جنوں،لبوںپہ تھرکتی ہوئی حسین غزل
جنوں، وفا سے مہکتا ہوا حسین کنول
جنون، وادئ جمنا کی سر پھری لہریں
جنون، مرمریں پیکر،حسین تاج محل
جنوں کا زور جلاتا ہے آندھیوں میں چراغ
جنون سرد سویروں میں ایک شاہیں باغ
جنون، ارض اجنتا جنوں قطب مینار
جنون، میر کی غزلیں مجاز کے اشعار
جنوںسے رنگ دلیری کی داستانوں میں
جنون، خیبر و خندق میں حیدر کرار
جنوں نہ ہو تو محبت کی وادیاں بے نور
جنون، دار پہ ہنستا ہوا سر منصور
جنون ، جس کی تجلی سے محور تہذیب
خیال و فکر کی آسودگی سے ہے سیراب
جنون، جس پہ ہے قائم بنا تمدن کی
جنون، جس سے محبت کےحوصلے شاداب
خرد، تو سود و زیاں کے ہزار لات و منات
جنوں، تو زہر کے پیالے میں جھانکتا سقراط
جنون ہیر بھی رانجھا بھی قیس ولیلی بھی
جنون، تخت سلیماں بھی، عزم موسی بھی
جنون، گود بھی، ماں بھی، حسین بچہ بھی
جنون، حور بھی، عفریت بھی، فرشتہ بھی
جدا جدا ہیں جہاں میں جنون کے انداز
جنوں ہے شام اودھ بھی ، جنوں شب شیراز
ہو بے نیاز جنوں تو گداگر فرعون
جنوں کے فیض سے خود دار ساحران کلیم
جنون ہو تو گلستاں ہیں آگ کے شعلے
ہے دسترس میں جنوں کی مقام ابراہیم
خرد ، وسائل و اسباب کی رہی محتاج
جنون سوئے فلک اڑ چلا شب معراج
جنوں کے پاؤں کی ٹھوکر میں تخت وتاج و کلاہ
جنوں کی راہ گزر ، کوہِ آتش نمرود
خرد کے زعم میں آتش نژاد بر آتش
جنوں کے فیض سے مٹی ملائکہ مسجود
جنون کیا ہے ؟ زمانے میں قیصر بے تاج
جنون کیا ہے ؟ محبت کی آخری معراج
جنون ، جبر کی دنیا کو صور اسرافیل
جنون، صبر کی دنیا ، حسین و اسماعیل
جنون ، نوری و خاکی کا معتبر رشتہ
جنون ، نیل کے پانی پہ آل اسرائیل
ضمیر دہر کی ہستی کا انقلاب جنون
جو انقلاب اٹھاتی ہے وہ کتاب جنون