جنتی تم، دوزخی ہم یہ کوئی انصاف ہے

شنکر دیال شرما ، چھتیس گڑھ

ایک ہی پربھو کی پوجا ہم اگر کرتے نہیں

ایک ہی درگاہ پر سر آپ بھی رکھتے نہیں

اپنی سجدہ گاہ دیوی کا اگر استھان ہے

آپ کے سجدوں کا مرکز بھی تو قبرستان ہے

گنتی اپنے دیوتاؤں کی، جو ہم رکھتے نہیں

آپ بھی مشکل کشا، اپنے گن سکتے نہیں

جتنے کنکر اتنے شنکر یہ اگر مشہور ہے

جتنے مردے اتنے سجدے آپ کا دستور ہے

اپنی دیوی دیوتاؤں کو ہے گر کچھ اختیار

آپ کے ولیوں کی طاقت کا نہیں ہے کچھ شمار

وقت مشکل کے ہے نعرہ اپنا گر بجرنگ بلی

آپ کو دیکھا لگائے نعرئہ غوث و علی

بھیجتا ہے پربھو اپنا اوتار ہر ایک دیس میں

آپ نے سمجھا خدا کو مصطفی کے بھیس میں

مندروں میں بھی بجاتے ہیں، اگر ہم گھنٹیاں

تربتوں پر آپ کو دیکھا، بجاتے تالیاں

ہم بھجن کرتے ہیں گاکر، دیوتا کی خوبیاں

آپ بھی گاتے ہیں قبروں پر یونہی قوالیاں

ہم چڑھاتے ہیں بتوں پر، دودھ اور پانی کی دھار

آپ کو دیکھا چڑھاتے مرغ و چادر شاندار

بت کی پوجا ہم کریں ہم کو ملے نارِ سقر

آپ قبروں پر جھکیں پھر کیوں ملے جنت میں گھر

آپ مشرک، ہم بھی مشرک، بات بالکل صاف ہے

جنتی تم، دوزخی ہم، یہ کوئی انصاف ہے

ہم بھی جنت میں رہیں گے، تم اگر ہو جنتی

ورنہ دوزح میں ہمارے ساتھ ہوں گے آپ بھی

فرق ہم میں، اور تم میں، کچھ نہیں شنکر دیالؔ

ہم کو سمجھا دو، نہیں تو، تم پہ سب ہوگا وبال

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں