عن ابی ہریرۃ قال رسول اللہ ﷺ من خاف ادلج ومن ادلج بلغ المنزل الا ان سلعۃ اللہ غالیۃ الا ان سلعۃ اللہ الجنۃ۔ (رواہ ترمذی)
(ترجمہ) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ڈرتا ہے، وہ شروع رات میں چل دیتا ہے، اور جو شروع رات میں چل دیتا ہے وہ عافیت سے اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے۔ یاد رکھو! اللہ کا سودا سستا نہیں بہت مہنگا اور بہت قیمتی ہے۔ یاد رکھو! اللہ کا وہ سودا جنت ہے۔ (ترمذی)
عرب کا عام دستور تھا کہ مسافروں کے قافلے رات کے آخری حصہ میں چلتے تھے، اور اس کی وجہ سے قزاقوں اور رہزنوں کے حملے بھی عموماً سحر ہی میں ہوتے تھے، اس کا قدرتی نتیجہ یہ تھا کہ جس مسافر یا جس قافلے کو رہزنوں کے حملہ کا خوف ہوتا، وہ بجائے آخری رات کے شروع رات میں چل دیتا، اور اس تدبیر سے بحفاظت و عافیت اپنی منزل پر پہنچ جاتا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس مثال سے سمجھایا ہے کہ جس طرح رہزنوں کے حملے سے ڈرنے والے مسافر اپنے آرام اور اپنی نیند کو قربان کرکے چل دیتے ہیں، اسی طرح انجام کا فکر رکھنے والے اور دوزخ سے ڈرنے والے مسافر آخرت کو چاہیے کہ اپنی منزل (یعنی جنت) تک پہنچنے کے لیے اپنی راحتوں لذتوں اور خواہشوں کو قربان کرے، اور منزل مقصود کی طرف تیز گامی سے چلے۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے بتایا کہ : بندہ اللہ تعالیٰ سے جو کچھ لینا چاہتاہے، وہ کوئی سستی اور کم قیمت چیز نہیں ہے کہ یوں ہی مفت مل جائے بلکہ وہ نہایت گرانقدر اور بیش قیمت چیز ہے، جو جان و مال اور خواہشاتِ نفس کی قربانی سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے، اور وہ چیز جنت ہے۔ (ادارہ)