جلد کو صحت مند رکھنے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کے لیے چند باتوںپر توجہ دینا ضروری ہے۔
جلد کی صفائی
جلدکی سطح اور مسامات کا صاف رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ پسینے اور نمکیات کے اخراج میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ اگر اس طرف سے غفلت برتی جائے گی تو مسامات بند ہوجائیں گے اور ان میں فساد پیدا ہوکر دانے، دھبے، مہاسے یا خارش پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جسم کے کسی بھی حصے پر مسلسل رگڑ پڑتی رہے یا خراش پیدا ہوتی رہے یا دباؤ اثر انداز ہوتا رہے تو جسم کے اس حصے کی جلد متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ابتدا میں جلد سخت اور کھردری ہوجاتی ہے، اس کے بعد وہاں بڑھوتری پیدا ہوکر بدنما ابھار پیدا ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ اکثر ہاتھوں پیروں پر دیکھا جاتا ہے کہ انگلیوں کی جلد سخت ہوکر ’’کارن‘‘ پیدا ہوجاتے ہیں۔ جوتے کی رگڑ یا انگلیوں کا دباؤ ٹخنوں کے ارد گرد حصوں کو سخت کردیتا ہے۔ سخت کالر، خصوصاً اونی کپڑے کا، گردن کی جلد کو سخت اور موٹا کردیتا ہے۔ چشمے کا مسلسل دباؤ ناک کی جڑ میں میں سختی پیدا کردیتا ہے۔ ان خرابیوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سخت کام کرنے سے پہلے دستانے پہن لیے جائیں یا جس چیزکو پکڑ کر کام کیا جارہا ہے اسے کپڑے کی مدد سے پکڑا جائے۔ جوتے نرم اور آرام دہ پہنے جائیں اور موزوں کا استعمال کیا جائے، کوٹ وغیرہ کے کالرنرم سلوائے جائیں یا انہیں پہنتے وقت گردن پر کوئی رومال یا اسکارف لپیٹ لیا جائے۔ چشمے کا فریم بھی اس طرح کا ہونا چاہیے جس کا دباؤ نہ پڑے۔
جلد کو تازہ اور شاداب رکھنے کے لیے ان طریقوں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔
شہد ایک حصہ، روغنِ بادام اور آبِ لیموں نصف نصف حصہ لے کر ملا لیا جائے اور چہرہ، گردن، ہاتھ اور پیر پر لگاکر بیس منٹ کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ اس کے بعد نیم گرم پانی سے دھویا جائے۔ جن افراد کی جلد روغنی ہے وہ روغنِ بادام کی جگہ گلیسرین ملا کر لگا سکتے ہیں۔ گھیکوار کا گودا نکال کر اسی طرح سے لگایا جائے اور بیس منٹ بعد دھودیا جائے۔ روغن زیتون تنہا بھی لگایا جاتا ہے اور اس میں آبِ لیموں ملا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ چیزیں جلد کو صاف اور تروتازہ رکھنے کے علاوہ رنگت نکھارتی ہیں اور داغ دھبے اور جھائیاں وغیرہ ان سے دور ہوجاتی ہیں۔ اگر بہت تیز دھوپ میں جانے (جیسا کہ پکنک وغیرہ سمندر کے کنارے یا شکار پر جانا) سے قبل ان چیزوں میں سے کوئی، خاص طور پر گھیکوار کا گودا چہرے پر لگا کر جائیں تو جلد سوزش اور داغ دھبوں سے محفوظ رہتی ہے۔ خاص طور پر یہ نسخہ ’’سن برن‘‘ کے لیے بہت مفید ہے۔
——