بچپن سے لڑکپن تک ماؤں کا سب سے بڑا مسئلہ ان کی اولاد کے کھانے پینے کی عادتیں ہوتی ہیں۔ اور فی زمانہ سب سے مشکل کام بچوں کو دودھ پینے پر آمادہ کرنا ہے۔ ماں بچوں کو جو کھلانا چاہتی ہیں، بچہ اسی سے اجتناب کرتا ہے اور جو بچے کا من بھاتا ہے اس سے والدین کو سخت چڑ ہوتی ہے۔ بچے … صحت مند غذا کا مطلب نہیں سمجھتے اس لیے جو ان کا دل چاہتا ہے کھاتے ہیں، دل نہیں چاہتا نہیں کھاتے۔
کیا آپ کا بچہ دودھ سے نفرت کرتا ہے؟
بچے کی نشو و نما کے لیے دودھ جز ولاینفک ہے، اسے مکمل غذا بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں وہ تمام اجزاء ہوتے ہیں جو بچے کی نشو ونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور بچے کو دودھ پلانے کے لیے باقاعدہ ایک جنگ کرنا پڑتی ہے کہ وہ مناسب مقدار میں دودھ پی لے۔ اگر بچہ اس معاملے میں نخرے دکھاتا ہے تو اسے دہی اور پنیر سے بنی اشیاء دیں۔ اسے کھیر میں بھی دودھ دیں، دلیہ، کسٹرڈ اور پڈنگ میں بھی دودھ کی طاقت چھپی ہوتی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک کپ کم چکنائی والے یو گرٹ یا پنیر کے ایک ٹکڑنے میں ایک گلاس دودھ جتنا ہی کیلشیم ہوتا ہے۔
سبزیاں صحت کا خزانہ
بہت سے بچے سبزیوں سے بھی نفرت کرتے ہیں اور صرف آلو یا بھنڈی کو ہی زہر مار کرتے ہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ سبزیوں پر انہیں نوڈلز ڈال کر دیں۔ بچے کو اگر سوپ پسند ہے تو سبزیوں کے ساتھ اس کا سوپ بھی تیار رکھیں اور اس سوپ میں سبزیوں کی آمیزش کرتی رہیں۔ بچے کو سبزیوں کی نعمت سے کبھی محروم نہیں رہنے دیجیے۔ یہ بھی ان کی نشوونما میں بہت اہم رول ادا کرتی ہے۔ جس طرح ڈائننگ ٹیبل پر ہر وقت ٹماٹو کچپ کی بوتل پڑی رہتی ہے اسی طرح سبزیوں سے بنے ورائٹی کھانے دستر خوان پر ایستادہ رکھیں۔
فاسٹ فوڈ اچھی عادت نہیں ہے
فرنچ فرائز، برگرز، نوڈلز، رولس اور فرائی اور کٹراہی بچوں کی ڈائیٹ کا مستقل حصہ نہیں ہونے چاہئیں۔ کیونکہ ان غذاؤں میں چربی، نشاشتہ اور نمک بہت زیادہ ہوتا ہے، تین سال سے زائد بچوں کو بھی بالغ بچوں کی طرح چربی میں تین سو گرام کیلوریز سے زیادہ نہیں دینا چاہیے۔
میٹھے جیسا مزہ
بچے چاکلیٹیں، کینڈیز، آئس کریم کھاتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ صرف چینی پھانک رہے ہیں۔ اگر انہیں سرزنش بھی کریں تو وہ چھپ کر کھاتے ہیں؟ اس کالم سے ہم ان والدین کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ بچوں کی اخلاقی تربیت ہی مرکز توجہ نہیں ہونی چاہیے۔ انہیں تعلیم اور ضروریات زندگی مہیا کرنا ہی فرائض میں شامل نہیں ہے بلکہ ان کی غذائی اور نفسیاتی ضروریات کا خیال رکھنا بھی احسن عمل ہے۔ ان کی غذا کی کڑی نگرانی کیجیے کیونکہ بچپن اور لڑکپن میں ان کے شکم میں جانے والی غذا ان کی جوانی میں ان کی شخصیت بناتی ہے۔