جسم، روح اور موت

محمد طارق، کولہاپور

میں انسانی جسم : مجھے جس نے استعمال کیا وہ میرے اندر بسا ہے۔ نہ جانے کیوںمیرے اندر بسا آدمی دنیا کی پر فریب خوابوں کی وادیوں میں بھٹکتا رہا، خواہشات کے سمندر میں غوطے کھاتا رہا۔ کیوں؟ میں نہیں جانتا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ وہ میر امن چاہا استعمال کرتا رہا۔ اس کے استعمال سے جب میں تھک جاتا تب وہ سو جاتا۔برسوں سے اس کا یہ معمول جاری تھا۔
ایک دن میرے اندر کے آدمی نے اپنے سامنے موت کے فرشتے کو کھڑا پایا تو وہ وحشت زدہ ہو گیا۔
میرے اندر روح پھڑ پھڑانے لگی بالکل اس پرندے کی طرح جو پنجرے سے اپنی آزادی کے لیے پھڑ پھڑاتا ہے۔
میں روح کے لیے ایک پنجرہ ہی تو تھا۔ ہڈیوں اور گوشت سے بنا قفس اور میری زنجیر حیات جو سانس سے بنی ہوئی ہے اس نے روح کو جکڑ رکھا تھا۔
موت کا فرشتہ اس کے قریب آیا اور روح کی بے قراری بڑھ گئی۔ ایک انجانا ہیجان اورایک عجیب سی تڑپ میں محسوس کر رہا تھا۔ روح کی مجھ سے جدائی ناقابل برداشت تھی۔ میرے رگ و ریشے درد سے بھر گئے تھے۔ میرے اندر بسا آدمی وحشت زدہ، چیخنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔ بچاؤ! بچاؤ!! میں مرنا نہیں چاہتا۔کوئی تو مجھے بچائے! ‘‘اس کا دل چیخ رہا تھا۔ دل کی چیخ سنائی نہیں دیتی وہ سینے میں صدائے بازگشت بن کر بدن میں لرزہ طاری کر دیتی ہے۔
میں اس کا بدن ، دل کی لرزتی چیخ سن کر روح سے مخاطب ہو ’’ اے میری روح ! تھوڑا صبر کر، وہ میرا ساتھی ہے اور تو بھی میرے اندر کئی سالوں سے رہی ہے نا…! جب میں ماں کی کوکھ میں بند مٹھی کی شکل میں تھا تب بھی تو مجھ میں موجود تھی۔ اب جدائی میں اتنی عجلت کیوں ؟! ’’یہ عجلت نہیں….، مقررہ وقت ہے ،جب موت کا فرشتہ آتا ہے تو پھر ہر جسم کی روح سے جدائی ہو جاتی ہے۔ جسم اور روح کی جدائی کو ہی موت کہتے ہیں۔ اے جسم ! میری رہائش گاہ،میرا مسکن ، تیرے اور میرے ملن سے ہی اسے زندگی ملی۔ افسوس ! تیرے اندر کے آدمی نے دنیا کی زندگی کو آخرت کی کبھی ختم نہ ہونے والی زندگی پر ترجیح دی۔ اس لیے اتنا وحشت زدہ ہے۔ اگر وہ میرے لیے جیتا تو موت سے خوفزدہ نہ ہوتا۔ الوداع میرے جسم! تیری اور میری جدائی عارضی ہے ، ہم پھر ملیں گے۔ کل جب حشر برپا ہوگا۔ حشر سے پہلے میں قبر میں آکر تجھ سے ملوں گی۔ تجھ میں سما جاؤں گی۔ پھر اپنے ملن سے تیرے اندربسا آدمی اپنی قبر سے نکل کر وحشت زدہ میدانِ حشر کی طرف دوڑے گا۔ پھر اللہ کے روبرو اسے اپنے ہر پل کا حساب دینا ہو گا تب اے جسم ! اللہ تعالیٰ تیرے ہر عضو کو گویائی عطا کر دے گا۔۔۔ تھوڑا صبر کر !‘‘
یہ کہہ کر روح خاموش ہو گئی۔ موت کے فرشتے نے روح کو جسم سے نکال لیا۔
جسم خاک میں مل جانے کے لیے ساکت ہو گیا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں