آج کل تھکن کی شکایت بہت عام ہے۔ خواتین اور مرد دونوں ہی تھکن کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن فکر طلب بات یہ ہے کہ عموماً اس کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہیں کہ ہر وقت رہنے والی تھکن کسی اندرونی کمزوری یا بیماری کی نشاندہی کرتی ہے اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو آپ بیٹھے بٹھائے بہت سی بیماریوں کو دعوت دے سکتے ہیں۔
وجوہات
تھکن کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ لیکن ڈاکٹروں کی رائے میں انیمیا یعنی خون کی کمی، بے خوابی، خون میں شکرکی کمی، اور ذہنی دباؤ یا ڈپریشن اس کی اہم وجوہات ہیں ان میں سب سے اہم اور مہلک خون کی کمی ہے۔ خون کی مستقل کمی سے تھکن کے ساتھ ساتھ جسمانی کمزوری ہوجاتی ہے۔ مریض کی رنگت زرد پڑجاتی ہے، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑجاتے ہیں۔ کسی کام میں دل نہیں لگتا اور مریض اعصابی تناؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔
بعض صورتوں میں تو مریض کھڑے کھڑے ہی تھک جاتا ہے۔ یہ انتہائی صورتحال ہے اور ایسے مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ تھکن کی خواہ کوئی بھی وجہ ہو اس کا علاج ممکن ہے اور دوا سے زیادہ غذاؤں میں ردو بدل مریض کے صحت یاب ہونے میں زیادہ مدد دیتی ہے۔ اگر تھکن کی وجہ انیمیا، خون کی کمی ہے تو اس کا جائزہ لینا ہوگا۔ انیمیا کس قسم سے تعلق رکھتا ہے مثلاً کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو اکثر Iron Deficiency Anemia کی شکات ہوتی ہے، جس کا سبب کھانے میں فولاد کی کمی بتایا جاتا ہے۔
اس بیماری میں مریض کو فولاد والی غذائیں زیادہ کھانے کو کہا جاتا ہے مثلاً کلیجی، پالک، چقندر، آم، چیری، ہری سبزیاں، انڈے، مچھلی وغیرہ۔ انیمیا پر قابو پاتے ہی تھکن کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ انیمیا جسم کے اندر خون بنانے والے اعضاء کی خرابی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس طرح یہ کسی خطرناک بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
متوازن غذا کی کمی بھی تھکن کا سبب بنتی ہے۔ ہمارے یہاں ابھی بھی لوگوں میں متوازن غذا کے استعمال کا رجحان عام نہیں ہوا ہے۔ عموماً لوگ پسندیدہ غذاؤں کو کھانا پسند کرتے ہیں۔ اب یہ ان کے موڈ پر منحصر ہے کہ کس وقت ان کا کیا کھانے کو دل چاہ رہا ہے۔ بہت سے لوگ چند غذاؤں کو منتخب کرلیتے ہیں پھر ان کو ہی کھاتے چلے جاتے ہیں یہ ایک غلط رجحان ہے۔
چند مخصوص غذاؤں کے استعمال سے جسم میںکسی چیز کی کمی یا زیادتی واقع ہوجاتی ہے جو نہ صرف تھکن بلکہ دیگر بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہے۔ متوازن غذا میں تازہ پھل اور سبزیاں دودھ یا دودھ سے بنی اشیا ، گوشت، انڈے اور اناج شامل ہیں۔ ان تمام چیزوں کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔ اس طرح جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوتی رہتی ہیں۔ جہاں ہمارے جسم کو آئرن پروٹین او رکاربوہائیڈریٹ کی ضرورت ہے، وہیں تمام وٹامنز کی بھی ضرورت ہے اور وٹامنز کے حصول کااہم ذریعہ پھل اور سبزیاں ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق کاربوہائیڈریٹ کی کمی سے مزاج میں چڑچڑاپن اور غصہ پیدا ہوتا ہے مزاج کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے روٹی اور کلیجی کا زیادہ استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
تھکن کا ایک اہم سبب ذہنی دباؤ بھی ہے۔ کسی بھی قسم کی فکر، اندیشہ، منفی سوچ اور مایوسی بھی تھکن کا سبب بنتی ہے۔ جب دماغ پر تناؤ اور کھنچاؤ بڑھتا ہے تو دماغ اپنا بوجھ جسم پر ڈال دیتا ہے۔ اس لیے پریشانیوں سے دور رہیے اور دماغ کو ہلکا رکھیے۔ نیند کی کمی اور زیادتی بھی تھکن کا سبب ہوتی ہے۔ آپ نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جو سوسو کر تھک جاتے ہیں، اتنا سوتے ہیں کہ ان کے جسم میں درد رہنے لگتا ہے جو لوگ رات کی ڈیوٹی کرتے ہیں اور دن کو سوتے ہیں ان کی نیند کا دورانیہ الٹ جاتا ہے اور نیند پوری نہیں ہوتی وہ بھی تھکن کا شکار ہوتے ہیں۔
تھکن کا علاج
آپ غذا کے ذریعہ تھکن پر قابو پاسکتے ہیں۔ ومامن B3, B2, B1، وٹامن C، میگنیشیم، پوٹاشیم او رکیلشیم تھکن کے دشمن ہیں۔ یہ وٹامنز اور معدنیات ہمیں پھلوں سے وافر مقدار میں حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ آلو، ہری سبزیاں اور دودھ اور گریا ں بھی ان کے حصول کے بہترین ذرائع ہیں۔ کیلا اور آم تھکن پر فوری قابو پانے کے لیے اپنی مثال آپ ہیں۔
٭ مندرجہ ذیل غذاؤں کو بدل بدل کر اپنی روزانہ خوراک میں شامل رکھئے۔
٭ چقندر، گاجر، پالک، کشمش، تربوز، فالسہ، شہد، میوہ جات، چیری، انڈے، مچھلی، کلیجی، کھجور، سیب، ٹماٹر۔
٭ کام کے دوران سبز چائے کا ایک بار استعمال ضرور کیجیے۔ جڑی بوٹیوں والی چائے قوت و توانائی اور ارتکاز توجہ میں اضافہ کرتی ہے۔
٭ توانائی بحال کرنے والا مینگو شیک: فوری طور پر تھکن اتارنے اورتوانائی بحال کرنے کے لیے دو کیلے، ایک آم، آدھا کپ دہی، دو چائے کے چمچے شہد کو تھوڑی برف یا ٹھنڈے پانی کے ساتھ بلینڈ کرکے شیک بنالیجیے۔ اس مینگو شیک کو پینے کے بعد د س منٹ کے اندر آپ اپنے آپ کو تازہ دم محسوس کریں گے۔
مساج
سر اور چہرے کا مساج تھکن دور کرکے سکون پہنچاتا ہے۔ نرم ہاتھوں سے سر کا مساج کیجیے۔ اس کے لیے بادام یا خشخاش کا تیل مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ دونوں تیل دل و دماغ کو ٹھنڈک اور سکون پہنچاتے ہیں۔ سونے سے پہلے خشخاش کے تیل کی مالش کیجیے۔ مندرجہ بالا تمام یا تین چار اشیاء کو پانی میں ملا لیجیے۔ ہفتے میں دو تین بار ہربل باتھ لیجیے۔ چند ہی دنوں میں آپ نمایاں تبدیلی محسوس کریں گے۔ اس غسل سے نہ صرف چستی آتی ہے بلکہ بال بھی ملائم اور چمکدار ہوتے ہیں۔
ورزش
چست رہنے کے لیے کسی بھی قسم کی ورزش کو اپنی زندگی کے معمولات میں شامل کرلیجیے۔ سانس کی مشقیں، یوگا، پیراکی، چہل قدمی، یہ تمام ورزشیں پٹھوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہیں، لیکن کھیل کود میں حصہ لینا بھی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے مفید ہے۔ ٹینشن کے مریض روزانہ ۱۵ منٹ واک کریں۔
حرکت پذیر طرزِ زندگی
آخری اور اہم بات یہ ہے کہ ایک چلتا پھرتا اور جاندار طرزِ زندگی اپنائیے صبح جلدی بیدار ہونے اور رات کو جلدی سونے کی عادت ڈالیے۔ بھر پور ناشتہ کیجیے کام اور آرام میں توازن رکھئے۔ آپ کے معمولات میں ذہنی اور جسمانی دونو ںمصروفیات شامل ہونی چاہئیں۔ دوڑیں بھاگیں کام سے نہ گھبرائیں۔ یاد رکھیں حرکت میں ہی برکت ہے۔ اور زندگی کی تمام خوشیاں اچھی صحت میں ہی مضمر ہیں۔