جسم انسانی میں خون کا نظام

صبا پروین، جمشید پور

جسم کے کروڑوں زندہ خلیوں میں سے ہر ایک کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو خون مہیا کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ خون کو لازمی طور پر جسم کے ہر عضو میں پہنچنا چاہیے تاکہ ہر خلیہ اپنی ضرورت کے مطابق آکسیجن اور غذا حاصل کرسکے۔ بال جیسی باریک شاخ دار نالیوں کا ایک جال جس میں خون ہوتا ہے، دماغ، جلد، پٹھوں (عضلات) اورجسم کے تمام دوسرے اعضاء میں پھیلا ہوتا ہے۔ یہ نالیاں عروقِ شعریہ (Capillaries) کہلاتی ہیں اور صرف جسم کے غیر زندہ حصوں جیسے انگلیوں کے ناخن اور بال میں نہیں ہوتیں۔Capillariesکو خون کی بڑی نالیوں میں سے خون ملتا ہے جنھیں شریانیں (Arteries) کہتے ہیں اور دوسری بڑی نالیوں میں ان کا نکاس ہوتا ہے جنھیں وریدیں (Veins) کہتے ہیں۔ دل خون کو پورے جسم میں بھیجتا ہے۔ اس کا بہاؤ کبھی نہیں رکتا اور نہ یہ رستا ہے، سوائے اس وقت جب ہم زخمی ہوجاتے ہیں۔ دورانِ خون کا نظام دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے خون دل سے پمپ کرکے سارے جسم میں بھیجا جاتا ہے اور دل کی طرف واپس لایاجاتا ہے۔ اس مرحلے پر آکسیجن خرچ ہوچکی ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ خون میں شامل ہوجاتی ہے۔ لیکن اب جسم میں واپس جانے کے بجائے خون پھیپھڑوں کی طرف جاتا ہے جہاں اس میں آکسیجن دوبارہ شامل ہوجاتی ہے۔ اور (CO2) کاربن ڈائی آکسائڈ نکل جاتی ہے۔ پھر خون دل اور پورے جسم میں دوبارہ بھیجا جاتا ہے تاکہ وہی چکر پھر سے شروع ہوجائے اور پھر جسم کے ہر بڑے حصوں کو خون کی خصوصی سپلائی ملتی ہے۔ مثلاً پھیپھڑے، دل، جگر، تلّی، معدہ، گردے اور چھوٹی آنت اور قولون کو۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146