کیا ہم اپنے ساتھ اپنے اہل و عیال کو بھی جنت میں لے جانا چاہتے ہیں؟
ہمارے رب نے بے شمار نصیحتوں سے لبریز زندگی کی رہ نما کتاب قرآن مجید میں بہت سے مناظر کا نقشہ کھینچا ہے۔ ان میں اہل جنت کی جنت میں مستیوں اور خوشیوں کا بھی تذکرہ ہے اور اہل جہنم کے کرب و الم اور ان کی تکلیف سے بھری زندگی کا ذکر ہے۔ اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ تمام ہی عبرتناک اور سبق آموز اچھے اور برے مناظر سے انسان کو واقف کرادیا گیا ہے۔ان ہی خوبصوت مناظرمیںاہل جنت کا جنت میں داخلہ،ان کا عظیم الشان استقبال، اور جنتّ میں ان کے ٹھاٹ باٹ کا ذکر سن کر دل خوش ہو جاتا ہیں۔لیکن اگر یہ خوشیاں ہمیں تمام اہل و عیا ل کے ساتھ مل جائیں تو یہ خوشی کتنا خوبصورت منظر ہوگا۔ آپ تصور کیجیے اس وقت کا جب ہم جنت میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ داخل ہو رہے ہوں گے۔جنت کا داروغہ اور جنت میں موجود فرشتے ہمیںسلام اور مرحبہ کہے رہے ہوںگے۔ اور جنت میں داخل ہوکرہم اپنے اس رب کا دیدار اپنے گھر والوں کے ساتھ کریں گے۔ جن کی ساری زندگی اطاعت اور فرمابرداری کی ہوںگی۔
اس وقت ہماری خو شیوںاور نصیب کا کیا کہنا ہوگا۔ اس و قت ہم اپنے کا شکر کر رہے ہوںگے۔اور اپنی ا س کامیابی پر فخر محسوس کر رہے ہوںگے۔ ملائکہ ہر طرف سے ان کے استقبال کے لئے آئے گے۔ اور ان سے کہیں گے۔ تم پر سلامتی ہو تم نے دنیا میں جس طرح صبر سے کام لیا اس کی بدولت آج تماس کے مستحق ہوئے ہو۔ پس کیا ہی خوبصورت ہے یہ آخرت کا گھر ۔
فرشتے جو دن و رات اپنے رب کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ بھی ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کرتے ہیں۔سورہ مومن میں اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر فرمایا ہے کہ عرش الٰہی کے حامل فرشتے اور وہ جو عرش کے گردو پیش حاضر رہتے ہیں،سب اپنے رب کی حمدو ثنا اور اس کی تسبیح کر رہے ہے ۔وہ سب اسی پر ایمان رکھتے ہیں۔اور ایمان والوں کے حق میں دعائیں کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیںـاے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ پس تو معاف کردے اور عذاب دوزخ سے بچا لے ان لوگوں کو جنھوں نے توبہ کی ہے اور تیرا راستہ اختیار کیا۔اے ہمارے رب اور داخل کران کو ہمیشہ رہنے والی ان جنتوںّ میںجن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے۔اور ان کے والدین،بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں۔
بلاشبہ قادرمطلق اور حکیم ہے۔ اور بچا دے ان کو برائیوں سے جن کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا دیا اس پر تونے بڑا رحم کیا۔یہی ہمارے لیے بڑی کامیابی ہے۔
اور دراصل اسی انسان کے لیے بڈی کامیابی ہیں۔جس پر اللہ آخرت کے دن مہربانی کرے۔ اور اس دن اس کا حساب نہ لے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیںکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ آخرت کے دن وہی شخص کامیاب اور کامران ہوسکتا ہے جس کی کتاب یعنی نامہ اعمال اللہ تعالیٰ بغیر کھولے اسے جنت میں داخل کردے۔کیوںکہ آخرت کے دن جس سے بھی حساب کتاب میں سخت پوچھ گچھ ہوئی بس وہ تباہ و برباد ہوجائے گا۔ اور ان کے لیے جنت حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔کیوںکہ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں بندے کا ہر چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی قید کیا ہوا ہوگا۔اور ایک ایک عمل لکھا ہوگا۔تو پھر ایسے میں آدمی کیسے بچ پائے گا۔
جنت میں جانا عورتوں کے لیے زیادہ آسان ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت کم ذمہ داریاں دی ہیں۔ مثلا مال کمانا اور اہل خانہ کی ضرورت پورا کرنا مرد کی ذمہ داری ہے۔ مال کمانا اور خرچ کرنا حلال و حرام کی تمیز کے ساتھ بڑہ اہم ذمہ داری ہے۔ مگر خدا کے فضل سے عورت اس سے بچی ہوئی ہے اور یہ ذمہ داری مرد پر ہے۔ اس لیے عورت کو نسبتاً کم حساب دینا ہوگا۔ رسولؐعورتوں کے لیے بس یہ شرط بتاتی ہے کہ وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرے،اپنی عصمت کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت اور فرمابرداری کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔لیکن افسوس کہ اتناآسان راستہ ہونے کے باوجود دوزخ میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔اور اس کی وجہ بھی حضور پاکؐ نے یہ بتائی ہے کی عورتیں بہت زیادہ احسان فراموش اور اپنے شوہر کی نا شکری کرنے والی ہوتی ہیں۔
جنت کے ان خوبصورت باغات، جن میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہونگی،جن میں ہر طرح کے پھل ہونگے، ان میںداخل ہونے کے لیے پاس کی ضرورت ہوگی۔اور وہ پاس پیسوں کے بدلے نہیں بلکہ نیک اعمال کے بدلے ملے ہوںگے۔ یہ پاس مردوں کو اپنے والدین کی فرماںبرداری اور ان کو دنیا میں خوش رکھنے پر حاصل ہوگا اور عورتوںکے لیے اپنے شوہر کی فرمابرداری کرنے پروہ دیا جائے گا۔ عورت چاہے کتنی بھی نیک،نماز،روزہ کی پابند ہو لیکن وہ اپنے شوہر کی فرمابردار نہ ہو تو اسے جنتّ میں جانے کا ٹکٹ نہیں مل سکتا۔اور مرد بھی چاہے کتنا ہی نیک متقیّ پرہیزگار کیوںنہ ہو۔لیکن اگر اس کے والدین اس سے نا خوش ہوں تووہ جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ایک عورت کو چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کو اس کے والدین کی دیکھ بھال کرنے ان کی خدمت کرنے سے نہ روکے ورنہ وہ عورت اپنے شوہر کو راضی کرکے خود تو جنتّ میں چلی جائے گی۔لیکن اس کا شوہر اپنے والدین کی نافرمانی کی وجہ سے اس چیز سے محروم رہ جائے گا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ وہ عورت جس نے اس حالت میں انتقال کیا کہ اس کا شوہر خوش تھا تو وہ جنت کی حق دار ہے۔ عورت کے لیے جنت میںداخلہ کافی آسان ہیں۔ کاش کے ہماری خواتین ان باتوں پر عمل کرنے کی فکر کریںاور اپنے ساتھ ساتھ اپنے اہل و عیال کو بھی اس خوب صورت اور عظیم الشان جنت کا حق دار بنائے۔lll