امرودلے لو امرود
الہٰ آبادی امرود
میٹھے ، گلابی امرود
جمن روزانہ کی طرح آج بھی اپنی امرودوں کی ٹوکری لئے ٹرین میں سوار ہوا وہ ایک ہاتھ سے معذور تھا جو اس کا چارہ کاٹنے والی مشین میں آکر کٹ گیا تھا اور ایک پیر میں پیدائشی لنگ تھا ۔ اس کی عمر تقریباً پچپن سال رہی ہوگی وہ سراپا مفلس تھا اس کی ہر شی اس کی حالت بیان کر رہی تھی۔ اس نے دو چار گراہکوں کو امرود دئے اور اپنے کمزور ہاتھ کا سہارا دے کر ٹوکری سرپر رکھ لی، ٹرین میں آج بھیڑ بھی بہت تھی تیوہار کے بعد ہر شخص اپنے کام پر لوٹ رہا تھا، سرپر ٹوکری رکھ کر جمن نے چار قدم ہی آگے بڑھائے تھے کہ پولس والے سے ٹکرا گیا اور امرودوںکی ٹوکری پولس والے پر جا گری۔
تڑاخ، تڑاخ
ابے سالے دکھتا نہیں ہے
سارے کپڑے خراب کر دئے
پیسے نکال
’’بابوجی‘‘جمن نے کہنا چاہا ہی تھا کہ پولس والے نے موٹی اور بھدے گالیاں دینا شروع کر دیں سارے لوگ تماشائی بن گئے حالانکہ کچھ کے چہروں سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ جمن کی حمایت کرنا چاہتے ہیں لیکن وردی کا خوف انھیں ظلم دیکھنے پر مجبور کر رہا تھا۔
’’ابے نکال پیسے ! نکالتا ہے کہ نہیں‘‘ پولس والے نے دھکا دیتے ہوئے کہا اور اس سے پہلے کہ جمن پیسے نکالتا اس نے خود ہی اس کی جیب پر ہاتھ مارا اور پیسے نکال لئے،’’ چل چل دفع ہو جا یہاں سے آج کے بعد نظر نہ آنا‘‘ یہ کہتے ہوئے اور ایک زور سے دھکا دیتے ہوئے وہ آگے بڑھنے لگا۔
میں سوچ رہا تھا کہ صرف ٹوکری گر جانے کی یہ سزا جب کہ ٹکر بھی پولس والے کی غلطی سے ہوئی تھی وہ اپنی وردی کے زعم میں لوگوں کو دھکا دیتے ہوئے گزررہا تھا، ارے کیا ساری انسانیت ختم ہو گئی، میں تو سارے مسافروں میں کم عمر تھا یہ سارے لوگ جن میں تنومند نوجوان بھی ہیں، ادھیڑ عمر کے مردو خواتین بھی، ان میں پڑھے لکھے بھی ہیں اور ان پڑھ بھی اور کچھ تو اخبار کا ایسے مطالعہ کر رہے تھے معلوم ہوتا تھا سرکاری آدمی ہیں کچھ کے لباس بتار ہے تھے کہ خدا کو ماننے والے ہیں مگر یہ کیا کہ سب کی آواز گنگ ہو گئی ہے ۔کیا میں بھی خاموش رہوں اور جرآت اظہار بیچنے والوں میں نام لکھا دوں۔ نہیں نہیں اس مظلوم کی در د رسی کی جانی چاہیے۔ میں اٹھا اور پولس والے کے پاس جا کر بولا۔
’’صاحب ویسے تو آپ کے سامنے میں بہت چھوٹا ہوں آپ کی اولاد برابر ہوں گا مگر صاحب آپنے جو کچھ اس امرود والے کے ساتھ کیا وہ اچھا نہیں لگا۔ذرا سوچئے اگر اس کی جگہ آپ یا آپ کے والد ہوتے اور پھر یہ سلوک کوئی ان کے ساتھ کرتا۔ صاحب سب کو ایشور نے بنایا ہے کسی کو غریب کسی کو امیر ، کسی کو حاکم کسی کو محکوم ، کسی کو کمزور کسی کو طاقت ور مگر صاحب اس نے سب کو یہ تعلیم دی ہے کہ اگر تم زمین والوں پر رحم کروگے تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا، تو کیا صاحب آپ نہیں چاہتے کہ آسمان والا جو آپ کے مقابلے میں مالدار ہے، حاکم ہے اور طاقت ور ہے آپ پر رحم کرے۔ ‘‘
جیب سے نکالے ہوئے پیسے ابھی اس کے ہاتھوں میں ہی تھے اس نے فوراً وہ جمن کے ٹوکری میں پھینک دئے اور کپڑے جھاڑتا ہوا چلا گیا، جانے کے انداز سے لگ رہا تھا اس کو اپنے کئے پر پچھتاوا ہے۔
جمن نے پیسے جیب میں رکھے، اپنی ٹوکری سنبھالی اور آواز لگاتا ہوا چلتا بنا
امرود لے لو امرود
الہٰ آبادی امرود
میٹھے گلابی امرود