بچے کی غذا

ابوالفضل نور احمد

ماں کا دودھ بچوں کے لیے بہترین اور سب سے زیادہ خالص غذا ہے۔ آپ بچوں کی جو غذائیں یا دودھ بازا رسے خریدتے ہیں، ماں کا دودھ ان سب سے بہتر ہے۔ اگر پہلے چار سے چھ مہینے تک بچہ کو صرف ماں کا دودھ دیا جائے تو وہ دستوں کی بیماری اور بہت سے انفیکشنز سے بچا رہتا ہے۔ گرمی میں مزید پانی یا جوشاندے نہ پلائے جائیں تو بہتر ہے۔

بعض مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلانا جلد ہی چھوڑ دیتی ہیں، کیوں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا دودھ بچے کے لیے ٹھیک نہیں ہے یا ان کے زیادہ دودھ نہیں ہوتا۔ یہ بھی یاد رہے کہ تقریباً تمام مائیں اپنے بچوں کی ضرورت بھر کا دودھ پیدا کرسکتی ہیں۔

بچے کے لیے کافی دودھ پیدا کرنے کی بہترین ترکیب یہ ہے کہ ماں بچے کو بار بار اپنا دودھ پلاتی رہے۔ چار مہینے کی عمر سے پہلے بچے کو دوسری غذائیں دینا شروع نہ کریں۔ جب بچہ دوسری غذائیں کھانے لگے تب بھی اسے یہ غذائیں دینے سے پہلے ماں کو چاہیے کہ اپنا دودھ پلائے۔

اگر ماں کے دودھ کم ہوتا ہے یا نہیں ہوتا تو اکثر دوبارہ خوب پیدا ہونے لگتا ہے۔ ماں کو چاہیے کہ اچھی غذا کھائے، خوب مشروبات پئے اور دوسری غذائیں دینے سے قبل بچے کے منھ میں چھاتی دے تاکہ وہ چوسے۔ ہر دفعہ اپنا دودھ پلانے کے بعد بچے کو بوتل سے نہیں بلکہ پیالی سے کسی اور قسم کا دودھ مثلاً گائے، بکری کا ابلا ہوا دودھ یا پاؤڈر کا دودھ پلائیں۔ (گاڑھا ملائی دار دودھ نہ پلائیں) ان اقسام کے دودھ میں تھوڑی سی شکر یا کھانے کا تیل ملائیں۔

نوٹ: جس قسم کا دودھ بھی پلایا جائے، اس میں تھوڑا سا ابلا ہوا پانی ٹھنڈا کرکے ضرور ملایا جائے۔ اس کی دو ترکیبیں نیچے بتائی گئی ہیں:

ترکیب :۱

(۱) دو حصے ابال کر ٹھنڈا کیا ہوا گائے کا دودھ۔

(۲) ایک حصہ ابال کر ٹھنڈا کیا ہوا پانی

(۳) ہر بڑے گلاس میں ایک بڑا چمچہ شکر یا کھانے کا تیل۔

ترکیب:۲

(۱) دو حصے ڈبے کا ’’خشک‘‘ دودھ۔

(۲) تین حصے ابال کر ٹھنڈا کیا ہوا پانی۔

(۳) ہر بڑے گلاس میں ایک بڑا چمچہ شکر یا کھانے کا تیل۔

اگر چکنائی نکلا ہوا دودھ استعمال کیا جائے تو تیل کا ایک چمچہ ملایا جائے۔

ممکن ہو تو دودھ اور پانی کو ابال لیں۔ بوتل سے بہتر ہے کہ بچے کو پیالے (یا پیالی اور چمچہ) سے دودھ پلایا جائے۔ بوتل اور نپل کو صاف رکھنا مشکل کام ہے اور ان کی وجہ سے اکثر انفیکشن اور دستوں کی بیماری ہوتی ہے۔ اگر بوتل استعمال کی جائے تو دودھ پلانے سے پہلے بوتل اور نپل کو ہر مرتبہ دھو کر ابال لیا جائے۔

اگر آپ بچے کے لیے دودھ خرید نہیں سکتے تو چاول، مکئی، آٹے یا کسی دال سے دلیہ بنالیں اور اس میں ہمیشہ سیم، مٹر وغیرہ کے بیج (چھلکے اتار کر) انڈے، گوشت، مرغی یا کوئی اور پروٹین والی چیز ملائیں، ان کو اچھی طرح کچل کر نرم کرلیں اور ان کو سیال کی طرح پلائیں۔ ممکن ہو تو شکر اور تیل بھی ملائیں۔

انتباہ: صرف مکئی کا آٹا یا چاول کا پانی بچے کے لیے کافی نہیںہے۔ بچے کی نشو ونما اچھی طرح نہیں ہوگی اور وہ جلد بیمار پڑجائے گا اور مربھی سکتا ہے۔ بچے کو امدادی غذاؤں کے ساتھ ایک اصل غذا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

چار ماہ سے ایک سال کی عمر تک

(۱)… ماں کا دودھ بچے کو ملتے رہنا چاہیے اور ممکن ہو تو دو برس کی عمر تک ملنا چاہیے۔

(۲)… جب بچے کی عمرچا رسے چھ مہینے کے درمیان ہو توماں کے دودھ کے علاوہ دوسری غذائیں بھی دینی شروع کریں لیکن ہمیشہ ماں کا دودھ پہلے پلائیں اور پھر کچھ اور کھانے پینے کو دیں۔ اصل غذا یعنی مکئی کا آٹا یا چاول کا پانی یا دودھ میں پکا کر تیار کیا ہوا دلیہ یا پتلی کھچڑی سے شروع کرنا اچھا ہوتا ہے۔ پھر فاضل توانائی کے لیے کھانے کا تیل تھوڑی مقدار میں ملانا شروع کریں۔ کچھ دن بعد دوسری امدادی غذائیں ملانا شروع کریں۔ لیکن نئی غذا ہمیشہ تھوڑی مقدار میں شروع کریں اور ایک وقت میں ایک غذا بڑھاتے جائیں ورنہ بچے کو ہضم کرنے میں مشکل ہوگی۔ ان نئی غذاؤں کو اچھی طرح پکا ہوا اور کچلا ہوا ہونا چاہیے، شروع میں ان کے ساتھ ماں کا دودھ ملادیا جائے تو بچے کو نگلنے میں آسانی ہوگی۔

(۳)… بچے کے لیے سستی اور غذائیت والی کھانے کی چیزیں خود تیار کریں۔ اس کے لیے اصل غذا میں امدادی غذائیں شامل کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسی غذائیں ملائی جائیں جن سے فاضل توانائی (مثلاً کھانے کا تیل) اور جب بھی ممکن ہو فاضل فولاد ملے (مثلاً گہرے ہرے رنگ کے پتوں والی سبزیاں)۔

یاد رکھیے کہ چھوٹے بچے کا معدہ چھوٹا ہوتا ہے۔ اور اس میں ایک وقت میں زیادہ غذا کی گنجائش نہیں ہوتی، اس لیے اسے کئی بار کھلائیے اور اصل غذا میں زیادہ توانائی دینے والی امدادی غذائیں ملاتے جائیں۔

بچے کے کھانے میں ایک چمچہ کھانے کا تیل ملانے کا مطلب یہ ہے کہ اب بچہ اپنی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مقامی اصلی غذا کا صرف تین چوتھائی حصہ کھائے گا۔ تیل ملانے سے اس بات کا یقین ہوجاتا ہے کہ اس کا پیٹ بھرنے تک بچے کو کافی توانائی (کیلوریز) مل جائیں گی۔

ہوشیار: – چھ ماہ سے دو برس تک کی عمر میں بچے کے ناقص غذائیت کا شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ چھ ماہ کی عمر کے بعد صرف ماں کا دودھ بچے کی توانائی کی ضرورت پوری نہیں کرسکتا، اسے مزید غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اسے جو کھانے کو ملتا ہے، اس سے بھی کافی توانائی نہیں ملتی۔ اب اگر ماں بھی اپنا دودھ پلانا بند کردے تو بچہ ناقص غذائیت کا شکار ہوجائے گا۔

اس عمر کے بچے کو تندرست رکھنے کے لیے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:

(۱)… بچے کو پہلے کی طرح ماں کا دودھ ملتے رہناچاہیے۔

(۲)… بچے کو دوسری غذائیت والی چیزیں بھی دیں لیکن تھوڑی مقدار سے شروع کریں۔

(۳)… بچے کو دن میں کم سے کم پانچ مرتبہ غذا دیں اور بیچ میں ہلکی پھلکی چیزیں کھلائیں۔

(۴)… بچے کو جو غذا بھی کھلائیں پلائیں، اسے صاف اور تازہ تیار ہونا چاہیے۔

(۵)… بچے کے پینے کے پانی کو چھان کر ابال کر صاف کرلیں۔

(۶)… بچے اور اس کے ماحول کو صاف رکھیں۔

(۷)… جب بچہ (خدانخواستہ) بیمار ہو تو اسے اور بھی اچھی غذا دیں اور زیادہ مرتبہ دیں اور اسے خوب سیال چیزیں پلائیں۔

ایک برس اور زیادہ عمر کے لیے

جب بچہ ایک برس کا ہوتا ہے تو وہ بڑوں جیسی غذا کھا سکتا ہے لیکن اسے ماں کا دودھ ملتے رہنا چاہیے یا اسے جب بھی ممکن ہو دودھ پینا چاہیے۔ ہر روز بچے کو وہ اصل غذا جو عام لوگ کھاتے ہیں، خوب کھلائیں لیکن امدادی غذائیںبھی دیں تاکہ اسے زیادہ توانائی، لحمیات (پروٹین) وٹامن، فولاد اور معدنیات ملیں اور وہ طاقتور اور تندرست ہو۔

بچے کو اچھی طرح کافی کھلانے کے لیے اس کو اسی کے اپنے خاص برتن میں کھانا دیں اور وہ جتنی دیر میں بھی کھائے اسے کھانے دیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں