عموماً مائیں بچوں کو پیدائش کے چند ماہ بعد ہی کچھ نہ کچھ ٹھوس غذا دینا شروع کردیتی ہیں ،جبکہ طبّی تحقیق واضح کرتی ہے کہ بچے کا جسم چھ ماہ تک ٹھوس غذائیں لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پہلے چھ ماہ کے لئے ماں کا دودھ شیر خوار بچوں کے لیے سب سے بہترین خوراک ہے۔ اس کے بعد بچوں کو ماں کے دودھ کے ساتھ ہلکی پھلکی غذائیں دی جاسکتی ہیں ،تاہم ٹھوس غذا شروع کرانے میں چھ ماہ سے زیادہ کا وقت نہ لیں کیونکہ جیسے جیسے بچے کی عمر بڑھتی ہے وہ نئے ذائقے اور ٹھوس غذا کو قبول نہیں کرپاتا۔وہ اس عمر کے بعد ٹھوس غذا کو چبانے اور نگلنے کو سیکھنے میں مزاحمت کرسکتا ہے۔ جس وقت بچہ بٹھانے پر اپنا سر اچھی طرح اْوپر اْٹھا لے توسمجھ لیں کہ وہ ٹھوس غذا کھانے کے لیے تیار ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ بچے کو اس وقت ٹھوس غذائیں دینا شروع کی جائیں جب وہ خودبخود بیٹھنے لگے۔ یہ وہ عمر ہے جب وہ غذا کو زبان سے باہرکو پھینکنے کا عمل ختم کردیتا ہے۔ ایسے میں اسے تھوڑی سی مقدار میں دودھ میں چاول کا سیریل پکاکر دینا شروع کریں۔ اگر باوجود کوشش کے بچے کی زبان کھانے کو باہر نکال دیتی ہے تو آپ کو چاہئے کہ ٹھوس غذائیں دینے کے لیے مزید انتظار کریں۔ اپنے بچے کو اس وقت کھانا کھلائیں جب وہ خوش ہو۔یاد رکھیں کہ تھکے ہوئے بچے کے مزاج میں چڑچڑاپن ہوتا ہے اس لیے وہ کھانے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتا۔ابتدائی طور پر بچے کو چوتھائی چائے کا چمچہ کھانا دیں، چمچ اس کے ہونٹوں پر رکھیںاور پھر اس کا ردّعمل دیکھیں۔اگر بچہ مزید کھانے کے لیے منہ کھولتاہے تو اگلا لقمہ اس کے منہ میں ڈالیں بصورت دیگر زبردستی نہ کرنا ہی بہتر ہے۔
بچہ کھانا ‘کھانے کے عمل کے آغاز میں دن بھر میں محض چند چمچوں کے مساوی ہی خوراک لے گا۔ اسے تھوڑا سا دودھ میں پکاچاول کا سیرین یا ماں کا دودھ دینے سے آغاز کریں تا کہ اس کی بھوک بڑھے اور وہ اپنے نئے تجربے میں بے صبرا پن ظاہر نہ کرے۔ پہلے چند دنوں میں صرف ایک مرتبہ ٹھوس غذا دیں۔جب بچہ اس میں ماہر ہو جائے تو دوسرا کھانا کھلائیں، کچھ دنوں بعد تیسرا کھانا دیں۔اگر بچہ ضدی ہورہا ہے ، سرپھیر رہا ہے،منہ کو بند کررہا ہے،کھانا اْگل رہا ہے یا ارد گرد گراتا ہے تو یہ اس کے پیٹ کے بھر جانے کا اشارہ ہے۔چھ ماہ کی عمر کے لگ بھگ بچے کو دن میں ایک مرتبہ فولاد ملا بے بی سیریل جو چاول،جو یا جو کی مختلف اقسام میں سے تیار ہوتا ہے،سیریل چھوٹے چھلکوں کی صورت میں ملتا ہے۔ اسے ماں کے دودھ یا فارمولا میں ملاکر دیا جاسکتا ہے۔بکرے اور مرغی کا گوشت ، انڈے کی سخت مگر کچلی ہوئی زردی،اچھی طرح پکی ہوئی پھلیاں،دالیں اورکابلی چنے، سبزیوں کا گو دا جیسے مٹر، حلوہ کدو، شکر قندی،گاجر، گوبھی، بروکلی یا سبز پھلیاں۔ قبل اس کے کہ آپ کا بچہ میٹھے پھل کے ذائقے کا عادی ہو اْسے سبزیوں سے متعارف کرانا عقلمندی ہوگی۔ بچے ہری سبزیوں جیسے بروکلی یا سبز پھلیوں کی نسبت پیلی سبزیاں شکرقندی ،آلو یا کدو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اپنے بچے کو بغیر مکھن اور نمک کی سبزی کی عادت ڈالیں۔
جب بچہ سبزیوں کو بطور خوراک میں لینا قبول کرلے تو اسے پھلوں کی جانب مائل کریں۔ اس کے لیے اچھی طرح سے کچلا ہوا کیلا یا سیب کی چٹنی ایک بہترین انتخاب ہوگا۔اس دوران بچے کو پھلوں سے ملا ہوا سیریل بھی شروع کر ایا جاسکتا ہے۔بچوں کو ایک ،ایک کرکے نئے کھانے متعارف کرائیں۔ نیا کھانا متعارف کرانے میں کچھ وقت لیں اور ناموافق ردّعمل کا جائزہ لیں جیسے اسہال،قے یا سرخ نشان۔اگر ایسا ہے تو آپ کو نہایت آسانی سے علم ہوسکتا ہے کہ آپ کے بچے کو کس کھانے سے الرجی ہے۔lll