قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ خَافَ اَدْلَجَ، وَمَنْ اَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ، اَلاَ اِنَّ سِلْعَۃَ اللّٰہِ غَالِیَۃٌ، اَلاَ اِنَّ سِلْعَۃَ اللّٰہِ الْجَنَّۃُ۔ (ترمذیـــــ ابوہریرہؓ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسافر کو ڈر ہوتا ہے کہ وہ راستے ہی میں رہ جائے گا اور بخیریت ٹھنڈے وقت میں آرام سے اپنی منزل پر نہ پہنچ جائے گا، تو وہ رات کے آغاز ہی میں، نیند کو قربان کرکے سفر شروع کر دیتا ہے اور ٹھنڈے وقت میں اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے، اے خدا کے مال کے خریدار و! خدا کا مال قیمتی مال ہے، سنو خدا کے مال کا نام جنت ہے۔
تشریح: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین جملوں میں دو اہم باتوں کی طرف ہم مسلمانوں کو متوجہ فرمایا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ مومن کا اصل وطن آخرت ہے، یہ دنیا میں کمانے آیا ہے، یہاں کمائی کرکے اپنے اصل وطن کو یہ مسافر لوٹ جائے گا اور یہاں کی کمائی وہاں اس کے کام آئے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مومن کو ہوشیار اور چوکنا فرما رہے ہیں کہ اسی دنیا کو اپنا وطن نہ بنا لینا اور سفر کے دوران سو نہ جانا، ورنہ منزل پر کیسے پہنچوگے!