جب کسی کے یہاں جائیں

خورشید فرزانہ ورنگلی

محلے پڑوس، رشتہ داروں اور ملنے جلنے والوں کے یہاں آنا جانا اور ان کی خبر گیری کرنا دینی ذمہ داری اور نیکی کا کام ہے۔ اسی طرح آنے والے مہمانوں کی عزت و تکریم اور ان سے اچھا برتاؤ کرنا بھی اخلاقی و دینی فریضہ ہے۔

ہم میں سے ہر ایک یہ خواہش کرتا ہے کہ جب وہ کسی کے یہاں جائے تو اس کا مناسب انداز میں استقبال ہو اور گھروالے خندہ پیشانی سے پیش آئیں۔ باہمی ملاقات کے ساتھ دلچسپی کے موضوعات پر بھی گفتگو ہو اور حسبِ حال ضیافت کی جائے۔ اگر ہم خود دوسروں سے یہی توقع کرتے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ دوسرے بھی ہم سے یہی چاہتے ہیں۔

حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ خدا اور یومِ آخرت پر یقین رکھتے ہوں انھیں اپنے مہمانوں کی خاطر تواضع کرنی چاہیے۔ (بخاری و مسلم)

خاطر تواضع (اکرام) کا مطلب آمد کو باعث زحمت سمجھنے یا کوفت میں مبتلا ہوئے بغیر ہنسی خوشی، خندہ پیشانی سے پیش آنا اور قیام و طعام کا اپنے معیار کے مطابق انتظام کرنا ہے۔ یہ کام اس قدر اہم اور دینی اعتبار سے اتنا عظیم ہے کہ اگر آپ کے گھر کوئی ایسا عزیز یارشتہ دار یااور کوئی شناسا آئے جسے آپ ناپسند کرتے ہوں تب بھی اس کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کی حضورؐ نے تاکید کی ہے۔

حضرت ابوالاحوص حبشیؓ اپنے والد کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ ایک بار انھوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا ’’اگر کسی کے پاس سے میرا گزر ہو اور وہ میری مہمان داری کا حق ادا نہ کرے اور پھر کچھ دنوں کے بعد اس کا گزر میرے پاس سے ہو تو کیا میں اس کی مہمان داری کا حق ادا کروں؟ یا اس کی بے مروتی (بے رخی) کا بدلہ اسے دوں؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں بلکہ تم بہرحال اس کی مہمانی کا حق ادا کرو۔‘‘

جہاں میزبان کے لیے یہ ہدایات دی گئی ہیں وہیں آنے والے مہمان کو بھی چند باتیں پیش نظر رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ یہ موضوع اتنا اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بھی اس کی وضاحت کی ہے۔مہمان کے لیے اللہ تعالیٰ نے جو تین ہدایتیں دی ہیں،اُن کا تذکرہ سورہ نور کی آیت ۲۸ میں تفصیل سے کیا گیا ہے۔

(۱) سلام کرنا (۲) اجازت لے کر داخل ہونا (۳) اگر گھر والے واپس جانے کو کہیں تو بلا چوں و چراں واپس لوٹ جانا۔

پھر کہا گیا ہے: ’’ہو ازکی لکم‘‘ یہ تمہارے لیے زیادہ دین داری کی بات ہے۔ اگر واپس جانے کے لیے کہا جائے تو غضبناک ہوئے بغیر لوٹ آئیں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اہلِ خانہ کسی اہم مشغولیت میں ہو یا اس پوزیشن میں نہ ہو کہ آپ کا استقبال کرے۔

کسی کے گھرآنے جانے کے سلسلے میں زیادہ بہتر اور اخلاقی طریقہ یہ ہے کہ پہلے فون وغیرہ کے ذریعے آمد کی اطلاع دے دی جائے اور وقت متعین کرلیا جائے ۔ اس طرح مصروف زندگی میں نظم بھی قائم ہوسکتا ہے اور آنے والے کی ملاقات یقینی ہوجاتی ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو اندیشہ ہے کہ آپ جس سے ملنے جارہے ہیں وہ گھر پر نہ ہو یا کسی اہم کام میں لگا ہو اور آپ کی ضیافت و مہمان داری کا حق ادا نہ کرسکے۔ اس طرح آپ خود کو بھی زحمت سے بچاسکتی ہیں اور میزبان کے لیے بھی آسانی فراہم کرسکتی ہیں۔ اس طرح اچھے رشتے اور مضبوط تعلقات کا قیام ممکن ہوسکتا ہے جو اسلام کی اہم تعلیمات میں سے ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146