جلد کی صفائی کا نظام پانی کے ذریعے
میڈیکل سائنس کے ذریعے انسان نے جب انسانی جسم کی ساخت پر تحقیق کی تو اسے اندازہ ہوا کہ اس کے جسم کو پڑھنے کے لیے پوری زندگی کافی نہیں، بلکہ صدیاں درکار ہیں۔ اس کا جسم ایک کمال ہے جو کسی بڑی ہستی کا شاہکار ہے جس نے بڑی محبت سے اسے بنایاہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم کو جراثیم و گندگی سے پاک رکھنے اور ان کے اخراج کا مکمل نظام بنایا۔ اگر ہم اپنی جلد پر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ ہماری جلد بہت حساس ہے۔ یہ ہماری باڈی کاکور ہے جو ہمیں موسموں کی تبدیلی کااحساس دلاتی ہے۔ ہر نقصان پہنچانے والی چیز کو محسوس کراتی ہے اور ہمیں باخبر رکھتی ہے تاکہ ہم نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچیں، موسموں کی شدت سے اس کو محفوظ رکھیں اور نقصان دہ چیزوں سے اپنی جلد کو بچائیں۔ اگر یہ صفائی کا سسٹم نہ ہوتو ہماری جلد گل سڑ جائے اور جگہ جگہ زخم ہوجائیں۔ گرمی کے موسم میں ہمیں پسینہ بہت آتا ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ پسینہ کیوں آتا ہے؟ دراصل ہمارے جسم میں اللہ تعالیٰ نے مساموں کی شکل میں تقریباً ۳ ملین چھوٹے چھوٹے چشمے بنائے ہیں جن کے ذریعے ہر وقت پانی باہر نکلتا ہے او رہماری جلد پر موجو دبیکٹریا، ایسڈز،فنگس اور جراثیم کو صاف کرتا ہے۔ یہ چشمے ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں میں تقریباً، ۳۰،۳۰ ہزارکے قریب ہوتے ہیں۔ کیونکہ انسان ہاتھ اور پاؤں سے سب سے زیادہ کام لیتا ہے۔ پسینہ بھی اسی لیے یہاں زیادہ آتا ہے۔ یہ چشمے یا غدود ہمارے جسم کا ٹمپریچر کنٹرول کرتے ہیں۔ جب ہمیں پسینہ آتا ہے تو ہمارا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور ہم ٹھنڈک محسوس کرتے ہیں اور ہمارے جسم کی گرمی کم ہوجاتی ہے۔ شدید غصے کی حالت میں، یا پریشانی ہو تو گھبراہٹ کے ساتھ پسینہ آتا ہے اور یہ پانی کے چشمے پسینے کے ذریعے ہمارے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری جلد کی صفائی کرتے ہیں۔ اگر ہمارے جسم کو کوئی ایمرجنسی لاحق ہوجائے تو پانی کے غدود یا چشمے جسم کے آٹومیٹک سسٹم کے تحت فعال ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح گلہڑ کی بیماری میں زیادہ پسینہ آتا ہے۔ انفیکشن ہمارے جسم کو گرم کرتا ہے اور ہمیں بخار ہوجاتا ہے۔ یہ پانی کے چشمے پسینہ خارج کرکے دماغ کی گرمی سے ہماری حفاظت کرتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بتایا جسم میں ۳ ملین (۳۰ لاکھ) سے زیادہ مسامات ہوتے ہیں اور جسم میں ۵۰ فیصد سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔ اب اگر یہ پانی ان مسامات سے اڑ جائے تو کیا ہوگا؟
اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم کو بچانے کے لیے تیل کے چشمے یا غدود بنائے ہیں جو سارے جسم پر ہوتے ہیں۔ یہ چشمے سب سے زیادہ چہرے پر ہوتے ہیں۔ ان چشموں سے تیل نکلتا رہتا ہے جو ہماری جلد کو نرم و ملائم اور پانی کو محفوظ رکھتا ہے۔ خاص طور پر دو جگہ یہ تیل کے چشمے اہم کردار ادا کرتے ہیں:
(۱) پلکوں میں موجود تیل کے چشموں سے آنکھوں میں تیل آتا رہتا ہے۔ یہ تیل آنکھوں کو تر رکھتا ہے ورنہ آنکھ کا پانی اڑجائے۔ اگر آنکھوں کی صفائی میں کوتاہی ہوجائے تو پلکوں میں موجود تیل کے چشمے میں موجود بیکٹیریا جمع ہوجاتے ہیں اور پلکوں پر دانہ نکل آتا ہے۔
(۲) کان میں موجود تیل کے یہ چشمے انسان کے کان میں جانے والے گردوغبار ، بیکٹیریا، وائرس یافنگس سے کان کو نقصان پہنچنے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اگر یہ گردوغبار کان میں چلا جائے تو کان کے پردے سے چپک جائے گا اور سماعت متاثر ہوجائے گی۔
یہ کان کا کچرا ان چشموں کی رطوبت سے بنتا ہے جسے Waxکہتے ہیں۔ یہ ویکس خود بخود باہرآجاتا ہے۔ یاد رکھیں کان میں انگلی سے پتلی کوئی چیز، تنکا یا بال پن وغیرہ نہ ڈالیں۔ اس سے کان کا پردہ بھی متاثر ہوسکتا ہے اور دل کا دورہ بھی پڑسکتا ہے۔
گرمی کے موسم میں خوب پسینہ آتا ہے اور گرمی دانے نکل آتے ہیں۔ گرمی دانوں سے سب پریشان ہوجاتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ گرمی دانے کیوں ہوتے ہیں؟ اور کیا ہوتے ہیں؟ اور ان سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟ جیسے جیسے جسم کا درجہ حرارت بڑھتا جاتا ہے، پسینے کے غدود یا چشمے زیادہ پانی جسم سے باہر پھینکتے ہیں اس طرح یہ جسم کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک مرحلہ ایسا آتا ہے کہ اتنا زیادہ پانی پھینکنے کی کوشش میں چشموں سے نکلنے والی نالیاں بند ہوجاتی ہیں، نتیجتاً یہ پانی جلد کے اندر جمع ہوجاتا ہے اور سوزش ہوجاتی ہے۔ اس پانی میں موجود نمکیات اور دیگر مادے چبھن اور جلن پیدا کرتے ہیں۔
یہ گرمی دانے انسان کو بتاتے ہیں کہ اب جسم کی گرمی برداشت کرنے کی آخری حدود آگئی ہیں، اگر اس سے زیادہ گرمی میں رہیں گے تو جسم ٹھنڈا کرنے کا نظام فیل ہوجائے گا۔ اس طرح یہ گرمی دانے ہمارے جسم کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
گرمی دانے کب نکلتے ہیں؟
جب آپ پانی کے چشموں پر اتنا دباؤ (گرمی کے ذریعے) ڈال دیں کہ وہ تھک جائیں، مثلاً دھوپ میں مسلسل کام کرنا یا کھلینا، بھٹی کے سامنے کام کرنا، بہت دیر تک کچن میں گرمی میں کام کرنا، یا سردی کے موسم میں ہیٹر کے قریب بیٹھنا، یا مریض کا بہت دنوں تک بخار میں مبتلا رہنا۔
گرمی دانوں سے بچنے کا طریقہ
مسلسل ایسا کام نہ کریں جس سے پسینہ آتا رہے۔ اگر گرمی میں کام کرنا ہو تو وقفہ دے کر کریں۔ اگر گرمی دانے ہوں اور پسینہ آئے تو پسینہ بار بار خشک کریں، کاٹن کے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں ۔ دن میں دو دفعہ نہائیں اور ٹھنڈک پہنچانے والے لوشن یا پاؤڈر لگائیں۔
پسینہ زیادہ آنے سے کمزوری ہوجاتی ہے، جسم میں درد ہوتا ہے، کیونکہ پسینے میں سوڈیم کلورائیڈ (نمک) اور پانی ہوتا ہے، جس کی کمی سے کمزوری اور درد ہوتا ہے۔ اس لیے جب پسینہ آئے تو ایسے مشروب پئیں جن میں نمک اور میٹھا دونوں ہوں۔ مثلاً نمک چینی کا پانی،سنکنجبین، نمکول وغیرہ۔ میٹھے مشروبات اور کولڈ ڈرنک جن میں نمک نہ ہو، پینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے چہرے پر اکثر دانے ہوجاتے ہیں۔ کیوں؟ یہ دانے چہرے پر موجود تیل کے چشموں کے نظام میں خرابی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ تیل کے چشموں کی کارکردگی کو یہ چیزیں متاثر کرتی ہیں:
(۱) ہارمونز کا تغیر (یہ ہارمونز بھی ذہن کے جذبات و احساسات سے متاثر ہوتے ہیں)۔
(۲)Anxiety کی وجہ سے۔
(۳) ٹینشن یاپریشانی کی صورت میں۔
تیل کے ان چشموں میں جب Production زیادہ ہوجاتی ہے تو ان کی نالیاں بند ہوجاتی ہیں۔ اسے Acneکہتے ہیں۔ اس میں اگر جراثیم آجائیں تو یہ پھنسیاں بن جاتی ہیں۔ اس میں اگر جلد کے کالے مردہ خلیے آجائیں تو یہ Black headبن جاتے ہیں۔
ان دانوں سے بچنے کا طریقہ
(۱) پانی زیادہ پئیں۔
(۲) سبزیاں زیادہ کھائیں۔
(۳) منہ دن میں کئی بار دھوئیں مگر رگڑ کر نہ دھوئیں، نہ رگڑ کر صاف کریں۔
(۴) چہرے کو جراثیم اور دھوپ سے بچائیں (اپنا صاف تولیہ استعمال کریں) تکیہ کے اوپر صاف ستھرا کپڑا بچھا کر لیٹیں۔
(۵) موبائل فون چہرے سے ٹچ نہ کریں، گندے ہاتھ چہرے پر نہ لگائیں۔
(۶) میک اپ کا استعمال زیادہ نہ کریں، لوشن سے میک اپ صاف کرکے سوئیں۔
(۷) اگر چہرے پر دانے ہوں تو ان کو ناخن سے نہ نوچیں۔
(۸) ذہنی پریشانی جلد کی دشمن ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ کوئی پریشانی ہو یا خیالات آئیں یا کوئی غلط کام کر بیٹھیں یا ذہن پر پڑھائی کا بوجھ ہو تو اپنے بزرگوں سے شیئر کریں یا کسی سینئر سے مشورہ کریں۔ جھوٹ نہ بولیں کیونکہ جھوٹ سے ٹینشن پیدا ہوتا ہے۔ کسی سے حسد نہ کریں اور کسی کا دل نہ دکھائیں۔ ان طریقوں پر عمل کرنے سے ذہنی پریشانی کم ہوگی اور آپ کی جلد خوبصورت ہوگی۔
——