ایک بیٹی کو اچھی تربیت کسی بھی ماں کے لیے یقینا کڑے امتحان سے کم نہیں۔ اکثر خواتین اس اہم محاذ پر خود کو لاچار سمجھتی ہیں۔ لیکن ایسا تمام عورتوں کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اگرچہ لڑکوں کی تربیت بھی کچھ آسان کام نہیں لیکن لڑکیوں کا معاملہ زیادہ حساس اور توجہ طلب ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ میں ہونے والی تحقیق میں لڑکیوں کی بہترین تربیت اور پرورش کے معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی تو ’’ماہرین نے لڑکیوں کو کامیاب عورت کے روپ میں ڈھالنے کے لیے ماحول کو بنیادی اور اہم قرار دیا۔‘‘
اگر لڑکیوں کو بچپن سے ہی گھر کا ماحول آرام دہ، پرسکون اور صاف ستھرا نہیں ملتا تو ان کی تعلیم و تربیت میں کہیں نہ کہیں کوئی کمی ضرور رہ جاتی ہے جو انھیں ایک کامیاب عورت بننے کے عمل میں رکاوٹ کا باعث ہوسکتی ہے۔ نیز ناکام، سست اور زندگی کو بوجھ تصور کرنے والی خواتین کی بیٹیاں بھی ناکام زندگی ہی گزارتی ہیں۔
ماہرین نے آج کل کی ماؤں کو اپنی بیٹیوں کو کامیاب عورت بنانے کے کچھ گُر بتائے ہیں۔ آپ بھی ان کو پڑھیں، عمل کریں اور اپنی بیٹیوں کو یہ کارآمد گر سکھائیں:
٭ بیٹیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کی راہ ہموار کریں، ان کی حوصلہ افزائی کریں، آپ خود نہ پڑھ سکی ہوں تب بھی انہیں اعلیٰ سطح تک تعلیم ضرور دلائیں۔
٭ بیٹیاں کسی معاملے میں دباؤ کا شکار ہیں تو مداخلت نہ کریں، بلکہ انہیں حالات سے لڑنے دیں، اس سے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوگی۔
٭ اپنی بیٹی میں مسائل کو حل کرنے کی سمجھ بوجھ پیدا کریں۔
٭ بیٹیوں کو ریاضی اور سائنس جیسے مشکل مضامین سیکھنے میں مدد کریں۔ زبردستی ڈاکٹر یا انجینئر بنانے کی کوشش نہ کریں اور اپنی مرضی ہرگز مسلط نہ کریں۔
٭ بیٹیوں کو غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں، سماجی خدمت اور اجتماعات میں شرکت کے ساتھ ساتھ اچھے با مقاصد کھیلوں کے حوالے سے دلچسپی ضرور پیدا کریں۔
٭ اگر آپ کی بیٹی اکلوتی ہو تو اس کو احساس دلائیں کہ تنہائی بری چیز نہیں ہے، بلکہ اس سے انسان بہت کچھ سیکھتا ہے۔
٭ بیٹیوں کے ساتھ ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کا رویہ اختیار کرنے کی بجائے ان کے ساتھ بہتر خوشگوار اور دوستانہ تعلقات استوار کریں۔
٭ اگر آپ کی ذات بذات خود کسی شعبے میں کامیابی سے ہمکنار ہے تو اپنی شخصیت ضرور بیٹی کے سامنے رکھیں۔
٭ بیٹیوں کی تربیت کریں کہ آپ نے بے پناہ دباؤ کے باوجود کس طرح حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
٭ بیٹیوں کو سمجھائیںکہ زندگی کے ہر چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں اور زندگی کو اس طرح گزاریں کہ دوسروں کے لیے کچھ کر گزرنے کی خواہش ضرور ہو۔
٭ کوشش کریں کہ پڑھائی کے علاوہ ان کے کچھ اوقات گھریلو کام کاج کے لیے بھی مقرر ہوں۔ تربیت اس انداز سے کریں کہ انہیں کام کرنے میں کوئی عیب محسوس نہ ہو۔
٭ بیٹیوں کی زندگی میں نشیب و فراز کے مراحل یقینا آتے ہیں، انہیں بتائیں کہ ہر معاملے میں مستقل مزاجی ہی مسائل کا بہترین حل ہے۔ انہیں زیادہ سے زیادہ حقیقت پسند بنائیں۔
٭اخلاق و کردار اور دین کی قیمت پر بڑی سے بڑی کامیابی کو بھی حقیر تصور کرنے کا نظریہ ان کے اندر پیدا کردیں۔
اگر آپ ان میں سے اکثر باتوں پر عمل نہیں کرتیں تو آج سے ہی اس کا آغاز کریں اور اپنی بیٹی کی آنے والی زندگی کو کامیابی سے ہمکنارکروانے میں اہم کردار ادا کریں۔ ——