جہنم میں…

پروفیسر محمد یحییٰ جمیل، امراؤتی

کردار:
۱۔ناصرالدین شاہ (ایران کابادشاہ جس نے ۱۸۴۸ء سے ۱۸۹۶ء تک حکومت کی۔)
۲۔ کوئلہ فروش
۳۔امیر کبیر
۴۔ دو امراء
(ناصرالدین شاہ چند امراء کے ساتھ ٹہل رہا ہے۔ )
امیرکبیر: اعلیٰ حضرت، یہ ہے وہ جگہ جہاں فوجی چھاونی بنائی جا سکتی ہے۔
ناصرالدین شاہ: (گہری سانس لے کر خاموشی سے معائنہ کرتا ہے۔)
امیرکبیر: تین طرف موجود یہ چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں، فصیل کی مانند ہیں۔
امیر۔۱: مغرب کی جانب پانی کا ایک چشمہ بھی بہتا ہے جس سے یہاں پانی کی کوئی کمی نہ ہوگی۔
امیر۔۲: گھوڑوں کے لیے چراگاہ بھی ہے حضور والا۔
ناصرالدین شاہ: خوب، یہ جگہ ہمیں پسند آئی۔
امیر کبیر: (ایک طرف اشارہ کرکے)اور اس طرف کوئلہ کی کان ہے۔
ناصرالدین شاہ: خدا کا شکر ہے کہ عوام میں کوئلہ کے استعمال کا رجحان بڑھا ہے۔
امیر کبیر: آپ کی ترغیب سے عوام لکڑیوں کی بجائے کوئلہ کا استعمال زیادہ کرنے لگے ہیں۔
ناصرالدین شاہ: کوئلہ کے ہوتے درختوں کو کا ٹنےکی ضرورت نہیں۔
امیر کبیر: بیشک، قدرت نے زمین میں کوئلہ کا خزانہ چھپا رکھا ہے۔
ناصرالدین شاہ: (ہنس کر) زمین میں کوئلہ ہی نہیںتیل بھی ہے۔ جو مشینوں میں استعمال ہوگا۔
امیر کبیر: اعلیٰ حضرت نے یورپ کے سفر میں جو کچھ ملاحظہ فرمایا، ہم اسے جاننے کے لیے بیتاب ہیں۔
ناصرالدین شاہ: کیوں نہیں۔ آپ ہمارے سفرنامہ سےبہت سی نئی باتیں جانیں گے۔
امیر کبیر: غلام سفرنامہ کی اشاعت کامنتظر ہے۔
ناصرالدین شاہ: ان شاءاللہ یہ جلد شائع ہو جائے گا۔ امیر کبیر! کوئلہ کی کان کے پاس وہ کیا ہے؟
امیر: چند دُکانیں ہیں حضور۔
ناصرالدین شاہ: لوگ یہاں سے بھی کوئلہ خریدتے ہیں؟
امیر کبیر: مضافات کے کچھ لوگ لے جاتے ہیں ورنہ شہر کے کوئلہ بازار ہی سے کوئلہ خریدا جاتا ہے۔
ناصرالدین شاہ: فوجی چھاونی بننے کے بعد عوام کا یہاں داخلہ ممنوع ہوگا۔
امیر کبیر: جی حضور۔ یہ چند دُکانیںبازار میں منتقل کردی جائیں گی۔
ناصرالدین شاہ: ٹھیک ہے۔ چھاؤنی کا کام شروع کیا جائے۔
(اچانک ایک کوئلہ فروش سامنے آتا ہے جو سر سے پیر تک کوئلے کی گرد میں اٹاہوا ہے۔)
امیر کبیر: کوئلہ فروش؟ (ایک امیر کی جانب مڑ کر)یہ اس وقت یہاں!!
امیر۔۱: معافی چاہتا ہوں۔ کان کے مزدوروں اور دُکانداروں کو آج یہاں آنے سے منع کیا گیا تھا۔
امیر کبیر: پھر؟ یہ یہاں کیسے؟
امیر۔۱: اس نے حکم عدولی کی ہے اسے سخت سزا ملے گی۔ سپاہیو، گرفتار کرلواسے ۔
کوئلہ فروش: (گھبرا کر) مجھے،مجھے معاف کردیجیے۔ میری کوئی غلطی نہیں ہے۔
امیر۔۱: عالی جاہ کے سامنے زبان کھولتا ہے بد تمیز۔
ناصرالدین شاہ: (ہاتھ اٹھا کر) بس۔ یہ تمھاری غلطی ہے۔ تمھیں خدمت سے معطل کیا جاتا ہے۔
امیر۔۱: اعلیٰ حضرت!!
امیر کبیر: (ہاتھ کے اشارہ سے جانے کے لیے کہتا ہے۔امیر سلام کرکے چلا جاتا ہے۔)
ناصرالدین شاہ: (کوئلہ فروش سے)کیا نام ہے تمہارا؟
کوئلہ فروش: (ادب سے)بندہ کو جنید کہتے ہیں حضور۔
ناصرالدین شاہ: کیا تم نے حکم نہیں سنا تھا؟
کوئلہ فروش: جی نہیں حضور۔
ناصر الدین شاہ: کیا تم جہنم میں تھے؟
کوئلہ فروش: جی حضور۔
ناصرالدین شاہ: (مسکرا کر) اچھا، تم جہنم میں تھے! تو پھر تم نے وہاں کس کس کو دیکھا؟
کوئلہ فروش: آپ کےان امراء کو دیکھا حضور۔
ناصرالدین شاہ: ہمارے امراء کو دیکھا۔ (زور سے ہنستا ہے۔)کیا تم نے وہاں ہمیں  نہیں دیکھا؟
کوئلہ فروش: اعلیٰ حضرت، سچ یہ ہے کہ میں جہنم کی تہہ تک نہیں پہنچا تھا ۔
(چند لمحے بالکل خاموشی)
امیر کبیر: سبحان اللہ۔ کوئلہ فروش نے عمدہ جواب دیا۔ نہ اعلیٰ حضرت کی بات سے انکار کیا اور نہ اس کی تائیدکی۔
ناصرالدین شاہ: واقعی یہ عمدہ جواب ہے۔ فوٹوگرافر کہاں ہے؟ ہم اس کوئلہ فروش کے ساتھ تصویر کھنچوائیں گے۔
کوئلہ فروش: (راحت کی سانس لیتا ہے۔)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146