جادو کرنا گناہِ کبیرہ ہے، بلکہ جادو کرنے والا دائرئہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے: ’’اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے جو شیاطین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے۔‘‘ (البقرۃ:۱۰۲) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بتادیا ہے کہ شیطان ہی لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اوریہ کفریہ عمل ہے۔ جو فرشتے آسمان سے اتارے گئے تھے، انھوں نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ جادو کرنا یا سیکھنا کفریہ عمل ہے۔ نیز یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جادو سیکھنے والے جو کچھ سیکھتے ہیں وہ ان کے لیے نقصان دہ ہے، فائدہ مند نہیں، اور ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں اجروثواب کاکوئی حصہ نہیں۔ نیز فرمایا: جادو گر میاں بیوی میں جدائی ڈالتے ہیں،مگر وہ اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ جادو کفر، گمراہی اور دینِ اسلام سے روگردانی کے مترادف ہے۔ اگرچہ ایسا کرنے والا اسلام کا دعوے دار ہو۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’سات مہلک ترین گناہوں سے بچو جن میں سے پہلا شرک اور دوسرا جادو ہے۔‘‘ شرک کی طرح جادو بھی مہلک ہے۔ اس لیے کہ جادوگر شیطان کی پوجا کے ذریعے ہی کامیاب ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ شیطان سے استعانت اور مدد طلب کرتے ہیں۔ شیطان کے نام پر نذرونیازاور جانور ذبح کرتے ہیں۔ حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ جس نے دھاگوں سے گرہیں لگائیں اور ان میں پھونکیں ماریں، تو گویا اس نے جادو کیا اور جادو شرک کے مترادف ہے اور جس نے گردن میںتعویذ وغیرہ لٹکائے وہ ان کے حوالے کردیا جائے گا (یعنی پھر اللہ کی حفاظت اس سے اٹھ جائے گی۔) النفاثات فی العقد(الفلق: ۱۱۳) سے مفسرین نے جادوگرنیاں مراد لی ہیں، جو شرکیہ الفاظ پڑھ کر پھونک مارتی ہیں اور لوگوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے شیطانوں سے مدد مانگتی ہیں۔
شریعت کی رو سے اسلامی مملکت میں جادوگر کو سزائے موت دی جاتی ہے، اس لیے کہ اس کا جادو اسلامی معاشرے کے لیے سخت مضر ہے۔ حضرت عمرؓ سے ایسا ہی منقول ہے۔ لہٰذا نجومیوں اور کاہنوں کی طرح جادوگروں کے پاس بھی جانا، ان سے قسمت کا حال پوچھنا اور ان کی بات پر یقین کرنا جائز نہیں۔
جہاں تک جادو کے علاج کا تعلق ہے تو وہ شرعی طور پر ثابت شدہ دعاؤں اور دواؤں کے ذریعے ہونا چاہیے۔ جس پر جادو ہوا ہو، اس پر سورہ فاتحہ، آیت الکرسی، نیز سورہ اعراف، سورہ یونس اور سورہ طٰہٰ کی جادو والی آیات، اور سورۃ کافرون، سورۃ اخلاص، سورۃ علق اور سورہ الناس پڑھ کر دم کرنا چاہیے۔ یہ آخری تین سورتیں تین تین مرتبہ پڑھنی چاہئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دو دعائیں بھی تین تین مرتبہ پڑھ کر دم کرنا چاہیے:
اللّٰہم رب الناس اذہب الباس واشف انت الشافی لاشفاء، الا شفاؤک شفاء لا یغادر سقما۔
اور وہ دعا اور جھاڑ پھونک جو حضرت جبرئیلؑ نے آنحضورﷺ کے لیے کی تھی:
بسم اللّٰہ ارقیک من کل شیٔ یوذیک، ومن شر کل نفس او عین حاسد، اللّٰہ یشفیک، بسم اللّٰہ ارقیک۔
اس علاج سے ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔ علاج میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ دھاگے اور تعویذ گنڈے وغیرہ تلف کردیے جائیں، جن کے بارے میں یہ گمان ہو کہ ان سے جادو کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جس پر جادو کیا گیا ہو، اسے شرعی طور پر ثابت شدہ جھاڑ پھونک کرنے اور اوراد ووظائف پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر فجر اور مغرب کی نماز کے بعد تین تین مرتبہ آخری تین سورتیں اور یہ دعا اعوذ بکلمات اللّٰہ التامۃ من شر ما خلق۔پڑھنی چاہیے۔ نیز ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت آیۃ الکرسی ضرور پڑھنی چاہیے۔ صبح وشام تین تین باربسم اللّٰہ الذی لا یضر مع اسمہ شیٔ فی الارض ولا فی السماء وہو السمیع العلیم۔ پڑھنے کو معمول بنالینا چاہیے۔ پھر اللہ کے ساتھ حسنِ ظن رکھنا چاہیے اور یہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ اسباب پیدا کرنے والی اسی کی ذات ہے اور وہ جب چاہے گا بیمار کو شفا دے گا۔ یہ دعائیں اور تعویذ تو اسباب ہیں۔ شافی، اللہ کی ذات ہے۔ وہ چاہے تو ان اسباب میں فوری تاثیر فرمادے۔ اس کے ہر کام میں حکمت ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ کسی نیک آدمی سے جو قرآن و سنت کے مطابق مسنون دم کرتا ہو، اس سے دم کرانا بھی جائز ہے۔ بعض اوقات آدمی بیمار ہوجاتا ہے، اسے کوئی اندرونی ذہنی بیماری لاحق ہوتی ہے لیکن لوگ وہم سے اسے جادو کا اثر یا جنات کا اثر سمجھ لیتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اسی قسم کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
——