آج کل ڈینگی مچھر سے تو ہر کوئی پریشان اور خوف زدہ ہے ہی مگر عام مچھر بھی کچھ کم پریشانی میں مبتلا نہیں کرتے۔ ملیریا کی بیماری تو خاص انہی کی مرہون منت ہے۔ موسم سرما ہو یا گرما نہ ان کو چین ہے اور نہ ہم کو آرام ہے، مگر تازہ ترین سائنسی تحقیق نے تو حاملہ خواتین کو خاص طور پر ہشیار رہنے کی تاکید کی ہے۔ برطانوی محکمہ صحت برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن اور واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سمیت تحقیقی اداروں کے ماہرین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ مچھروں کا پرکشش ہدف حاملہ خواتین ہوتی ہیں۔ دیگر عام خواتین کی نسبت مچھروں کی توجہ کا مرکز حاملہ مائیں کیوں ہوتی ہیں، اس کے لیے انھوں نے تجربہ کیا۔
تجربے کے لیے مچھروں کی آماج گاہ کے آس پاس دو قسم کی خواتین کو رکھا گیا۔ ایک وہ خواتین جو امید سے تھیں اور دوسری وہ جو نہیں تھیں۔ مچھر عام خواتین کے برعکس حاملہ خواتین پر لگ بھگ دو گھنٹے تک منڈلاتے رہے اور ان کی تعداد بھی زیادہ تھی۔ ان خواتین کا جب ٹیسٹ کیا گیا تو عام خواتین کے برعکس حاملہ خواتین ملیریا کا زیادہ شکار ہوئیں۔ ملیریا میں مبتلا ان حاملہ ماؤں میں ملیریا کے باعث اسقاط حمل ہوتا ہے اور مزید بچوں کی پیدائش ہوتی ہی نہیں۔ اگر ایسی حاملہ ماؤں کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی تو بچوں کا وزن کم تھا۔ دوسرے ٹیسٹ میں کچھ حاملہ ماؤں کو مچھر دانی میں سلایا گیا اور کچھ کو بغیر مچھر دانی کے، جب ان کا نتیجہ جانچا گیا تو پتا چلا کہ جو خواتین مچھر دانیوں کے بغیر سو رہی تھیں وہ مچھروں کی خوراک زیادہ بنیں اور اس کا سبب بھی ان کا حاملہ ہونا ہی تھا۔ ان کے پیٹ میں پرورش پانے والا بچہ جوں جوں بڑھتا جاتا ہے، ویسے ویسے حاملہ مائیں تیزی سے سانس لیتی ہیں۔ ان میں بعض ایسے کیمیائی اجزا ہوتے ہیں جن کے ذریعے مچھر اپنی پسندیدہ پوشیدہ خوش بو کا پتا لگا لیتے ہیں اور حاملہ خواتین پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ مچھروں کا حاملہ خواتین کے گرد منڈلانے کا ایک سبب دوران حمل ان کے جسم کا بڑھنے والا درجہ حرارت بھی ہوتا ہے، جس کے باعث مچھر ان کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں۔
اگر آپ یا آپ کے گھر میں کوئی امید سے ہے تو مچھروں سے دور رہیں اور مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے پوری آستین کی قمیص پہنیں، مچھر بھگانے کے لیے گھر میں نیم کے خشک پتوں کی دھونی دیں۔
سنگترے کے چھلکے دھوپ میں سکھالیں اور گرم کوئلوں پر ڈالیں تو مچھر ان کی خوش بو سے بھاگیں گے اور کمرہ بھی خوش بو سے مہک جائے گا۔
کمرے میں گندھک یا کلونجی جلا کر دھواں دینے سے بھی مچھر مر جاتے ہیں۔ کاربولک ایسڈ ۳۵ اونس کو آٹھ اونس پانی میں ملا کر بدن اور کپڑوں پر چھڑکنے سے مچھر پاس نہیں آتے۔ حاملہ ماؤں کو مچھروں سے ہی نہیں بلکہ موبائل فون سے بھی بچنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’موبائل‘‘ حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ موبائل فون کی تاب کاری حاملہ خواتین کے لیے خطرہ ہے۔ ویسے بھی موبائل کو زیادہ دیر تک جسم کے ساتھ لگا کر رکھنا اور خصوصا دل و جگر کے مقام (قمیص یا کوٹ کی جیب میں) رکھنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ موبائل فون کو قمیص یا کوٹ کی جیب میں یا کمر سے لگا کر نہ رکھیں، یہی نہیں بلکہ بند جگہوں، تاریک کمروں اور زیر زمین جگہوں پر بھی موبائل استعمال نہ کریں۔ لہٰذا قبل اس کے اس کے مضمرات سے سامنا ہو کیوں نہ ہم احتیاط برتیں۔ آخر آپ نوماہ دن رات تکلیف اٹھا رہی ہیں تو اس کا پھل بھی ملنا چاہیے۔lll