تجارت کی اخلاقیات

مولانا جلیل احسن ندویؒ

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَحِلُّ لِاَحَـدٍ اَنْ یَّبِیْعَ شَیْئـًا اِلاَّ بَیَّنَ مَا فِیْہِ، وَ لاَ یَحِلُّ لِاَحَدٍ یَعْلَمُ ذٰلِکَ اِلاَّ بَیَّنَہٗ۔ (المنتقٰی، واثلہؓ)

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں جائز ہے کسی تاجر کے لیے کہ وہ کوئی چیز بیچے مگر یہ کہ جو کچھ اس کے اندر عیب ہے اسے بیان کردے اور نہیں جائز ہے کسی کے لیے جو اِس عیب کو جانتا ہو مگر یہ کہ یہ عیب خریدار کو بتا دے۔

تشریح: تاجر کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ گاہک سے اپنے مال کا عیب چھپائے، اسی طرح مال خریدتے وقت کوئی ایسا شخص موجود ہے جو عیب سے واقف ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ خریدار کے سامنے عیب رکھ دے، خلاصہ یہ کہ مسلمان تاجر پر حرام ہے کہ خریدار کو دھوکا دے۔ نبیؐ ایک غلہ کے تاجر کے پاس پہنچے اور غلہ کے اندر اپنا ہاتھ ڈالا تو معلوم ہوا کہ اندر کا حصہ پانی سے تر تھا، آپؐ نے پوچھا یہ کیا؟ اس نے جواب دیا حضور بارش سے یہ بھیگ گیا ہے، آپؐ نے فرمایا پھر اسے اوپر کیوں نہ رکھا؟ اس کے بعد آپؐ نے فرمایا: ’’جو لوگ ہم کو دھوکا دیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔‘‘(مشکوٰۃ)lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146