حجاب اسلامی کا تازہ شمارہ پیش نظر ہے۔ ٹائٹل کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ایڈیٹر اور اس کے کارکنان اچھی تبدیلیوں کے خواہش مند ہیں۔ سرورق پر نظر پڑتے ہی طبیعت خوش ہوگئی۔ بامعنی اور خوبصورت ٹائٹل رسالہ کی جان ہوتا ہے۔خوب غور و فکر اور دھیان سے دیکھا تو ایسا لگا جیسے’’ حجاب اسلامی‘‘ کا پرانا اسٹائل زیادہ جاذب نظر تھا۔ اور اس میںجولال رنگ دیا گیا ہے وہ طبیعت کو بہت زیادہ پسند نہیں آیا۔حجاب کے لیے میری رائے ہے کہ ہر شمارہ میں عورتوں کے مسائل اور ان سے متعلق اہم اشوز پر مضامین ہوں اور وہ ایسے مضامین ہوں جو ان کی رہنمائی کرنے والے بھی ہوں۔ افسانوں کے معیار کو اور زیادہ بلند کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔مجموعی طور پر رسالہ قابل ستائش ہے۔ جس رخ پر آپ لوگ جارہے ہیں وہ انتہائی مفید اور تعمیر پسند ہے۔ بس اس معیار کو قائم رکھئے اور بہتری کی کوشش کرتے رہیے۔میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہوں کہ رسالہ ملت کی خواتین میں مقبول ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائے ۔ آمین۔
عائشہ امینی، مرادآباد
]آپ کے مشوروں کے لیے ہم شکر گزار ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ حجاب کو زیادہ سے زیادہ معیاری اور خوبصورت بنائیں۔ عورتوں کے اشوز پر بھی ہم برابر لکھنے کا انتظام کریں گے۔ آپ اپنے مشوروں سے نوازتی رہیں۔ ایڈیٹر[
خوشی ہوئی
امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ جناب میں نے اس مہینے کے افکار ملی رسالے میں ایک نئے رسالے کا تعارف پڑھا۔ پڑھ کر خوشی ہوئی الحمداللہ۔ اللہ کا احسان ہے کہ اردو زبان ابھی بھی ترقی کی طرف گامزن ہے اور آپ جیسے لوگ ہی اردو کو زندہ رکھنے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دے رہے ہیں میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے رسالہ کو ترقی و کامرانی کی بلندیوں پر پہنچائے۔ آمین۔
سید نوید اقبال، آکولہ
اچھا کام
دیگر عرض اس طرح ہے کہ رام پور سے آپ نے حجاب کو دہلی میں منتقل کردیا۔اب حجاب میں بہت خوبصورتی اور دلکشی آگئی۔ واقعی آپ نے بہت اچھا کام اب رسالہ کا معیار اور بڑھ گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی محنت کو کامیاب کرے۔ نومبر کے شمارہ کا مطالعہ جاری ہے۔ ماریہ کوثر صاحبہ اور جناب محمد سکندر صاحب کا معلوماتی مضامین بہت پسند آئے۔ میری جانب سے دونوں حضرات کو سلام عرض کرئیے۔
محمد اشتیاق ارشاد، قدیم جالنہ
خواتین کے لیے ایک عمدہ رسالہ
ماہِ دسمبر ۲۰۰۴ء کا تازہ شمارہ ملا۔ سرِ ورق جاذب نظر تھا۔ دیکھتے ہی دل باغ باغ ہوگیا۔ بلاشبہ اس فیشن کے دور میں خواتین کے لیے یہ رسالہ بہت ہی عمدہ اور قابل تعریف ہے۔ ہر اعتبار سے پرچہ اخلاقی، تربیتی، دینی اور اصلاحی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں مدرسہ تعلیم الاسلام شیوکھیڑ ضلع رتنا گری کی طالبات بڑی لگن اور شوق سے اس کا مطالعہ کرتی ہیں اور ہر ماہ ہم سب کو بڑی شدت سے انتظار رہتا ہے۔ رسالہ اس لائق ہے کہ ہر گھر کی زینت بنے۔
محمد عادل ندوی، رتنا گری
رسالہ کی ترقی کی تمنا ہے
میں اپنی بچی عائشہ الزماں کے نام سے لائف ممبر خریدار بنا ہوں۔ پرچہ کے دن دونی رات چوگنی ترقی کی تمنا ہے۔ اپنے خاص جان پہچان والے کا پتہ بھیج رہا ہوں۔ آپ نمونہ کی کاپی ضرور بھیج دیں۔ مجھے امید ہے وہ خریدار و قاری ثابت ہوں گے۔ مجھے لائف ممبر خریداری کے طور پر پہلا شمارہ اکتوبر ۲۰۰۴ء کا موصول ہوا۔ اداریہ پڑھ کر صورتِ حال کا اندازہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیاب کرے۔ احبابِ ادارہ کی خدمت میں سلام عرض کردیں۔
ایم زیڈ خان، بہار
ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں
ماہ نومبر کا شمارہ میرے سامنے ہے، حسن ترتیب اور مضامین کے اعتبار سے رسالہ بہت ہی متوازن اور اسم با مسمیٰ ہے۔ میں نے حجاب اکتوبر ۲۰۰۴ء سے پڑھنا شروع کیا ہے، سچی بات تو یہ ہے کہ ایک دیرینہ خواہش پوری ہوگئی۔ اداریہ پڑھ کر حیرت و استعجاب کی انتہا ہوگئی، واقعی کسی بھی کار خیر کے لیے میٹنگیں کرلینا، مشورے دے دینا کتنا آسان ہے، لیکن اس کو انجام دینے کے لیے حوصلہ کرنا اس دور میں جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور صبر واستقلال نصیب فرمائے۔ ہم جیسی ہزاروں بہنوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
کشور نصیر، سیتاپور
]ہم تمام مراسلہ نگاروں کے شکر گزار ہیں۔ اور درخواست کرتے ہیں کہ وہ حجاب اسلامی پر تنقیدی نگاہ بھی ڈالیں۔ اور اپنی رائے دیں۔ اس طرح ہم حجاب کو اور زیادہ معیاری بناسکیں گے۔ اور کمیوں کو دور بھی کرسکیں گے۔ ایڈیٹر[
اے ایمان والو!
حجابِ اسلامی ایک معیاری پرچے کے روپ میں پابندی سے شائع ہورہا ہے۔ اس کے لیے مبارکباد قبول کریں۔
نومبر کے شمارے میں محترمہ نکہت اسماء صاحبہ کی تحریر نظر سے گزری۔ یقینا مرحومہ کی تحریک سے وابستگی ایسی ہی والہانہ تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ جتنا کہ تحریر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر صرف اتنا کافی ہے کہ ہر انسان زندگی کے تمام گوشوں میں اسلام کو داخل کرے۔ جیسا کہ ’’اے ایمان والو، اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ‘‘ میں حکم دیا گیا ہے۔ مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کریں۔
محمد شبیر علی خاں، اورنگ آباد