جنت کی حق دار عورت

شیخ حسینہ تنویر

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تقویٰ کی نعمت بہت بڑی نعمت ہے اگر کسی کو یہ نعمت مل جائے تو وہ بہت مبارک ہے، کیونکہ اصل دین داری تقویٰ ہی کا نام ہے۔ اور وجہ یہ ہے کہ تقویٰ فرائض و اجبات کے ادا کرنے اور حرام، ناجائز کاموں سے پرہیز کرنے کا نام ہے۔ اس صفت کی وجہ سے بندہ خدائے پاک کا محبوب بن جاتا ہے۔

تقویٰ کے علاوہ اور بھی بہت سی نعمتیں ہیں جن کا درجہ گو کہ تقویٰ کی نعمت سے کم ہے مگر انسان کی زندگی کے لیے وہ بھی بہت ضروری اور انمول ہیں۔ ان نعمتوں میں سب سے بڑھ کر کیا ہے؟ سرورِ عالم ﷺ نے فرمایا کہ تقویٰ کے بعد سب سے بڑی نعمت نیک بیوی ہے۔ رسول اکرمﷺ نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: ’’چار چیزیں نعمت ہیں: شکر گزار دل، اللہ کو یاد کرنے والی زبان، مصیبتوں پر صبر کرنے والا جسم اور نیک بیوی۔‘‘

ایک دوسری حدیث میں اللہ کے رسول ؐ نے نیک بیوی کو دنیا کی سب سے قیمتی متاع قرار دیا ہے۔

دوسری طرف اللہ کے رسول ﷺ نے خواتین کو اس بات کی سختی سے تاکید فرمائی کہ وہ اپنے شوہروں کی فرماں بردار اور شکر گزار بنیں نیز ان کی غیر موجودگی میں ان کے گھر بار کی دیکھ بھال اور اولاد کی بہترین تربیت کریں۔

اللہ جل شانہٗ نے جیسے اولاد کے لیے والدین کا بڑا مرتبہ رکھا ہے اور ان کا حکم ماننے کا حکم دیا ہے اسی طرح شوہر کا بھی عورت کی زندگی میں بہت بڑا مرتبہ رکھا ہے۔ جس طرح پیدا ہونے سے لے کر شادی تک ایک لڑکی کی ذمہ داریاں اس کی ضروریات اس کے ماں باپ پوری کرتے ہیں اسی طرح شادی سے لے کر موت تک سب ضروریات و خواہشات اس کا شوہر پوری کرتا ہے۔

عورت کا دکھ درد اور اس کی ہر خوشی اس کے شوہر کے ساتھ جڑ جاتی ہے، چنانچہ شوہر جیسی حالت میں رہے عورت کو بھی اس کے ساتھ اسی حالت میں راضی و خوش رہنا چاہیے خواہ وہ تنگ دستی ہو یا کشادگی، پریشانی ہو یا آسانی اور سہولت۔ اللہ کے رسول ﷺ نے اس صبر و رضا کی صفت کو عورت کی اہم ترین خوبی قرار دیا ہے۔

حضورؐ نے عورتوں کو نصیحت فرمائی ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی اطاعت و فرمانبرداری کا خیال رکھیں اور معروف میں ان کی اطاعت کو اپنے لیے لازم تصور کریں۔

آپ نے آگاہ فرمایا کہ عوت اگر شریعت کے مطابق چلے،اسلام کے فرائض ادا کرتے ہوئے، گناہوں سے بچتے ہوئے، شوہر کی دلداری کا خیال رکھے اور اس کی بات مانے اور اس کی نافرمانی نہ کرے، البتہ اگر خاوند شریعت کے خلاف کوئی بات کرنے کو کہے تو وہاں بیوی کو چاہیے کہ اس کی بات نہ مانے اور اپنے ایمان کے ساتھ فرمانبرداری کرے۔ یعنی اسلام کی نافرمانی نہ ہو۔ اگر عورت ان سب باتوں پر قائم رہتی ہو اور اسی حالت میں رحلت کرگئی توجنت میں داخل ہوگی۔ کیونکہ جب اس نے اللہ جل شانہ کے حقوق ادا کردئے اور بندوں کے وہ حقوق بھی پورے کردئیے جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے تو ایسی عورتوں کو جنت سے روکنے والی کوئی چیز نہیں رہی۔

حدیث میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اس حال میں جا ں بحق ہوئی کہ اس کا شوہر اس سے آخری وقت تک راضی و خوش تھا تو وہ عورت سیدھے جنت میں داخل ہوگی۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں