ہندوستان میں زمانہ قدیم سے ہی بچوں کی مالش کی روایت رہی ہے۔ ولادت کے ساتھ ہی بچے کی خوراک اور ملبوسات وغیرہ کے ساتھ مالش کو بھی کافی اہمیت دی جاتی ہے۔ نوزائیدہ بچوں میں کلیزنگ مساج کے طور پر تیل اور ہلدی ملائے ہوئے آٹے کا بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے جو گاؤں میں اب بھی رائج ہے۔ ولادت سے لے کر ۶ دنوں تک غسل سے قبل یہ عمل کیا جاتا ہے۔ مالش کا یہ طریقہ نوزائیدہ بچے کے جسم میں موجود زہریلے اجزاء کو باہر کردیتا ہے۔ یہ خون کی دوران اور ہاضمہ کو بھی درست بناتا ہے۔ ولادت کے دن سے بچے کی مالش شروع ہوجاتی ہے جو تین ہفتوں تک جاری رہتی ہے۔
جب بچہ ایک ماہ کا ہوجائے تو ہاتھوں سے مالش شروع کی جاتی ہے۔ اس عرصے میں نوزائیدہ کا بدن قدرے مضبوط ہوجاتا ہے ۔ یہ عمل تین ماہ تک جاری رہتا ہے جس میں بچے کے ہاتھ پاؤں، گلا،سینہ اور پشت وغیرہ کی مالش کی جاتی ہے تاکہ جسم کے سبھی اعضاء میں توانائی آسکے۔ مالش کا یہ سلسلہ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے۔ یہ عمل اس وقت تک انجام دیا جاتا ہے جب تک وہ اپنے جسم کا وزن اٹھانے کا اہل نہیں بن جاتا۔ اس کے بعد بھی بعض خواتین اپنی سہولت کے لحاظ سے مالش کرتی رہتی ہیں۔
فوائد
۱- مالش سے بچے کی جسمانی و ذہنی نشوونما ہوتی ہے۔
۲- یہ تناؤ کا سبب بننے والے ہارمون کو کم کرتی ہے۔
۳- ماں اور اولاد کے درمیان جذباتی وابستگی پیدا کرتی ہے۔
۴- اگر مالش صحیح طریقے سے کی جائے اور بچے کی پسندو ناپسند کا خیال رکھا جائے تو بچے کے لیے بہترین تفریح بھی ہوتی ہے۔
۵- اس سے امراض سے دفاع کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
۶- اس سے گیس، بدہضمی وغیرہ کے مسائل ختم ہوجاتے ہیں۔
۷- اس سے بچے کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے اور تحفظ کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
۸- اگر بچے میں چڑ چڑاپن نظر آئے تو بہترین مالش سے یہ الجھن بھی ختم ہوسکتی ہے۔
۹- اس سے بچے کو خاصی راحت ملتی ہے
دھیان رکھنے کی باتیں
۱- بچے کی مالش سے قبل ہاتھوں کو اچھی طرح دھولیں تاکہ جراثیم کی رسائی بچے تک نہ ہو۔
۲- اپنے ہاتھوں پر بے بی کریم یا تیل لگائیں تاکہ یہ نرم اور چکنے ہوجائیں اور اس کا لمس بچے کو راحت دے۔
۳- مالش کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ تیل اس کے کان، ناک اور اعضائے رئیسہ پر نہ لگائیں۔ یہ کسی بیماری یا پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
۴- مالش سے قبل ناخون تراش لیں ، انگوٹھی اور گھڑی بھی اتارلیں تاکہ بچے کی نازک جلد پر کوئی خراش نہ پڑے۔
۵- اگر سردیوں کا موسم ہو تو تیل کو تھوڑا گرم کرلیں تاکہ بچے کو گرمی کا احساس ہو۔
۶- مالش کرنے کے دوران نہ تو ہاتھ کادباؤ سخت ہو اور نہ ہی نرم۔
۷- یہ مالش روزانہ دوبار کریں۔ صبح غسل کرانے سے قبل اور رات کو سونے سے پہلے۔ رات کی مالش کا یہ فائدہ رہتا ہے کہ جلد رات بھر میں تیل جذب کرلیتی ہے اور صبح کی مالش کے بعد اسے نہلادیا جاتا ہے۔
۸- ۴ ماہ سے کم عمرکے بچے کے لیے ۱۰ منٹ تک مالش کرنا کافی ہے۔ اس کے بعد ۲۰ منٹ بچے کی عمر کے ساتھ اضافے کاخیال کرتے ہوئے مقرر کریں۔
۹- مالش سے دس منٹ قبل اور دس منٹ بعد تک اسے دودھ ہرگز نہ پلائیں، اس سے بچے کو قے ہوجائے گی اور دودھ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
۱۰- بچے کے سر کے درمیان والے حصے کی مالش کبھی نہ کریں۔
۱۱- اگر ماں کے علاوہ باپ کو بھی فرصت ہو تو وہ بھی اس عمل کو انجام دے۔ اس سے دونوں میں انسیت بڑھے گی۔