گھر میں کھانا کوئی اور بنائے یا جس دن آپ کی طبیعت ناساز ہو اس وقت بھی آپ کے پاس صاف ستھری صحت مند غذا میسر ہو اس کے علاوہ کھانا بناتے وقت اپنے باورچی خانے کی کھڑکیاں، دروازے کھلے رکھیں تاکہ ہوا کی آمدو رفت جاری رہے اور کھانے کی مہک جمع نہ ہو۔ ایئر فریشز کا استعمال بھی آپ کو قے، متلی سے بچاسکتا ہے۔ ایک بنیادی طریقہ جس پر عمل کرکے آپ قے، متلی سے بچ سکتی ہیں یہ کہ آپ سادہ اور ہلکی پھلکی غذا کا استعمال کریں۔ آپ حمل کے دوران جو کچھ بھی کریں لیکن کم از کم … نہ کریں کیونکہ یہ ایک بہت نقصان دہ عمل ہے، جس سے آپ کا بچہ متاثر ہوسکتا ہے۔ حمل کے دوران وزن کا بڑھنا ایک نارمل، صحت مند حمل کی نشان دہی کرتا ہے۔ جو حاملہ عورت متوازن صحت بخش غذا کا استعمال کرتی ہے اس کا بچہ بھی صحت مند ہوگا اور حمل کے بعد اس کا وزن دوبارہ اپنے نارمل لیول پر آجائے گا۔ بشرطیکہ وہ حمل کے بعد بھی متوازن صحت بخش غذا کا استعمال جاری رکھے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146