تین مہمان

ڈاکٹر جاوید کامٹوی

کسی بستی میں ایک عورت آباد ی سے ذرا دور ایک جھونپڑے میں رہا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ اس کا شوہر کسی کام سے شہر گیا ہوا تھا، اس نے گھر کے سامنے کچھ آہٹ سنی تو باہر آئی۔ دیکھا کہ تین عمر رسیدہ اشخاص اس کے عین دروازے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ اس کے لیے اجنبی تھے وہ عورت رحم دل تھی اس نے کہا: ’’میں آپ لوگوں کو نہیں جانتی مگر صورت سے آپ سب تھکے اور بھوکے پیاسے نظر آتے ہیں، اندر آجائیں اور کچھ کھا پی لیں۔‘‘

انھوں نے سوال کیا: ’’کیا تمہارا شوہر گھر میں موجود ہے؟‘‘

’’نہیں وہ باہر گئے ہیں۔‘‘ عورت نے جواب دیا۔

’’تب ہم اندر نہیں آسکتے۔‘‘ ان تینوں نے جواب دیا۔ شام میں جب اس کا شوہر آیا تو اس نے سارا ماجرا بیان کردیا ، اس نے اپنی بیوی سے کہا: ’’ٹھیک ہے، جاؤ انھیں اندر لے آؤ۔‘‘

عورت نے جاکر انہیں مدعو کیا۔ انھوں نے دریافت کیا: ’’ہم تینوں ایک ساتھ گھر میں نہیں جاتے، تم کس کو پہلے بلانا چاہتی ہو؟‘‘

’’وہ بھلا کیوں؟‘‘ عورت نے سوال کیا۔

اس پر ایک بوڑھے نے جواب دیا: ’’ان کا نام دولت ہے اور دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہرت ہے اور میں محبت ہوں۔ اب اندر جاؤ اور اپنے گھر والوں سے پوچھو کہ وہ تینوں میں سے کس کو گھر میں پہلے بلانا چاہتے ہیں؟ ‘‘ گھر میں آکر اس نے اس عجیب پیش کش کا اظہار اپنے شوہر کے سامنے کیا۔

صاحبِ مکان کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔ اندھے کو دو آنکھوں سے بڑھ کر اور کیا چاہیے۔ وہ دن رات محنت مزدوری کرکے تھک چکا تھا، مگر غریبی تھی کہ ہٹنے کا نام ہی نہیں لیتی تھی۔ وہ اس سنہری موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا تھا۔ فوراً بیوی کو حکم دینے لگا:’’جاؤ، دولت کو گھر میں پہلے آنے کو کہو تاکہ ہمارے سارے دلدر دور ہوجائیں۔‘‘

مگر اس کی بیوی کو یہ تجویزپسند نہیں آئی۔ اس کی رائے تھی کہ ’’شہرت‘‘ سے پہلے آنے کو کہا جائے۔ دوسرے کمرے میں ان کی بہو نے جب سنا تو جھپٹ کر اندر آئی اور اس نے مشورہ دیا کہ پہلے ’’محبت‘‘ کو گھر میں بلایا جائے ہمارا گھر محبت اور خوشیوں سے بھر جائے گا۔ اس کے سسر کو یہ تجویز بالکل پسند نہیں آئی۰ وہ تو راتوں رات مالا مال ہونے کے خواب دیکھ رہا تھا۔ ادھر بیوی کو بھی برا لگا کہ اس کی اتنی اچھی تجویز کو نامنظور کردیا گیا۔ جب میاں بیوی دونوں کے مشورے ناقابل قبول طے پائے تو اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ بہو کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے پہلے ’’محبت‘‘ کو گھر میں آنے کی دعوت دی جائے۔ چنانچہ گھر کی مالکن آئی اور باہر آکر اس نے ان تینوں کو مخاطب کیا کہ ان میں سے سب سے پہلے ’’محبت‘‘ کو اس گھر میں مدعو کیا جاتا ہے۔ اس کا اس گھر میں استقبال ہے۔

یہ سنتے ہی ایک بوڑھا اٹھا اور دھیرے دھیرے چلنا شروع کیا۔ اتنے میں دوسرے دونوں بڑھاپے کے باعث انھوں نے ٹھیک سے سنا نہیں عورت بدبدائی اور زوردار آواز میں بولی: ’’ہم نے صرف محبت کو مدعو کیا ہے، آپ دونوں کیوں آرہے ہیں؟‘‘ تینوں نے ایک زبان ہوکر کہا: ’’اگر تم نے شہرت یا دولت کو اندر بلوایا ہوتا تو ہم باہر ہی رہ جاتے، لیکن چونکہ تم نے محبت کو گلے لگایا اور پسند کیا ہے اس لیے ہم بھی اس کے ساتھ آرہے ہیں۔‘‘

اور یہ ہمارا اصول ہے کہ جہاں بھی محبت اور آپسی اخوت ہوتی ہے شہرت اور دولت بھی اسی کے ساتھ پہنچ جاتی ہے۔

نتیجہ ’’محبت فاتحِ عالم‘‘۔ ——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں